تھانہ کلچر تبدیل ہو گیا’عوام میں پولیس کا خوف ختم کرنا مشن ہے’ توقیر خان

Tauqeer Khan

Tauqeer Khan

لاہور (کرائم رپورٹر) آج لاہو رمیں تھانہ کلچر یکسر تبدیل ہو چکا ہے’ عام آدمی کو تھانہ میں رسائی کیلئے کسی سفارش یا چٹ کی ضرورت نہیں بلکہ ایڈمن افیسر تھانے آنے والے کمپیلنٹ کے لیے تھانہ کے گیٹ پر ہی موجود ہے۔ ہرشخص سے وی آئی پی کی طرح برتائو کیا جاتا ہے’ان خیالات کا اظہار پولیس کی تاریخ میں پہلی بار”ایڈمن آفیسر آف دی ائیر” کا ایواڈ حاصل کرنیوالے تھانہ ماڈل ٹاون کے ایڈمن آفیسر توقیر خان نے کیا ان کا کہنا ہے کہ لاہور پولیس کی تاریخ میں ہمیشہ سے ہی نہایت قابل آفسران کو کمانڈ سونپی گئی اور تمام افسران نے اپنے اپنے اور انداز میں پالیساں وضع کرکے لاہور کے شہریوں کی جان و مال و عزت آبرو کی حفاظت کو یقینی بنا نے کیلئے اقدامات کئے۔

مگر لاہور پولیس کے موجودہ کمانڈنگ آفیسر سی سی پی او لاہور جناب کیپٹن (ر)امین وینس نے وہ کر دکھایا جس کی تاریخ میں مثال نہیں ملتی ۔ایڈمن افسران کا نظام متعارف کر وانے کا سہرانہی کے سر ہے۔جس کی وجہ سے تھانے کی سطح پرعام آدمی کووی آ پی کی طرح ٹریٹ کیا جاتا ہے۔ اور اس نظام کو کامیاب کرنے کیلئے سی سی پی او صاحب نے عمر ورک ایس ایس پی سی آئی اے کوپراجیکٹ کا چیف مقرر کیا جو کہ چیف ایڈمن آفیسرلاہور پولیس ہیں۔ لاہو رپولیس کی تما م لیڈ ر شپ جناب ڈی آئی جی آپریشن ڈاکٹر حیدر اشر ف’ڈی آئی جی انوسٹی گیشن ‘ایس ایس پی انوسٹی گیشن اور تمام ڈویژنل ایس پی صاحبان نیسی سی پی او لاہو ر کی قیادت میں اس نظام کو کامیاب کرنے کیلئے دن رات محنت کی اور لاہور کے تھانوں میں تعینات ایڈمن افسران کو یہ اعتماد دیا کیا۔

وہ عام آدمی کے کام میں حائل مشکلات کو دور کرنے کیلئے ان سے چو بیس گھنٹے ذاتی نمبروں پر رابطہ کرسکتے ہیں۔ لاہور پولیس کی لیڈر شپ سے کسی بھی وقت ذاتی نمبروں پر رابطہ کرنے کی سہولت ہی ایڈمن افسران کے خود اعتماد ی اور کامیابی سب سے بڑی وجہ ہے۔ اور اب عام آدمی کو انصاف فراہم کرنے میں ایڈمن افسران کیلئے کوئی بھی رکاوٹ نہ ہے تھانہ میں آنے والے خاص و عام بلخصوص عام آدمی کی عزت نفس کو قائم رکھنا اور عدل کی پہلی دہلیزیعنی تھانہ کو چوکھٹ پر ان کوویلکم کہنااور ان کادکھ بانٹنا اور انصاف فراہم کرناہے۔ ہماری ٹریننگ خودافسران نے کی ہے۔ اور لاہور پولیس کی تمام لیڈر شپ نے ہم پر اپنے قیمتی وقت کی ایک بہت بڑی انوسٹیمنٹ کی ہے۔

