اعلی حضرت سیدنا پیر جملے شاہ موسوی الکاظمی

Pir Jumlay Shah Fanafillah

Pir Jumlay Shah Fanafillah

تحریر: پروفیسر منظور حسین
منڈی بہاءالدین شہر کے شمال مغرب میں واقع منڈی اسٹیڈیم کے مغرب میں جگمگاتا دربار ِگہر بار جضرت پیر سید جملے شاہ فنا فی اللہ بادشاہ کا ہے جو عرف ِعام میں جملے شاہ دربار کہلاتا ہے۔

آپ 1852ء بوقت سحر پیر سوہاوہ سید قادر علی شاہ صاحب کے ہاں متولدہوئے ۔سادات ِبنی فاطمہ کے ذی وقار وذی حشم خاندان کی موسوی الکاظمی شاخ میں ساتویں خلیفہء راشد ،امام اہلبیت سیدنا امام موسیٰ بن جعفر الکاظم عَلَیْہِ الْصَّلاَةُ وَالْسَّلاَم کی تینتیسویں پشت میں آتے ہیں۔

دنیا میں تشریف لانے سے قبل ہی آپ کے والد بزرگوار کو آپ کی جاہ وعظمت اوررفعت ومنزلت کے بارے میں مبشرات حاصل ہو چکی تھیں ۔حسبی نسبی کمالات سے مزین ذاتِ اقدس ابتدا ہی سے انفرادیت کے جواہرلیے تھی ۔

آغوش ِمادر سے علمی اکتسابات کا سلسلہ شروع کیا ۔صغر سنی ہی میں کلام مجید حفظ فرما کر مروّجہ علوم کی طرف متوجہ ہوئے۔

British Police Commissioner 1881 Ce

British Police Commissioner 1881 Ce

معاصرین میں نمایاں امتیازات قائم کرتیتاج ِبرطانیہ کی رائل برٹش پولیس میں کمیشن حاصل کیا اورترقی کی منازل طے کرتے کمشنر(برائے ایشیائی سپاہ ) تعینات ہوئے ۔ان گنت اعزازات وتمغہ جات سے نوازے گئے ۔

روح کی تڑپ نے جوش مارا تو حکومت برطانیہ کے لیے خدمات جاری نہ رکھ سکے اور عین عروج میں مستعفی ہوکر عازم سیر وسلوک ہوئے۔

سیر وسلوک
متعدد مقامات پہ چلہ کشی فرمائی اور فیض روحانی حاصل کیا ۔بنگال،برما،ملاباراورجزائر سراندیپ کا دورہ کرتے ہزاروں گم کردگان ِراہ کو ہدایت فرمائی اور راہ حق سے روشناس کرایا۔

تبلیغی دورے کے اختتام پر ہندالولی حضرت معین الدین سیدحسن سنجریکے آستانے پر حاضری دی اور چلہ کش ہوئے ۔وہاں سے اپنے آبائی علاقہ میں تشریف لائے اور فیضان ِطریقت عام فرمایا۔ضلع گجرات کے علاقے گڑھی شاہ دولہ ،بیگم پورہ کی مرکزی جامع مسجدجملے شاہ آپ کے نام ِنامی سے موسو م ہے ۔

Masjid e Sayyed ul Mursaleen

Masjid e Sayyed ul Mursaleen

کرامات وتعلیمات
آپ کا دم سسکتی انسانیت کے دکھوں کا مداوا تھا۔آپ کی کرامات رقم کرنے کے لیے علیحدہ کتاب درکار ہے ۔آپ کرامات پر تعلیمات کو ترجیح دیتے تھے ۔انسان سازی اور اِحیائے افکار ِاسلامی کو شعار بنائے رکھا اور تادم آخر اس مقدس مقصد پہ گامزن رہ

۔آپ کے تربیت کردہ لاکھوں مریدین ہند وبنگال میں شمع ِہدایت روشن کیے ہیں ۔آپ کے والد گرامی پیر سوہاوہ ،پیر سید قادر علی شاہ عالیمرتبت پیر طریقت ،روشن خیال عالم دین اور امام جمعہ وجماعت ہونے کے ساتھ ساتھ وسیع خطہء اراضی کے مالک جاگیر دار تھے ۔مال مویشی او ر اعلیٰ نسل کے ہسپانوی،انگریزی اور عربی گھوڑے آپ کے اصطبل کی زینت تھے ۔سخی وفیاض سید تھے ۔دست ِغیب رکھتے تھے ۔حاجات ِدنیاوی غیبی امداد سے پوری ہوتی تھیں۔

