سانحہ منیٰ کا ذمہ دار کون

Mina Tragedy

Mina Tragedy

تحریر: محمد قاسم حمدان
نبی مکرم آقائے دوجہاں صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے عرب قوت سے اپنی حیثیت منوانے کے بعد گردونواح کے حکمرانوں کو دعوتی خطوط بھیجے۔ ان میں قیصر روم اور کسریٰ شاہ ایران خسرو پروی زبھی شامل تھا۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے خط کو سن کر خسرو آگ بگولہ ہو گیا۔ حیران وششدر چیخ اٹھا کہ عرب کے بدو جنہیں کھانے کا سلیقہ اورنہ رہنے سہنے کا ڈھنگ’ آداب شاہی سے واقف نہ کلام نرم ونازک کے دلدادہ۔ ان میں سے ایک شخص کی یہ جرأت کہ مجھے اپنا پیرو بنائے’ کیرونخوت اور رعونت وگھمنڈ میں آکر اس نے محمد رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کا نامہ مبارک ٹکڑے ٹکڑے کر دیا۔

جب آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو اطلاع ملی تو صادق وامین نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی زبان مبارک سے یہ لفظ نکلے کہ اللہ ذوالجلال اس کی سلطنت کو بھی اس طرح پارہ پارہ کردے۔ خسرو پرویز نے اپنے یمن کے گورنر کوحکم دیا کہ جس اعرابی نے یہ جرأت کی ہے ،اسے گرفتار کرکے میرے حضورپیش کرو۔جب لوگ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو گرفتار کرنے آئے تو آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے انہیں کہا تم مجھے کل ملنا۔دوسر ے دن ملاقات ہوئی توآپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا جس خسرو کے حکم پر تم مجھے گرفتار کرنے آئے ہو’ وہ اپنے ہی بیٹے کے ہاتھوں قتل ہوگیا۔ اس کے اقتدار کاسورج غروب ہو گیا۔ یمن کے گورنر کو جب اس پیش گوئی کی خسروکے قاتل بیٹے شیرویہ کے خط کے ذریعے تصدیق ہوئی تووہ مسلمان ہوا اوریمن ایران کے قبضے سے ہمیشہ کے لیے نکل گیا۔ یمن کے ذریعے اہل فارس حجاز وعرب کو کنٹرول کرتے تھے۔ آج پھر خسرو پرویز کی اولاد اوراہل بیت وصحابہ رضوان کی اولاد میں معرکہ ہے۔ ایران یمن میں اپنے پنجے گاڑھ کرحجاز مقدس میں اپنے مکروہ عزائم کاتسلط چاہتاہے مگرشاہ سلمان کی جرأت اور فہم وتدبر کو سلام جنہوں نے نام نہاد انقلاب کے ماسک میں چھپے خسروپرویزوں کوناک رگڑنے پر مجبور کر دیا۔ایران کے جرنیل اوروزراء ببانگ دہل کہہ رہے تھے کہ ہم نے سعودی عرب کو چاروں طرف سے گھیرلیاہے۔ مگریمن میں اس کی شکست نے اسے مخبوط الحواس بنادیا۔یمن میں شکست اس کے عزائم کی شکست کانکتہ آغاز ہے۔

