دہشت گردی کیخلاف امریکا پاکستان سے ڈو مور کا بہانہ چاہتا ہے، مفتی محمد نعیم

 Mufti Mohammad Naeem

Mufti Mohammad Naeem

کراچی: جامعہ بنوریہ عالمیہ کے رئیس وشیخ الحدیث مفتی محمد نعیم نے کہا کہ دہشت گردی کیخلاف امریکا پاکستان سے ڈور مور کا بہانہ چاہتا ہے، دہشت گردی کوئی بھی کرے ڈومور کا مطالبہ پاکستان سے ہی کیا جاتا ہے، آئی ایس پی آر کی جانب سے ثبوت فراہم کرنے کے باوجود بھارت افغانستان سے دہشت گردوں کیخلاف کاروائی کا مطالبہ کیوں نہیں کیاجاتا، آپریشن ضرب عضب سے امریکا کو اندازہ ہوگیا ہماری فوج میں کتنی صلاحیت ہے۔

اپنی جنگ بھی پاکستان پر مسلط کرنا چاہتے ہیں ۔پیر کو جامعہ بنوریہ عالمیہ میں امریکہ کی جانب دہشت گردی کیخلاف ڈو مور کے مطالبے پر افسوس کا اظہارکرتے ہوئے مفتی محمدنعیم نے کہاکہ دہشت گردی کی جنگ میں جو قربانیاں وطن عزیز نے دی ہیں دنیا میں کسی بھی ملک نہیں دیں ، پوری دنیا میں مسلمانوں کیخلاف کاروائی کرکے امریکا نے مسلم ممالک کو جنگ میں دھکیلا عراق میں کیمیائی ہتھیاروں کے بہانے سے چڑھائی کی گئی وہاں کے امن کو برباد کر دیا گیا۔

آج وہ مسلمانوں کا مقتل بنا ہوا ہے اسی طرح افغانستان میں اسامہ کے نام سے چڑھائی کرکے اس پر جنگ تھوپی گئی ، انہوںنے کہاکہ نائن الیون سے قبل پاکستان پاکستان میںدہشت گردی نہ ہونے کی برابر تھی اس کے بعد پاکستان کے ساتھ دوستی کا ہاتھ بڑھا کر ہی امریکا نے پاکستان پر اپنی جنگ مسلط کی وہ افغانستان سے بھاگتے ہوئے ہمیں افغانستان سے لڑاکر جارہے ہیں، دہشت گردی کی امریکی جنگ میں ہم نے عوام الناس ،فوجی جوانوں اور سیاستدانوں سمیت ہزاروں لاشیں اٹھائی ہیںاس کے باوجود آج بھی امریکا ہم پر ٹکے کا اعتماد نہیں کرتا۔

اس سے ہمارے حکمرانوں اور سیاتدانوں کو سمجھ جانا چاہیے کہ امریکا کسی کا وفادار نہیں اسے صرف اپنے مفادات کا تحفظ عزیز ہے اور وہ اس کی بڑی سے بڑی قیمت وصول کرتاہے انہوںنے کہاکہ قوم کی بدقسمتی ہے کہ حکمران صرف غیروں کی جی حضوری کی بجاآوری جانتے ہیں غیروں سے کام لینا نہیں جانتے حکمران امریکی مفادات کے بجائے ملکی مفاد کیلئے سوچنا شروع کردیں تو دہشت گردی کا عفریت ایک دن میں اپنی موت مرجائے گا۔

امریکا اس خطے میں ہمیں بلی کا بکرا بنا کر خود امن کا داعی ٹہرا۔ انہوں نے کہاحکمرانوں کو سوچ سمجھ کر فیصلے کرنے چاہیے پہلے دہشت گردی کی جنگ امریکی تھی آج ملک پر مکمل طور پر مسلط ہوچکی ہے اس کیخلاف ہمیں خود اقدامات کرنے ہوں گے اپنے ملک کو دہشت گردوں سے پاک ہمیں خود کرنا ہو گا ہمیں اپنی پالیسیاں خود تشکیل دینے کی ضرورت ہے۔