برطانیہ کے یورپی یونین میں رہنے یا نکل جانے کے حوالے سے ریفرنڈم

Brexite

Brexite

لندن (جیوڈیسک) یورپی یونین میں رہنے یا نکل جانے پر برطانیہ میں تاریخی ریفرنڈم آج ہورہا ہے جس میں عوام برطانیہ کی قسمت کا فیصلہ کریں گے۔

غیرملکی خبر رساں ادارے کے مطابق یورپی یونین میں رہنے یا نکل جانے کے لئے برطانیہ کی تاریخ میں یہ تیسرا ریفرنڈم ہے جو 4 ماہ کی مہم کے بعد ہورہا ہے جس میں ایک اندازے کے مطابق 4 کروڑ 64 لاکھ سے زائد افراد ووٹ ڈالنے کے اہل ہوں گے۔ برطانوی انتخابات میں ووٹروں کی یہ ریکارڈ تعداد ہے جب کہ پولنگ اسٹیشنز مقامی وقت کے مطابق صبح 7 بجے سے رات 10 بجے تک کھلے رہیں گے۔
ریفرنڈم کے لیے پولنگ کا وقت ختم ہونے کے بعد بیلٹ باکس کو سیل کر کے گنتی کے لیے قائم 382 مراکز میں پہنچایا جائے گا۔ مختلف علاقوں کے نتائج کو جمعرات اور جمعے کی درمیانی شب جاری کیا جاتا رہے گا تاہم حتمی نتائج کا اعلان مانچسٹر کے ٹاؤن ہال سے چیف کاؤنٹنگ افسر کریں گے۔

اس سے قبل ریفرنڈم مہم کے آخری روز سیاستدان عوام کو اپنی جانب مائل کرنے کے لیے بھرپور زور لگاتے رہے جب کہ ریفرنڈم میں برطانوی عوام سے ملک کے یورپی یونین میں رہنے یا نہ رہنے کے حوالے سے ہاں یا نہیں میں فیصلہ کریں گے۔
برطانیہ کے یورپی یونین میں رہنے کی مخالفت کرنے والوں کو خدشہ ہے کہ ایک بار برطانیہ یورپی یونین سے نکل آیا تو وہ اپنی معاشی پالیسیوں کا کنٹرول سنبھالنے کے ساتھ امیگریشن پالیساں بھی سخت کر لے گا لہٰذا اسی وجہ سے برطانیہ میں کم آمدنی والے لوگوں کی بہت بڑی تعداد یورپی یونین چھوڑنے کے حق میں ہے جب کہ یورپی یونین کا حصہ رہنے کے حامیوں کا کہنا ہے کہ برطانیہ کے الگ ہونے سے اس کی معیشت متاثر ہوگی جب کہ ڈالر کے مقابلے میں پونڈ کی قدر گرجائے گی اوریورپی ممالک میں برطانوی شہریوں کو حاصل مراعات بھی ختم ہوجائیں گی۔

دوسری جانب برطانوی وزیراعظم ڈیوڈ کیمرون یورپی یونین کے حامی ہیں لیکن ان کی کنزرویٹو پارٹی کے بہت سے اراکین یورپی یونین سے الگ ہونا چاہتے ہیں جب کہ امریکی صدر اوباما نے اپنے حالیہ دورہ برطانیہ میں خبردار کیا تھا کہ اگر برطانیہ نے یورپی یونین سے خود کو الگ کیا توامریکا سے آزادانہ تجارت کے معاہدے نہیں کرپائے گا۔