ایران نے اپنے ایک جرنیل کی ہلاکت اور دوسرے کو شام میں اپنی ناکامی پر ہٹاکر اپنی شکست کوتسلیم کیاہے۔ یمن میں ہزیمت اورشام میں اپنے جرنیل کوناکامی پر ہٹانے کے بعد ایران نے حج جیسے پاکیزہ اور پرامن عمل کو خون آشام بنادیا۔ سحرٹی وی جوایران کی نمائندگی کرتاہے’اس نے ہیومن رائٹس کمیشن کی رپورٹ شائع کی ہے۔ ہیومن رائٹس کمیشن نے اعلان کیاہے کہ نہایت ٹھوس اور واضح دلیلوں سے یہ بات ثابت ہوچکی ہے کہ منی کاسانحہ قضا وقدرنہیں تھابلکہ ایک ہولناک جرم تھاجس کی وجہ سے سرشرم سے جھک گئے ہیں۔ یقیناایران کی غلط اور انسانیت دشمن پالیسیوں کی وجہ سے جوسانحہ ہوااس نے پوری امت کے سرشرم سے جھکا دئیے ہیں۔ یہ واقعہ کیسے ہوااورکیوں ہوا؟اس حوالے سے سعودی حکومت کی تحقیقات جاری ہیںاور جلد دودھ کادودھ اورپانی کاپانی ہو جائے گا لیکن میڈیا کے ذریعے حقائق منظرعام پرآرہے ہیں اوریہ بات ثابت ہوگئی ہے کہ اس سازش کی سرغنہ ایران کی پاسداران انقلاب ہے۔ یہ سانحہ کسی اچانک بھگدڑ کانتیجہ نہیں بلکہ پاسداران انقلاب کاکئی مہینوں پہلے سے طے شدہ منصوبہ تھا۔

سعودی حکام کے پاس اس کے آڈیو اور ویڈیو ثبوت ہیں۔ایرانی نیوز ایجنسیز فارس اورتسنیم سمیت ایرانی میڈیاان انقلابیوں کوخراج تحسین پیش کر رہا ہے جوحجاج کے روپ میں دہشت گردی کاہولناک منصوبہ سرانجام دینے آئے تھے۔ایرانی نیوزایجنسی نے تسلیم کیاہے کہ پاسداران انقلاب کے یہ دہشت گرد تبدیل شدہ شناخت پرحج میں شامل تھے۔اس خونخوار حادثے کی منصوبہ بندی اورقیادت کرنے والاشخص غضنفررکن آبادی ہے۔ غضنفر کی اہمیت کااندازہ اس سے ہوتاہے کہ وہ حزب اللہ کو ایرانی اسلحہ کی سپلائی کا ذمہ دار ہے اور اس کا معاون علی اصغر فولاد گرہے جو ڈائریکٹر اسٹریٹجک اسٹڈی پاسداران انقلاب ایران ہے۔ سی سی ٹی وی فوٹیج اور عینی شاہدین کے مطابق مزدلفہ سے سامان سمیت آنے والے ایرانی جتھے جنہیں جمرات کی طرف جاتا تھا انہوں نے جمرات جانے کی بجائے منظم ہوکر فولادی جنگلاتوڑااور مخالف سمت میں داخل ہوئے۔

انہوں نے پلے کارڈ اٹھارکھے تھے جن پر”الموت لامریکا” اور ”الموت لاسرائیل” تھاخمینی کی تصاویرتھیں اورسعودی حکومت کے خلاف نعرے تھے۔ یہ گروہ بڑی تیزی سے مخالف سمت سے آنے والوں پرچڑھ دوڑا۔ اس روز گرمی بھی شدید تھی ۔منی کادرجہ حرات50 ڈگری سینٹی گریڈ تھا۔ سعودی حکومت نے یہ اعلان کیاہواتھا کہ گرمی زیادہ ہے لہٰذاکنکریاں عصر کے بعد ماری جائیں۔ اس کے باوجود سعودی حکومت نے حجاج کی رہنمائی کے لیے جگہ جگہ سائن بورڈ لگارکھے تھے۔ اہم مقامات پر بڑی بڑی رہنما سکرینیں آویزاں تھیں۔ تھوڑے تھوڑے فاصلے پردفاع مدنی کے دفاتر،طبی امداد کے مراکز ،پانی اور واش رومز کاوافر انتظام، کشادہ داخلی وخارجی راستے اور ایمرجنسی راستے تھے، اس کے علاوہ کسی بھی مصیبت سے نمٹنے کے لیے فضا میں ہر دم محوپرواز ہیلی کاپٹرتھے۔ اتنے انتظامات کے باوجود دشمن اپنے مقاصد میں کس حدتک کامیاب ہوا ۔سعودی انتظامیہ سے اگرکچھ تاخیرہوجاتی تو پھر حجاج کے روپ میں جعلی شناخت پہ آئے پاسداران انقلاب کے دہشت گرد بہت زیادہ تباہی مچاتے۔

