شامی ڈاکٹروں کی صدر اوباما سے مدد کی درخواست

Child

Child

حلب (جیوڈیسک) شامی شہر حلب میں آخری بچ جانے والے ڈاکٹروں نے امریکی صدر براک اوباما سے درخواست کی ہے کہ وہ وہاں پھنسے ہوئے ڈھائی لاکھ شہریوں کی مدد کریں۔

29 ڈاکٹروں نے ایک خط میں خبردار کیا ہے کہ اگر ہسپتالوں پر ایسے ہی حملے ہوتے رہے تو ایک ماہ کے دوران یہاں کوئی نہیں بچے گا۔

انھوں نے امریکی صدر سے کہا ہے کہ وہ حلب کو نو فلائی زون قرار دیں تاکہ وہاں ہونے والے فضائی حملے رک سکیں۔

دریں اثنا روس نے کہا ہے کہ اس کی فورسز جمعرات سے ہر روز تین گھنٹے کے لیے فائر بندی کیا کریں گی تاکہ حلب تک امداد پہنچ سکے۔

تاہم اقوام متحدہ کا کہنا ہے کہ لاکھوں ضرورت مند افراد کی مدد کرنے کے لیے تین گھنٹوں کی فائر بندی ناکافی ہے اور اسے بڑھا کر 48 گھنٹے کیا جائے۔

حالیہ دنوں کے دوران باغیوں اور حکومتی فورسز کے درمیان حلب میں جاری لڑائی میں تیزی آئی ہے۔

ڈاکٹروں نے اپنے خط میں لکھا ہے کہ جب سے شامی صدر کے خلاف بغاوت کا آغاز ہوا ہے انھوں نے اپنے مریضوں، دوستوں اور ساتھوں کو پرتشدد موت مرتے دیکھا ہے۔

’دنیا کھڑی ہوگئی اور یہ بھی کہہ دیا کہ شام بہت پیچیدہ ہے لیکن ہمیں تحفظ فراہم کرنے کے لیے بہت تھوڑا کر رہے ہیں۔ شہر کو خالی کروانے کی حالیہ پیش کش بالکل ایسے تھی جیسے کہ رہائشیوں کے لیے باریک نقاب پوش خطرہ۔شہر چھوڑ کر ابھی چلے جاؤ یا پھر جو قسمت میں ہے اس کا سامنا کرو؟۔

ان کا کہنا ہے کہ گذشتہ ماہ طبی تنصیبات پر تقریباً 42 حملے ہوئے جن میں سے 15 ان ہسپتالوں پر تھے جہاں وہ کام کرتے ہیں۔

ان ڈاکٹروں نے پیغام دیا ہے کہ انھوں نے ضروت مند افراد کی مدد کرنے کا عہد کیا ہے اور صدر اوباما سے کہا ہے کہ ’وہ بھی اپنی ذمہ داری ادا کریں۔‘

ان کا مزید کہنا تھا کہ ’ہمیں آنسوؤں یا ہمدردیوں کی ضرورت نہیں ہے۔ ہمیں فوری طور پر ایسی جگہ کی ضرورت ہے جہاں بمباری نہ ہو، اور بین الاقوامی یقین دہانی کے حلب کا محاصرہ دوبارہ نہیں ہوگا۔‘