وہ کیا زمانے تھے

Life

Life

جو اپنے آپ میں گزرے وہ کیا زمانے تھے
یہ روز و شب بھی کبھی زندگی میں آنے تھے

کسی کی چاہ میں ہم کو فریب کھانے تھے
کسی کو ٹوٹ کے چاہا تو زخم زخم ہوئے

جو اپنے آپ میں گزرے وہ کیا زمانے تھے
تمام عمر جنہیں ڈھونڈنے میں صرف ہوئی

وہ لوگ اپنے ہی ہاتھوں ہمیں گنوانے تھے
یہ کیسا شہر میں خوف و ہراس طاری ہے

ابھی تو ہم کو کئی گیت گنگنانے تھے
ہمی نے دار و سن کو غرور بخشا ہے

ہمی کے حوصلے دنیا نے آزمانے تھے
یہ اور بات کہ منزل قریب تھی ورنہ

مسافتوں نے کئے راستے دکھانے تھے
دل و نظر میں سمائے ہیں آج بھی ساحل

وہ حادثے جو ہمیں لازماً بھلانے تھے

ساحل منیر