Hajj Tragedy

Hajj Tragedy

پاسداران انقلاب کوجعلی ناموں سے حج پر اس لیے بھیجا گیا تھاکہ اس حادثے کے بعدوہ مکہ ومدینہ میں اپنے ہم مسلک لوگوں کو اکٹھا کرکے مظاہرے کرائیں گے مگرغضنفررکن آبادی اور دیگر کے لاپتہ ہونے سے ایران پریشانی کاشکارہے کیونکہ سعودی حکومت ان کی موجودگی کو تسلیم ہی نہیں کرتی ۔ایران کوخطرہ ہے کہ اگرغضنفر رکن آبادی کو بروقت بازیاب نہ کیاگیاتو نہ صرف اس تخریبی منصوبے کی تفصیلات دنیاکے سامنے آئیں گی بلکہ پاکستان سمیت دنیابھر میںا یران کے تخریبی منصوبے بھی بے نقاب ہوں گے۔ اس خوف کے پیش نظر ایران کے صدر رہبرخامنہ ای اور پاسداران انقلاب کے جنرل علی جعفری طاقت کی زبان میں جواب دینے کی دھمکیاں دے رہے ہیں۔ ان دھمکیوں سے یہ بات واضح ہوجاتی ہے کہ ایران نے یمن میں اپنی شکست پرسیخ پاہوکر اس گھٹیا حرکت کاارتکاب کیا ہے۔ ہمارامیڈیاجو نہ جانے کس کے اشاروں پرسعودی عرب کو مطعون کررہا ہے کہ اس نے انتظامات میں غفلت کی ہے۔

ایک منٹ کے لیے یہ بات تسلیم کرلیتے ہیں لیکن کیاان ممالک کی کوئی ذمہ داری نہیں جو ہزاروں اورلاکھوں کی تعداد میں حجاج کو بھیجتے ہیں۔کیا ان کی مذہبی امورکی وزارتوں کاکام صرف اربوں روپے اکٹھے کرکے دیار غیر میں انہیں بھیڑبکریوں کی طرح بے یارومددگار چھوڑدیناہے۔ ہرملک کی ذمہ داری ہے کہ جہاں حج کو رس کروائے جاتے ہیں،وہاں حجاج کو سکرین پر ان سانحات کے مناظر دکھاکر حفاظتی و احتیاطی تدابیر کے حوالے سے رہنمائی دیں۔ جہاں تک سعودی عرب اورآل سعود کاتعلق ہے’انہوں نے جلالة الملک اورشہنشاہ جیسے القابات کو خادم الحرمین کے سامنے ہیچ سمجھ کر حجاج کرام اورحرمین کی خدمت کواپنی زندگی کا منشور بنارکھاہے۔ اس وقت بیت اللہ شریف میں ہونے والی تعمیروترقی اورسہولیات سے عقل دنگ رہ جاتی ہے۔ برقی قمقموں کی نور کی برسات میں نورائیت سماوی سے دلوں کی دنیا میں محبت واطاعت کے ولولے کوہ بطحا کی طرح پرجوش ہوتے ہیں۔

