ترکی: ناکام بغاوت میں مبینہ طور ملوث مزید 11 فوجی اہلکار گرفتار

Soldiers

Soldiers

ترکی (جیوڈیسک) اطلاعات کے مطابق یہ فوجی کمانڈوز گزشتہ ماہ ترکی میں ناکام فوجی بغاوت کے دوران صدر رجب طیب اردوان کو گرفتار کرنے کی کوشش میں مبینہ طور پر ملوث تھے۔

ترکی کے سرکاری خبر رساں ادارے اناتولیہ کے مطابق ترک اسپیشل فورسز نے 11 مفرور فوجی کمانڈوز کو گرفتار کر لیا ہے۔

اطلاعات کے مطابق یہ فوجی کمانڈو گزشتہ ماہ ترکی میں ناکام فوجی بغاوت کے دوران صدر رجب طیب اردوان کو گرفتار کرنے کی کوشش میں مبینہ طور پر ملوث تھے۔

صدر طیب اردوان 15 جولائی کو مارماس میں اپنی تعطیلات منا رہے تھے جب ان کی حکومت کو ختم کرنے کی ناکام بغاوت کا آغاز ہوا بعد ازاں صدر نے کہا کہ کچھ فوجی سپاہیوں کی طرف سے ہوٹل پر کی گئی کارروائی سے قبل ہی وہ وہاں سے نکل گئے تھے۔

اتوار کو ترک حکومت نے اردوان کے سب سے اعلیٰ فوجی مشیر سمیت تقریباً چودہ سو فوجی اہلکاروں کو ان کے عہدوں سے برطرف کر دیا ہے۔

ترکی میں گزشتہ ماہ کی ناکام بغاوت میں مبینہ طور پر ملوث ہونے کی بنا پر لگ بھگ پچاس ہزار افراد کو اپنی نوکریوں سے ہاتھ دھونے پڑے اور اٹھارہ ہزار سے زائد افراد کو حراست میں لیا جا چکا ہے۔ ترک حکومت اس ناکام بغاوت کا الزام مسلمان مذہبی رہنما فتح اللہ گولن پر عائد کرتی ہے۔

فتح اللہ گولن اردوان کے ایک سیاسی حریف ہیں اور وہ گزشتہ دو دہائی سے زائد عرصے سے امریکہ میں مقیم ہیں۔ وہ ترکی کی ناکام بغاوت میں اپنے کسی بھی قسم کے کردار کو سختی سے مسترد کرتے ہیں۔ ترکی نے امریکہ سے فتح اللہ کی ملک بدری کا مطالبہ بھی کیا ہے۔

دوسری طرف امریکہ کے چیئرمین جوائنٹ چیفس آف اسٹاف جنرل جوزف ڈنفورڈ پیر کو ترکی کا دورہ کر رہے ہیں اس دورے کا مقصد شدت پسند گروپ داعش کے خلاف جاری لڑائی کی صورت حال کا جائزہ لینا ہے۔

امریکہ کی قیادت میں اتحاد ترکی کے جنوب میں واقع انجرلک کے فضائی اڈے کو استعمال کر کے شدت پسند گروپ کے خلاف فضائی کارروائیاں جاری رکھے ہوئے ہے۔ یہ کارروائیاں گزشتہ ایک سال سے جاری ہیں۔