وقت کی دہلیز پہ جس نے مجھے پکارا تھا

وقت کی دہلیز پہ جس نے مجھے پکارا تھا

ہر لمحہ تھا قید میں جس کی وہی سہارا تھا

دھوم مچاتے موتی ساگر کی لہروں سنگ آئے

پر بام سحر پہ جو چمکا وہ صبح کا تار تھا

رخ ہوا پر ایک دیاجلا کر ایسے رکھ دیا

وہم تھا نہ گماں تھا کوئی ،جو بجھ گیا خسارا تھا

لہروں کی روش پر اس نے جتنے لفظ بھی لکھے تھے

اک بوجھ تھا دل پر جیسے اس نے بوجھ اتارا تھا

لمحات عہد ساز بھی حنا سےامرکر چلے

اب شام و سحر پہ لکھا ہر دم نام ہمارا تھا۔

Love

Love

حنا امبرین طارق