خادم الحرمین کی کاوشوں سے ہی اگلے سال حج اوپن ہوگا اور پانچ سال بعد تین کروڑ حجاج بروقت حج اداکرسکیں گے۔ اگریہی کام ہماری وزارت حج واوقاف کوکرناپڑے توشاید قیامت تک کاوقت بھی کم ہوگا۔ کرین کاسانحہ ہوا جوطوفان اور پھربارش کے نتیجے میں تھا۔اس واقعہ کی تحقیقات ہوئی ہیں۔ بن لادن کمپنی کوناقص انتظامات پربلیک لسٹ کیاگیا۔ دوسری طرف شاہ سلمان کودیکھیں جو شہداء کی میتوں کوکندھا دے رہے تھے۔ زخمیوں کی تیمارداری ہی نہیں خدمت کررہے تھے۔ میڈیامیں یہ بات آئی ہے کہ جب شاہ سلمان نے ایک ایرانی خاتون کی تیمارداری کی تووہ حیران رہ گئی کہ شاہ سلمان اس طرح کسی سکیورٹی اورپروٹوکول کے بغیرآئیں گے۔شاہ سلمان نے سعودی اعلیٰ عدالت کے سامنے خود کوپیش کرکے کہاہے کہ اگر وہ قصوروار ہیں توانہیں جو سزاملے گی وہ اسے قبول کریں گے۔

ایران نے اس دہشت گردی کے بعد اپنے منصوبے کے تحت یہ پراپیگنڈہ شروع کردیاہے کہ حرمین کو عالمی سطح پرکھلا شہرقرار دیاجائے تاکہ جس کے دل میں جوآئے وہ کرے۔ اگر ایسا ہوا توفرقہ واریت کو عروج ملے گااور امن والے یہ گھر جنگ کامیدان بن جائیں گے۔ آل سعود سے قبل جب بیت اللہ میں ہرفرقے کاعلیحدہ امام ہوتاتویہی صورتحال ہوتی تھی۔ آل سعود نے اس کو ختم کرکے امن قائم کیا۔ ہمیں چاہیے کہ مکہ ومدینہ کو ہائیڈل پارک نہ بنائیں بلکہ اس کے تقدس کاتقاضا ہے کہ اس کی حرمت کوبرقرار رکھ کر ایسے عزائم کی بیخ کنی کی جائے ۔نبیeنے آل شیبہ کوکعبہ کی چابی دی اور فرمایایہ منصب قیامت تک ان میں رہے گا،اب اگرمکہ ومدینہ کھلے شہرقرارپائیں توہر ایک کی اپنی ڈیرہ اینٹ کی حکمرانی ہوگی۔باب بیت اللہ پر ہر ایک کا اپناتالااورچابی ہوگی۔حالانکہ رسول اللہe نے فرمایاجوان سے کنجی لے گا وہ ظلم کرے گا۔

Saudi Arabia

Saudi Arabia

پاکستان میں بھی بہت سے لوگ جن کے اندر یہ خواہش مچلتی ہے’ وہ یاد رکھیں سکھ بھی یہی مطالبہ کرتے ہیں کہ ننکانہ کوکھلا شہر قرار دیاجائے۔ کل کوہندوستان راج کٹھاس کی وجہ سے اس علاقے اور استنبول کی ایاصوفیہ کی وجہ سے دنیائے عیسائیت استنبول کوکھلا شہرقرار ددلوانے کی تحریک چلائے گی۔ پاکستان کو چاہیے وہ حالات پرنظررکھے۔ ایران نے بھارت سے دفاعی معاہدہ کررکھاہے’اگر کبھی پاک بھارت جنگ ہوتوایران گوادر کی طرف سے پاکستان پرحملہ کاپابندہوگا۔ اس کاگیس منصوبہ ہمارے لیے نہیں بھارت کے لیے ہے ۔ایران اب بزرگ شیطان امریکہ کااتحادی ہے اور ایک قوت ہے جو مشرق وسطیٰ کے ممالک کے بعد سعودی عرب میں آل سعود کو ختم کرنے کے درپے ہے۔ ابرہہ اگراس گھراوراس کے باسیوں کاکچھ نہ بگاڑ سکا توایران میں مقیم لاکھوں یہودیوں کا سپانسر شدہ انقلاب اور پاسداران بھی لاکھ سازشوں کے باوجود اس گھر اور اس کے باسیوں کاکچھ نہ بگاڑ سکے گا۔ فجعل ھم کعف ماکول

تحریر: محمد قاسم حمدان