میں جب ہنگامہ شام و سحر کی بات کرتا ہوں

میں جب ہنگامہ شام و سحر کی بات کرتا ہوں
تو اکثر تیرے ہی دست ہنر کی بات کرتا ہوں

کبھی جو تیرگی کے دشت میں جگنو چمکتے ہیں
اندھیری رات کے اندھے سفر کی بات کرتا ہوں

کسے معلوم کہ کتنا تعلق تھا مکینوں سے
بظاہر اجنبی سے بام و در کی بات کرتا ہوں

میں اپنے عزم و آہنگ سے بغاوت کر نہیں سکتا
شبِ تاریک میں بزمِ سحر کی بات کرتا ہوں

میری دیوانگی کی انتہا دیکھو زمیں والو
قفس کی وحشتوں میں بال و پر کی بات کرتا ہوں

کسی کی یاد نے ساحل جسے گمنام کر ڈالا
سرِ محفل اسی آشفتہ سر کی بات کرتا ہوں

Sahil Munir

Sahil Munir

تحریر : ساحل منیر