ٹرمپ باضابطہ صدارتی امیدوار منتخب ہو گئے

Trump with Wife

Trump with Wife

امریکہ (جیوڈیسک) امریکہ کے ارب پتی تاجر ڈونلڈ ٹرمپ کو رپبلکن پارٹی نے نومبر میں ہونے والے صدارتی انتخابات کے لیے باضابطہ طور پر اپنا امیدوار نامزد کر دیا ہے۔

امریکی ریاست اوہائیو کے شہر کلیولینڈ میں جاری رپبلکن کنونشن میں ووٹنگ کے دوران ٹرمپ کے بڑے بیٹے ڈونلڈ ٹرمپ جونیئر نے ریاست نیویارک کی جانب سے اپنے والد کی حمایت کا اعلان کیا، جس کے بعد انھیں صدارتی نامزدگی کے لیے درکار 1237 سے زیادہ مندوبین کی حمایت حاصل ہو گئی۔

اس کے بعد ایوانِ نمائندگان کے سپیکر پال رائن نے رپبلکن پارٹی کی جانب سے باضابطہ طور پر صدارتی نامزدگی کی دوڑ میں ڈونلڈ ٹرمپ کی جیت کا اعلان کیا۔ ٹرمپ کے حامی کل مندوبین کی تعداد 1725 رہی، جب کہ ان کے قریب ترین حریف ٹیڈ کروز صرف475 مندوبین کی حمایت ہی حاصل کر پائے۔ سابق امریکہ صدر بش کے بھائی جیب بش صرف تین مندوبین کی حمایت بٹور سکے۔

ٹرمپ نے ٹویٹ کی: ’یہ میرے لیے بڑے اعزاز کی بات ہے۔ میں سخت محنت کروں گا اور آپ کو مایوس نہیں ہونے دوں گا۔ سب سے پہلے امریکہ!!!‘ ٹرمپ جونیئر نے کنونشن میں تقریر کرتے ہوئے کہا: ’یہ میری زندگی کا عجیب ترین دن ہے۔ یہ حقیقی لمحہ ہے۔ وہ حقیقی شخصیت ہیں جنھوں نے کام کر کے دکھایا ہے، وہ اس ملک کے لیے بھی ایسا ہی کرنا چاہتے ہیں۔‘

ٹرمپ کا مقابلہ ڈیموکریٹ پارٹی کی ہلیری کلنٹن سے ہو گا، جنھوں نے اس خبر پر فوری ردِعمل دکھاتے ہوئے ٹویٹ کیا: ’ڈونلڈ ٹرمپ ابھی ابھی رپبلکن امیدوار بن گئے ہیں۔ ابھی ہمارے ساتھ شامل ہو کر اس بات کو یقینی بنائیں کہ وہ کبھی بھی (وائٹ ہاؤس کے) اوول آفس میں قدم نہ رکھ پائیں۔‘ رپبلکن کنونشن کے موقعے پر ٹرمپ کے ساتھ انتخابات میں حصہ لینے والے نائب صدر کے امیدوار مائیک پینس کی بھی باقاعدہ نامزدگی کا اعلان کر دیا گیا۔

لیکن خود رپبلکن پارٹی میں ٹرمپ کے مخالفوں کی کمی نہیں۔ گذشتہ روز ان کے مخالفین نے ان کی نامزدگی کا راستہ روکنے کے لیے رائے شماری کروانے کی کوشش کی تھی جو ناکام رہی۔ اس کے علاوہ ان کی اہلیہ میلانیا کی تقریر پر سرقے کا الزام عائد کیا گیا، جب کہ کئی اہم رپبلکن رہنماؤں نے اس اہم کنونشن میں شرکت کرنے پر گھر بیٹھے رہنے کو ترجیح دی۔ ان میں بش سینیئر، بش جونیئر اور مٹ رامنی جیسے اہم رپبلکن شامل ہیں۔

کنونشن سے کئی لوگوں نے خطاب کیا جنھوں نے ہلیری کلنٹن کو شدید تنقید کا نشانہ بنایا۔ ان کا الزام تھا کہ سابق خاتونِ اول عام امریکیوں کے مسائل سے نابلد ہیں اور صدر اوباما کی ’جابرانہ‘ روایت کا تسلسل ہیں۔

توقع ہے کہ 68 سالہ ہلیری کلنٹن کی باضابطہ صدارتی نامزدگی کا اعلان اگلے ہفتے فلیڈیلفیا میں ہونے والے ڈیموکریٹک کنونشن میں کیا جائے گا۔