لین دین ٹیکس سے برانچ لیس بینکاری سیکٹر کو دھچکہ

Tax

Tax

کراچی (جیوڈیسک) بینکنگ ٹرانزیکشن پر ودہولڈنگ ٹیکس کا نفاذ پاکستان میں تیزی سے ابھرتی ہوئی برانچ لیس بینکاری کیلیے بھی دھچکہ ثابت ہوا ہے۔ برانچ لیس بینکاری کی سہولت فراہم کرنے والی ٹیلی کام کمپنیوں نے اسٹیٹ بینک آف پاکستان اور ایف بی آر سے رابطہ کرکے برانچ لیس بینکاری کو ودہولڈنگ ٹیکس سے استثنیٰ دینے کا مطالبہ کردیا ہے۔

انڈسٹری ذرائع کے مطابق برانچ لیس بینکاری کی شرح نمو میں 60 فیصد تک کمی ہوئی ہے۔ حکومت کی جانب سے بینک کھاتوں سے 50 ہزار اور اس سے زائد رقوم نکلوانے پر ودہولڈنگ ٹیکس وصولی روایتی بینکاری کے ساتھ پاکستان میں نوزائیدہ برانچ لیس بینکاری کے شعبے کیلیے بھی مشکلات کا سبب بن گئی ہے۔

برانچ لیس بینکاری کی سہولت پاکستان میں مقامی ترسیلات کی منتقلی، بلوں کی ادائیگی اور کم مالیت کی رقوم کی ایک سے دوسرے موبائل اکاؤنٹس میں منتقلی کیلیے استعمال ہورہی ہے،صارفین چھوٹی ادائیگیوں اور رقوم کی منتقلی کیلیے موبائل بینکاری یا برانچ لیس بینکاری کی جانب تیزی سے منتقل ہورہے ہیں تاہم ودہولڈنگ ٹیکس کے نفاذ سے اس رجحان کو شدید دھچکہ پہنچا ہے اور تیزی سے ابھرتی ہوئی اس سہولت کا دائرہ محدود ہونے کا خدشہ ہے۔

ذرائع کے مطابق ملک میں 1 لاکھ 75 ہزار سے زائد برانچ لیس بینکاری ایجنٹس میں سے اکثریت یومیہ 50 ہزار یا زائدکی ٹرانزیکشن کرتی ہے، اگرچہ صارف اوسط 2 سے 3 ہزار روپے کا ٹرانزیکشن کرتے ہیں لیکن ایجنٹس کا دن بھر کا ٹرن اوور ایک اکاؤنٹ سے عمل میں لایا جاتا ہے جس پر یومیہ بنیادوں پر ودہولڈنگ ٹیکس کی کٹوتی سے برانچ لیس بینکاری ایجنٹس کا تمام کمیشن ودہولڈنگ ٹیکس کی نذر ہو رہا ہے۔

ذرائع کا کہنا ہے کہ ودہولڈنگ ٹیکس کی وجہ سے برانچ لیس بینکاری انڈسٹری پر مجموعی طور پر ٹیکسوں کا ماہانہ بوجھ 4 سے 5 کروڑ روپے بڑھ گیا ہے۔ گزشتہ سال کے اسی عرصے میں برانچ لیس بینکاری کی شرح نمو 5 سے 6 فیصد تھی جو اب کم ہوکر 1 سے 2 فیصد کی سطح پر آگئی ہے۔
بالخصوص عیدالفطر کے بعد سے برانچ لیس بینکاری کے ٹرانزیکشنز میں نمایاں کمی ہوئی ہے، ودہولڈنگ ٹیکس کے نفاذ کی وجہ سے اب برانچ لیس بینکاری ایجنٹس محدود ٹرانزیکشن کرنے پر مجبور ہیں جس سے برانچ لیس بینکاری میں کی جانیوالی بھاری سرمایہ کاری بھی نقصان سے دوچار ہے، ودہولڈنگ ٹیکس کے نفاذکی وجہ سے برانچ لیس بینکاری ایجنٹس اپنا کاروبار بند کرنے پر غور کر رہے ہیں۔

ذرائع نے بتایا کہ ٹیلی کام انڈسٹری کی جانب اسٹیٹ بینک اور ایف بی آر کو خطوط میں اپیل کی گئی ہے کہ پاکستان میں برانچ لیس بینکاری ابتدائی مراحل میں ہے، KARANDAAZ کی ایک اسٹڈی کے مطابق پاکستان جیسی مارکیٹ میں برانچ لیس بینکاری کے ذریعے مالیاتی خدمات کا دائرہ دور دراز علاقوں تک وسیع کرنے کیلیے 10 لاکھ سے زائد برانچ لیس بینکاری ایجنٹس درکار ہیں۔ انڈسٹری نے حکومت پر زور دیا ہے کہ برانچ لیس بینکاری کے شعبے کو ودہولڈنگ ٹیکس سے استثنیٰ فراہم کیا جائے۔