انہی کے دست حق پرست پر آپ نے سلسلہ عالیہ حسینیہ حیدریہ میں بیعت کی اور فیضان ِباب الحوائج سیدنا امام موسیٰ بن جعفر الکاظم سے فیضیاب ہوئے۔جملہ سلاسل طریقت کا خرقہ حاصل کیا اور جملہ شاہ معروف ہوئے ۔انوار وتجلیاتِ حقیقت میں غوطہ زن رہنے کے باعث استغراق کا عالم طاری رہتا ۔جو کچھ فرما دیتے بحکم تعالیٰ پورا ہوتا۔مستجاب الدعوات ،قائم اللیل اور صائم النہار تھے ۔نماز پنجگانہ کے ساتھ تہجد کا بھی خصوصی اہتمام فرماتے ۔اوراد ووظائف کی پابندی کرتے اورمحافل ذکر وفکر کاانعقاد فرمایاکرتے تھے ۔

Annual Urs Qawwali

Annual Urs Qawwali

مکاشفات،تصنیف وتالیف
بعالم استغراق آپ نے متعدد مکاشفات فرمائے جن میں مملکت اسلامیہ پاکستان کے معرض وجود میں آنے اور بلا دِ اسلامیہ میں اس کے نمایاں کردا رکی پیشینگوئی فرمائی۔آپ نے جہاں سیرت وکردار کی روشنی بکھیری وہیں نادر ونایاب تصانیف کے ذریعے بھی قلوب ِبشریت کو ضیا بخشی۔

فناوبقا کا فلسفہ بیان کرتے 1894ء میں توحید نامہ تحریر کیا جس میں انسان کو اس کی حقیقت یاد دلا کر دنیاوی زندگی میں فرائض واحکامات سے روشناس کرایا۔غفلت بھری زندگی سے بیدار کر کے ابدی سچائیوں اور سرمدی حقائق سے روشناس فرمایا۔

زہے شانِ رسول اللہۖ
یہ نعت شریف حضرت ِاعلیٰ نے 14اپریل 1894ء کو بارگاہ ِنبوی ۖمیں پیش کی
سبھی شانوں سے ہے اعلیٰ ،زہے شان ِرسول اللہۖ

Chaddar Poshi

Chaddar Poshi

حبیب ِخالق یکتا ، زہے شان ِرسول اللہۖ
زباں کو گر ہلا دے مردئہ صد سال زندہ ہو
وہ دیوے عظم ١ کو اِحیا ، زہے شان ِرسول اللہ ۖ
تعال اللہ تعال اللہ خدا نے کی ہے سب خلقت
اسی کے واسطے پیدا،زہے شان ِرسول اللہۖ
فلک بھی ان کی خاطر ہے ،زمیں بھی ان کی خاطر ہے
یہی گردان ہے برپا ، زہے شان ِرسول اللہۖ

کسی کا رتبہ کیا ہووے ،نبی ۖکے ساتھ ہم رتبہ
کہ سب خادم وہ شہنشاہ ، زہے شان ِرسول اللہۖ
فلک پر جب گئے حضرت سواری دیکھ کر ان کی
کہیں عیسیٰ کہیں موسیٰ ، زہے شان ِرسول اللہۖ
کلیم اللہ کو خاضع ، عروجِ احمدی دیکھو
قاب قوسین اور ادنیٰ ، زہے شان ِرسول اللہۖ
کریں گے جب شفاعت خلق کی روز قیامت میں

Jumlay Shah Wali

Jumlay Shah Wali

کہیں گے سب نبی اس جا ، زہے شان ِرسول اللہۖ
یہ جملے شاہ پہنچا ہے رسول اللہ ۖ کے در پر
ہے ثمرہ مدح گوئی کا ، زہے شان ِرسول اللہۖ
١۔ عظم عربی زبان میں ہڈی کو کہتے ہیں۔ بشکریہ سہ ماہی پیغامِ آشنا،اسلام آباد شمارہ ٤٠
میلاد النبی ۖ (مولود شریف)
25اپریل 1894ء سرکار ِدوعالم کی ولادت باسعادت کے حوالے سے زیب ِقرطاس فرمائی

باعثِ پیدائشِ خلقِ خدا پیدا ہوئے
شافعِ روزِ جزا صلِ علیٰ پیدا ہوئے
آتشِ نمرود جن کے نور سے ٹھنڈی ہوئی
آج وہ بدر الدجٰی ، نور ِخدا پیدا ہوئے
یہ جہاں پیدا کیا خالق نے جن کے واسطے
وہ خدا کے نازنیں خیر الوریٰ پیدا ہوئے

