ٹرمپ نظریاتی سے زیادہ عملی شخص ہیں : اوباما

Barack Obama

Barack Obama

واشنگٹن (جیوڈیسک) صدر براک اوباما نے کہا ہے کہ ضروری نہیں کہ ’’اچھے ساؤنڈ بائٹس بہتر پالیسی‘‘ کے غماز ہوں۔ انھوں نے کہا ہے کہ وائٹ ہاؤس آنے کے بعد منتخب صدر ڈونالڈ ٹرمپ کا ’’فوری طور پر حقائق سے واسطہ پڑے گا‘‘۔

انھوں نے کہا کہ ’’انتخابی مہم میں کی گئی باتیں اور حکمرانی دو مختلف چیزیں ہیں‘‘۔ بقول ان کے، ’’ووٹروں نے اپنا فیصلہ سنا دیا ہے، ٹرمپ اگلے صدر ہوں گے‘‘۔

گذشتہ ہفتے ڈیموکریٹک پارٹی کی صدارتی امیدوار، ہیلری کلنٹن کی شکست کے بعد وہ پیر کے روز وائٹ ہاؤس میں پہلی اخباری کانفرنس سے خطاب کر رہے تھے۔

صدر اوباما اور نو منتخب صدر ٹرمپ کی وائٹ ہاؤس میں ملاقات ہو چکی ہے۔ صدر نے کہا کہ ’’منتخب صدر نظریاتی نہیں بلکہ عملی شخص ہیں، جو اُن کے لیے بہتر ہے، جب تک اُنھیں بہتر لوگوں کا ساتھ حاصل رہے گا‘‘۔

انھوں نے کہا کہ وہ ملک کو بہتر حالت میں چھوڑیں گے، ’’جب کہ سنہ 2009 میں جب اُنھوں نے اقتدار سنبھالا، ملک کساد بازاری کے بدترین دہانے پر تھا‘‘۔ بقول اُن کے، ’’ٹرمپ کے پاس وقت ہوگا کہ وہ دانشمندانہ فیصلے کرسکیں، جب کہ ٹرمپ کو اپنے مزاج کے کچھ پہلوؤں کو تبدیل کرنا ہوگا‘‘۔

انھوں نے کہا کہ جو لوگ ٹرمپ کی مخالفت کرتے ہیں انھیں یہ بات ذہن نشین کرنی پوگی کہ جمہوریت اِسی طرح کام کرتی ہے۔ انھوں نے لوگوں سے اپیل کی کہ ٹرمپ کو اپنے فیصلے کرنے دیں۔ انھوں نے مزید کہا کہ امریکی عوام اچھی بات کو سراہتے ہیں۔

تاہم، اوباما نے کہا کہ ٹرمپ نے انتخاب جیتا، جس میں 55 فی صد ووٹروں نے اپنا حق رائے دہی استعمال کیا، جب کہ ٹرمپ نے ’الیکٹورل کالج‘ کے ووٹ جیتے، اور یہ اس بات کی یاددہانی ہے کہ انتخابات سے فرق پڑتا ہے اور ووٹ گنے جاتے ہیں۔