ٹوبہ ٹیک سنگھ میں مسلم لیگ ن نے سات میں سے چھ نشستیں جیت لیں

MNA 2013_4

MNA 2013_4

پیرمحل (میاں اسد حفیط سے) ٹوبہ ٹیک سنگھ کی چار تحصیلوں میں سے پیر محل وہ واحد تحصیل ہے جہاں میونسپل کمیٹی کی مخصوص نشستوں کے انتخابات کے موقع پر حکمران جماعت مسلم لیگ ن میں کوئی دھڑے بندی نظر نہیں آئی اور پارٹی نے سات میں سے چھ نشستیں آسانی کے ساتھ جیت لیں جبکہ ایک نشست جماعت اسلامی کے نام رہی۔

اب جبکہ بلدیاتی انتخابات کا آخری مرحلہ قریب ہے جس میں میونسپل کمیٹیوں کے چئیرمینوں اور وائس چئیرمینوں کا انتخاب ہو گا تو ضلع کی باقی تینوں تحصیلوں میں مسلم لیگ کے دھڑوں میں پارٹی کے ٹکٹ کے حصول کے لئے رسہ کشی جاری ہے مگر پیر محل میں ایسی کوئی صورت حال دیکھنے میں نہیں آ رہی۔

نومبر 2015ءمیں بلدیاتی انتخابات ہوئے تو مسلم لیگ(ن) کے امیدواروں نے اٹھارہ میں سے نو نشستیں جیتی تھیں جبکہ چار آزاد امیدواروں کے علاوہ پی ٹی آئی کے تین اور جماعت اسلامی اور عوامی ورکرز پارٹی کے ٹکٹ پر ایک ایک امیدوار کامیاب ہوا تھا۔’انتخابات کے فوراً بعد ہی چاروں آزاد امیدواروں نے مسلم لیگ ن میں شمولیت کا اعلان کر دیا تھا جس کے نتیجہ میں ہمیں کل اٹھارہ میں سے تیرہ کونسلروں کی حمایت حاصل ہو گئی۔

‘واضح رہے کہ سترہ نومبر کو مخصوص نشستوں کے انتخاب کے موقع پر عوامی ورکرز پارٹی کے واحد کونسلر بشیر احمد رحمانی نے بھی مسلم لیگ ن کے ساتھ اتحاد کر لیا اور اپوزیشن میں مجموعی طور پر چار کونسلرز ہی باقی بچے جن میں سے تین پی ٹی آئی جبکہ ایک کا تعلق جماعت اسلامی سے ہے۔

یہی وجہ تھی کہ حکمران جماعت سات میں سے چھ مخصوص نشستیں جیت گئی تاہم ایک زنانہ سیٹ پر ووٹ برابر ہو گئے اور بعد میں ٹاس کے نتیجہ میں جیت جماعت اسلامی کے کونسلر ملک کوکب رشید کی اہلیہ بیگم نادیہ کریم کا مقدر ٹھہری۔یوں جماعتِ اسلامی کے پاس کونسلرز کی کل دو نشستیں ہو گئیں۔اب چئیرمین اور وائس چئیرمین کے انتخاب کے وقت مسلم لیگ ن کو پچیس کونسلروں کے ہاوس میں انیس کی واضح حمایت حاصل ہے اور اس امر کو ذہن میں رکھتے ہوئے یہ اندازہ لگانا مشکل نہیں کہ چئیرمین اور وائس چئیرمین بننے کے خواہاں لیگی امیدواروں کے خوابوں کی تعبیر میں رکاوٹ بننے والا کوئی نہیں۔

پیرمحل سے حکمران جماعت کے رکنِ قومی اسمبلی چوہدری اسدالرحمن اور رکن صوبائی اسمبلی پیر سید قطب علی بابا کے مابین چونکہ اس بات پر اتفاق ہے کہ چئیرمین کے لئے چوہدری خالد سردار کو امیدوار بنایا جائے گا اس لئے ان کی کامیابی میں کوئی شک باقی نہیں ہے۔چوہدری خالد سردار پرانے مسلم لیگی ہیں اور جب پیر محل ٹاو ¿ن کمیٹی ہوا کرتا تھا تو وہ 1998 میں اس کے بھی چئیرمین منتخب ہوئے تھے۔اس کے علاوہ وہ سٹی یونین کونسل کے ناظم اور ضلع کونسل کے نائب ناظم بھی رہ چکے ہیں۔

خالد سردار کے بقول جب وہ بلدیہ کے چئیرمین تھے تو انہوں نے شہر میں بے شمار ترقیاتی کام کروائے تاہم جنرل مشرف کے دورِ حکومت میں ایسا ممکن نہ ہو سکا۔’مشرف دور میں بلدیاتی اداروں میں تبدیلی کرکے صرف تحصیل میونسپل ایڈمنسٹریشن بنا دی گئیں تو پیرمحل چونکہ اس وقت تحصیل کمالیہ میں تھا اس لئے اس کا ٹاون کمیٹی کا درجہ ختم کرکے اسے کمالیہ ٹی ایم اے کے ماتحت کر دیا گیاجس کا نتیجہ یہ نکلا کہ پیر محل کے فنڈز اس شہر کی ترقی کی بجائے تحصیل کمالیہ میں خرچ ہوتے رہے۔

‘ان کا مزید کہنا تھا کہ وہ چئیرمین بننے کے بعد اپنی تمام تر توانائی شہر کی ترقی پر صرف کریں گے۔اس سوال پر کہ پیرمحل میں آپ کے ساتھ وائس چئیرمین کون ہو گا کے جواب میں خالد سردار کا کہنا تھا کہ پارٹی کی ضلعی قیادت کی طرف سے اس نشست کے لیے ابھی تک کوئی بھی حتمی نام سامنے نہیں آیا۔

جماعت اسلامی کے کونسلر ملک کوکب رشید اور پیر محل سے تعلق رکھنے والے پی ٹی آئی کے ضلعی صدر میجر (ر) احمد نواز کے بقول ان کی پارٹیوں کے کونسلرز تعمیری اپوزیشن کا کردار ادا کرنے کے ساتھ ساتھ شہر کی ترقی کے لئے اٹھائے جانے والے ہر اقدام کی حمایت کریں گے۔

MPA 2013

MPA 2013

Politicians

Politicians