سانحہ لعل شہباز قلندر کے دلخراش واقعہ کی بھرپور مذمت

Afzal Chaudhry

Afzal Chaudhry

کمالیہ (ڈاکٹر غلام مرتضیٰ سے) چوہدری آرٹس سوسائٹی اینڈ کلچرل ونگ کے ایم ڈی ایم افضل چوہدری نے سانحہ لعل شہباز قلندر کی بھر پور مذمت کرتے ہوئے کہا ہے کہ دہشت گرد شیطان کے پیرو کار اور حیوانیت کے علمبردار ہیں۔ دہشت گرد اپنے سفلی جذبات اور یزیدی افکار کو زبردستی مسلط کرنے کے لئے معصو ّم اور بے گناہ پاکستانیوں کا ناحق خون بہا رہے ہیں۔ اور سفلی قاتل بے گناہ انسانوں کا خون بہانے والے انسان نہیں۔ بلکہ حقیقت میں انسانی روپ میں شیطان ہیں۔ اسلام تو قتل ناحق کا سب سے بڑا مخالف ہے۔ اور اسلام ہی ایک ایسا مذہب ہے کہ جس کے افکار کے مطابق ایک بے گناہ انسان کا قتل کیا گویا اس نے پوری انسانیت کو قتل کے مترادف قرار دیا ہے۔ لعل شہباز قلندر کے مزار کے احاطہ میں ہونے والے دھماکے پر انتہائی گہرے دکھ و رنج و غم کا اظہار کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ دھماکے میں 88سے زائد قیمتی جانوں کا ضیاع انتہائی افسوس ناک اور قابل مذمت ہے۔ اس دھماکے میں ملوث افراد کو جلد از جلد گرفتار کر کے انصاف کے کٹہرے میں لایا جائے۔ اور اس ضمن میں حکومت دہشت گردی کے خاتمہ کے لئے نیشنل ایکشن پلان پر عمل درآمد کو یقینی بنائے۔ اس موقع پر سوسائٹی کے پرنسپل ایڈوائزر چوہدری ظہیر عباس رابطہ سیکرٹری محسن کمال اور ایڈوائزر عثمان چوہدری اور ڈاکٹر شفیق چشتی کے سمیت میڈیا ایڈوائزر ڈاکٹر غلام مرتضیٰ نے اپنے مشترکہ بیان میں کہا کہ خود کش حملے سکیورٹی اداروں میں پلاننگ کے فقدان کا باعث ہے۔ ابھی تو ہم لاہور کے سانحہ کو نہیں بھولے تھے کہ دہشت گردوں نے سکیورٹی اداروں کی آنکھوں میں دھول جھونک کر درگاہ لعل شہباز قلندر کو لہو لہان کر دیا۔ اور اس دھماکے سے قیامت صغریٰ برپا ہو گئی۔ اور کئی ایک افراد وہاں اپنی قیمتی جانیں گوا بیٹھے۔ یہ دہشت گردانسانیت کے قاتل ہیں ان دہشت گردوں کا کوئی دین مذہب نہیں ہوتا۔ ان انسانیت کے دشمن عناصر کے سہولت کاروں کے خلاف بھی کاروائی نا گریز ہے۔ تاہم دہشت گردوں کی ظالمانہ کاروائیوں کے باوجود یہ دہشت گردی کی بزدلانہ کاروائیاں عوام کے حوصلے پست نہیں کر سکتیں۔ انہوں نے لاہور میں شہید ہونے والے پولیس اہلکاروں کی شہادت اور لعل شہباز قلندر کے شہدا ء کی شہادت پر گہرے دکھ و غم کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ حکومت عوام کی جان و مال کی حفاظت و تحفظ میں مکمل طور پر ناکام دکھائی دے رہی ہے۔ یکے بعد دیگرے دھماکوں میں قیمتی جانوں کے ضیاع نے قوم کو افسردہ کر کے رکھ دیا ہے۔ مگر پوری قوم قانون نافذ کرنے والے اداروں کے شانہ بشانہ کھڑی ہے۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