ہر کارو باری آدمی کی طرح انوسٹیمنٹ کا مقصد منافع ہے۔ جو کہ انشاء اللہ عام آدمی کی دعاوں کی صورت میں اپنی انوسٹمینٹ کا ایک کثیر منافع کما رہے ہیں۔ یہ ان کی تربیت کا ہی اثر ہے۔ کہ آج لاہو رمیں تھانہ کلچر یکسر تبدیل ہو چکا ہے۔ آج عام آدمی کو تھانہ میں رسائی کیلئے کسی سفارش یا چٹ کی ضرورت نہیں بلکہ ایڈمن افیسر تھانے آنے والے کمپیلنٹ کے لیے تھانہ کے گیٹ پر ہی موجود ہے۔ جہاں سے کمپلینٹ کو رسیو کیا جاتا ہے۔ اور اسے عزت و احترام سے ایک اچھے ماحول میں بیٹھا یا جاتا ہے۔ اس کی بات اسی طرح سنی جاتی ہے۔ جیسے کے وہ ہمارے فیملی ممبر ہوں ان کے دکھ درد کو دل سے محسوس کیا جاتا ہے۔اور فوری طور پر ان کی کمپیلنٹ خود لکھی جاتی ہے۔ اور رپٹ یا ایف آئی آر کا اندراج فوری عمل میں لایا جاتا ہے۔

ان کو واپس گیٹ تک چھوڑا جاتا ہے۔ اسکے بعد انوسٹی گیشن کے مرحلے میں بھی ان کو فالو اپ کیا جاتا ہے۔ تاکہ تفتیش مکمل میرٹ پرہو۔اب تھانہ میں کسی کام کیلئے آنے والے بہت سے شہری ہمارے رویوں سے اس قدر خوش ہیںکہ و ہ کہنے پر مجبور ہیںکہ کیا یہ پاکستان ہی ہے۔ ہمیں یقین نہیں آتا کہ ہمارے ساتھ تھانہ میں اس قدر بہتر سلوک کیاگیا۔ اور ان میں سے بیشتر اب ہم سے کبھی کبھار صرف ملنے کیلئے آتے ہیں۔ میںنے بہت سے عام آدمیوں کو تھانہ روتے ہوئے آتے دیکھا ہے۔ اور جب ان کو یہ احساس دلایا گیا کہ ہم ان کی فیملی ممبر ہیں۔ اور ان کا کام حقیقی معنوںپر کیوی آئی پی کی طرح کروایا تو ان کو ہنستے ہوئے۔اور دعائیں دیتے ہوئے جاتے دیکھا ہے۔ اور مجھے جو ایڈمن افیسر آف دی ائیر کا ایوارڈ دیا گیاہے۔ وہ انہی عام شہریوں کی دعاوں کا نتیجہ ہے۔

اللہ سے میری دعا ہے کہ آئندہ بھی مجھے افسران بالا اور عوام کی توقعات پر پورا اترنے کی ہمت عطا فرمائے۔میرے لیے دو چیزیں رہنمائی کا سبب بنی ہیں۔ہمارے چیف ایڈمن افسر سر عمر ورک صاحب کہتے ہیںکہ ہمیں عام آدمی کا وہ ڈر ختم کرناہے جو وہ تھانے آنے سے ڈرتا ہے۔ اور گیٹ پرکھٹراہوکر بھی اس کا حوصلہ نہیں پڑتا کہ وہ تھانے کا اندر داخل ہو لہذا میں خود گیٹ پر کھڑے ہو کر اس آدمی کاا نتظار کرتاہوں جو کہ کسی ڈر یا خوف کی وجہ سے تھانہ کے اندر آنے سے گھبرائے میں اس کو ساتھ تھانے کے اندر لاوں اور اسکا کام کرکے اسے یہ کہنے پر مجبور کردوں کہ تھانہ ہمارے لیے ہے اور تھانے والے ہمارے ہیںدوسرا سی سی پی او صاحب فرماتے ہیں کہ اللہ تعالی نے ہمیں موقع دیا ہے۔ کہ ہم چھکے چوکے لگا لیں۔یقینی یہ ڈیوٹی ایسی ہے۔ کہ فرائض کی انجام دہی کی ہمیں تنخواہ بھی ملتی ہے۔اور عام آدمی کا کا م اپنے فیملی ممبر کی طرح کرکے ان سے دعائیں لینے سے دنیا اور آخر ت سنوار نے کا موقع بھی ملتا ہے۔ تو میں ہمیشہ چھکے چوکے لگانے کیلئے تیار ہوں۔