Sheykh e Awam Kalam

Sheykh e Awam Kalam

مژدئہ جاںبخش پہنچا عاصیوں کو اس گھڑی
جب شفیع عاصیاں مشکل کشا پیدا ہوئے
مانگتے ہیں عیسیٰ وموسیٰ بھی امت میں دخول
سرورِ سالار شاہِ انبیاء پیدا ہوئے
نور ظاہر جن کا تھا آدم تھے بین الماء وطین
آج وہ سردار ختم الانبیاء پیدا ہوئے
کافروں کو ہر گھڑی میں بت یہ کرتے ہیں پکار
کفر سے توبہ کرو معجز نما پیدا ہوئے

خضر کی حاجت نہیں آب حیاتی لا کے دے
چشمہء آب حیاتی رہنما پیدا ہوئے
اے فلک بہر خدا پہنچا مجھے اس دیس میں
جس جگہ وہ سید ہر دوسرا پیدا ہوئے
کفر باطل چھپ گیا اور دین ِحق ظاہر ہوا
جبکہ وہ شمس الضحٰی ، نور الھدیٰ پیدا ہوئے
اس چمن میں قمریوں کا چار سو اک شور ہے
شکرِ اللہ ، سرو باغِ اصطفٰی پیدا ہوئے

Daily Asas Rawalpindi, 31st of October 2003

Daily Asas Rawalpindi, 31st of October 2003

اُس طبیبِ جان کو بہر خدا پہنچا خبر
دل میرے میں درد بے حد اے صبا پیدا ہوئے
آپ اپنی جان کو قرباں کروں اس رات سے

جس مبارک رات میں وہ مرتضٰی پیدا ہوئے
کیوں نہ ہووے مومنوں کو مرض عصیاں سے شفا

وہ ہمارے درد کے کافی دوا پیدا ہوئے
ہو مبارک بخشوائیں گے جو ہم کو عاصیو
وہ حبیبِ خالقِ ارض و سما پیدا ہوئے

جملے شاہ نے نعت جب سرکار کی تحریر کی
دل میں ان کے مژدئہ ہائے جانفزا پیدا ہوئے
بشکریہ سہ ماہی پیغامِ آشنا ،اسلام آباد شمارہ ٤١
آپ کو پنجابی ،اردو ،عربی اور فارسی زبانوں پر عبور تھا جس کا اظہار اس کلام سے ہوتا ہے ۔احکام ِشریعت ورموزِطریقت نہایت عمدہ پیرائے میں بیان کیے ہیں ۔ آپ کے افکار وتعلیمات فنا فی اللہ ،بقا بااللہ اور عشق رسول ۖکے نظریات سے عبارت ہیں جن میں آپ کے مدارج ِعلمی وروحانی کا واضح عکس نظر آتا ہے ۔آپ کی نگاہ مقام ہوئیت (لاَھُوْاِلاّھُوْ )پہ تھی جو آپ کے صوفیانہ کلام میں چھلکتی دکھائی دیتی ہے۔

Feudal Lord of Mandi Bahauddin

Feudal Lord of Mandi Bahauddin

ازواج واولاد
آپ نے ایک متقیہ خاتون رحمت بی بی سے عقد کیا جن سے آپ کے دوصاحبزادے جناب پیر سید محمد فاروق شاہ سرکار اور صاحبزادہ سید نذیر حسین شاہ متولد ہوئے ۔مئوخر الذکر صغر سنی ہی میں واصل بحق ہوئے اور پیر سید محمد فاروق شاہ سرکارآپ کے زیب سجادہ ہوئے۔

وصال
آپ سات جنوری 1924ء کو حیات ِظاہری سے پردہ فرما کر عازم ِبہشت ہوئے ۔آپ کا مزار پرانوار ضلع منڈی بہاء الدین کا سرتاج ہے جہاں ہمہ وقت انوار وتجلیات کا نزول ہوتا ہے۔

روضہء انور کا نظارہ مسرت خیز ہے
حبّ ِجملے شاہ سے ہر جام دل لبریز ہے

Jumlay Shah Darbar

Jumlay Shah Darbar

تحریر: پروفیسر منظور حسین
ڈائریکٹرامام رضا کلچرل فائونڈیشن ،واشنگٹن ڈی سی
ریاستہائے متحدہ امریکہ