Hafiz Abdul Raouf

Hafiz Abdul Raouf

تعلیمی نصاب سے اردو ،اسلامیات، عربی اور علوم شرعیہ کی نصاب سے اخراج پر اظہار مذمت
کمالیہ ( ڈاکٹر غلام مرتضیٰ سے ) ممتاز عالم دین حافظ قاری عبد الروئوف نے اپنے ایک تحریری بیان میں کہا ہے کہ نصاب تعلیم سے دینی تعلیم کے اخراج سے مسلم معاشرہ بد عملی، بے راہ روی اور تنزلی کا شکار ہو جائے گا۔ کیونکہ توحید و رسالت کا درس ہی افکار دین کے فہم و ادراک کا آئنہ دار ہے۔ اور دینی تعلیم اخلاص ، رشد و ہدایت، فلاح انسانیت ، حقوق العباد اور صراط مستقیم کا منبع ہے۔ اورا خلاص معرفت الہٰی ہے۔ اور یہ ایک امر غائب ہے جو کہ سچ اور خیال سے باریک پردوں میں پوشید ہے۔ اس طرح نصاب سے دینی علوم بالخصوص اسلامیات ، اردو، عربی کا نکالا جانا مسلم کمیونٹی کو بدحالی ، دین سے دوری اور پستی کے بھنور میں دھکیل دے گا۔ کیونکہ توحید اور رسالت سے دوری جھوٹ ، عدم برداشت ، مکر و فریب ، منافقت حق اور ناحق کی تفریق کے ساتھ نہ انصافی کے مکروہ عناصر کو تقویت ملے گی۔ تارک قرآن ہونے سے مسلم معاشرہ تباہی و بربادی کے دلدل میں دھنس جائے گا۔ اور رحمت خدا وندی اور قرب الہٰی کے ساتھ معرفت الٰہی اور اخلاص نا پید ہو جائے گا۔ بطور مسلمان ایک خرد کے اولین فرائض میں یہ بات شامل قدر ہے کہ وہ قرب خداوندی حاصل کرنے کے لئے اپنے رب کو پہچانے اور اس کی عبادت نیک نیتی سے کرئے اس کے احکامات کی بجا آوری صدق دل سے بجا لائے ۔ کیونکہ انسان کے لئے اللہ کی بندگی سے بڑھ کر کوئی اور رحمت یا عظمت نہیں ہو سکتی۔ اسی طرح یہ تمام رحمت کا سبب بننے والے عناصر کا وسیلہ حضرت محمد ۖکی ذات اقدس ہے۔ اس وسیلہ کی عدم موجودگی میں ہم کسی طرح سے بھی دین کی حقیقت اور اس کی روح سے نہ آشنا ہیں۔ اسی طرح دینی تعلیمات ہی انسانی بقاء اور اس کی کامیابی و کامرانی کی ضامن ہیں۔ کیونکہ جب انسان قرآن کی حدود اور قیود سے باہر نکل کر اپنی خواہشات کی پرورش ذاتی ارادے کے مطابق کرتا ہے اور خدا کی منشاء کو پس پشت ڈال دیتا ہے تو یہ ایک فرد کے دینی نظام کے متاثر ہونے کی ابتداء ہے۔ اور یہ کہنا بے جا نہ ہوگا کہ یہ خدا کے دئیے ہوئے نظام کو از خود سب و تاژ کرنے کی ابتداء ہوتی ہے۔ اور یوں رب کی ربوبیت سے انکار ہوتا۔ جو کہ دنیاوی نقطہ نظر سے انتشار اور انسانی بربادی کا باعث بنتا ہے۔ اس طرح توحید و رسالت کے تقاضوں سے ہم آہنگ ہونے کے لئے ضروری ہے اور قرب خداوندی معرفت الہٰی اور حصول اخلاص کے لئے نصاب میں اسلامی تعلیمات کا شامل ہونا لازم و ملزوم ہے۔
خرد نے کہہ بھی دیا لا ا لہٰ تو کیا حاصل
دل وزبان مسلمان نہیں تو کچھ بھی نہیں