تبلیغی جماعت عالم اسلام کو متحد کرنے کی عظیم تحریک ہے، مفتی محمد نعیم

Mufti Naeem

Mufti Naeem

کراچی : جامعہ بنوریہ عالمیہ کے مہتمم وشیخ الحدیث مفتی محمد نعیم نے کہا ہے کہ تبلیغی جماعت کی تحریک کا مقصد انسانوں کا تعلق مخلوق سے کاٹ کر اللہ تعالی سے جوڑنا ہے، موجودہ پر فتن دور میں اجتماع پاکستان خصوصا اہل کراچی کیلیے باعث خیر و برکت ہوگا۔

حکومت سندھ اور انتظامیہ اجتماع گاہ کی مکمل سیکیورٹی ، پانی و بجلی اور اجتماع میں شرکت کیلیے آنے والے مہمانوں کیلیے ٹرانسپورٹ کی سہولت و دیگر انتظامات کو یقینی بنائے۔منگل کو جامعہ بنوریہ عالمیہ سے جاری بیان میں مفتی محمدنعیم نے کہاکہ عالمی تبلیغی جماعت کراچی کا اجتماع 2فروروی بروز جمعرات سے اورنگی ٹاؤن بہار کالونی میں شروع ہورہاہے۔

عوام الناس زیادہ سے زیادہ اس پر نور اجتماع میں شرکت کو یقینی بنائیں ، انہوں نے کہاکہ تبلیغی جماعت عالم اسلام کو متحد کرنے کی عظیم تحریک ہے ، سیاسی اور نظریاتی اختلافات سے ہٹ کر اللہ کی توحید کا پرچار اور اسلام کی دعوت ایک عظیم کام بلکہ کار پیغمبری ہے۔تبلیغی اجتماع شہرقائد کے لیے رحمت ہے، مسلمان کی حقیقی کامیابی اللہ کی رضا مندی میں ہے۔

اللہ کو ناراض کرکے خوشحالی حاصل کرنے والے دنیا میں جتنابھی آرام وسکون حاصل کرلیں مگر ان کا انجام برا ہوتاہے۔انہوں نے کہاکہ تبلیغی جماعت اصلاحی تحریک ہے جو بیشمار بھٹکے ہووں کو راہ راست پر لانے کام کررہی ہے، حکمت اور بصریت سے دین اسلام کی اشاعت میں مصروف تبلیغی جماعت فرقہ پرستی اورفرقہ واریت پر یقین نہیں رکھتی بلکہ یہ خالص تبلیغی اصلاحی تحریک ہے جو دعوت وارشاد کے مقدس کام سرانجام دے رہے ہیں جس کا مقصد انسانوں کا تعلق کو مخلوق سے کاٹ کر اللہ تعالیٰ سے جوڑنا ہے۔

عالم اسلام کیلئے تبلیغی جماعت کا وجود ایک رحمت ہے جو دنیا کے ہر ملک میں اسلام کی دعوت کو لیکر پہنچ رہے ہیں ۔ انہوں نے کہاکہ شہر قائد کا اجتماع شروع ہورہاہے اس میں عوام الناس زیادہ سے زیادہ شرکت کرے تاکہ معاشرے میں پھیلی دوریاں اور تفرقہ بازی کا خاتمہ ہواور اتحادیگانگہت قائم ہوانسانی تمام مسائل ومشکلات کا حل قرآن مجید ، سنت رسول اور اتباع دین میں ہے۔

حضور صلی اللہ علیہ وسلم کی زندگی ہمارے لئے بہترین نمونہ ہے، انہوں نے مزید کہاکہ صحابہ کرام خلافاء الرشید ین زندگیوں کو سامنے رکھ کر چلا جائے تو موجودہ پر فتن دور میں اللہ کی ناراضگی سے بچا جاسکتاہے۔ معاشرے کو درست راہ پر چلانے کے لیے اسلامی تعلیمات کو عام کرنے کی ضرورت ہے۔