ہمیں یہ سمجھنا ہو گا

Aylan Kurdi

Aylan Kurdi

تحریر: محمد عتیق الرحمن
ایلان کردی، یہ وہ نام ہے جس نے اقوام عالم کے سوئے ہوئے ضمیر پر کاری ضربیں لگائیں ہیں اور ان کو مجبور کیا ہے کہ وہ اپنی پالیسیاں تبدیل کریں اگرچہ مجھے پتہ ہے کہ پالیسیاں زبان کی حد تک ہی تبدیل ہوں گی۔ بعض اوقات بڑے سے بڑے واقعات پر لوگ ٹس سے مس نہیں ہوتے لیکن ننھے بچوں کا خون بڑے دل گردے والے کو بھی رلا دیتا ہے۔

یہ دکھ اگر کسی نے پوچھنا ہوتو پاکستانیوں سے پوچھ لو کہ انہوں نے آرمی پبلک سکول سے اپنے بچوں کے لاشے اٹھائے ہیں ۔ایلان کردی کی تصویر دیکھ کر جہاں مسلم امہ کی بے حسی پر روناآیا وہیں اقوام عالم کی دوغلے بیانات سے نفرت بھی ہوئی ۔یہ سچ ہے کہ اس وقت شام میں جوکچھ ہورہا ہے اس کو سنوارنے میں ہمسایہ ممالک کاکردار قابل ذکر نہیں ہے ۔شام کی جنگ جو ایک فوجی آمر کے ظلم وستم کے خلاف شروع ہوئی تھی اسے قریب 5سال کاعرصہ ہوچلا ہے ۔جس میں دولاکھ پندرہ ہزارانسانی جانیں ایندھن بن چکی ہیں ۔جس میں کم وبیش دس ہزار ایلان کردی جیسے معصوم بچے بھی شامل ہیں۔تیرہ ہزار سے زائد افراد کو اس عفریت کے زندانوں نے نگل لیاہے ۔ملالہ پرحملے کے بعد پوری دنیا میں ایک ہاہاکار مچ گئی تھی حالانکہ وہ زندہ بچ گئی تھی لیکن دولاکھ سے زائد لوگوں کے قاتل پر خاموشی بہت کچھ سوچنے پر مجبور کرتی ہے۔

مسلمان کو تو جسدواحد کہا گیا ہے۔شامی مسلمان ہمارے بالکل اسی طرح بھائی ہیں جس طرح کشمیری ہمارے بھائی ہیں ۔عرب وعجم کے مسلمان میں کوئی فضیلت کا میعار ہے تو وہ تقویٰ ہے ۔ویسے تو اقوام عالم کی این جی اوز بہت شور کرتی ہیں خصوصاََپاکستان میں کوئی واقعہ ہوجائے تو اس پر خصوصی مضامین ،اخبارات کے نمائندوں کی رپورٹیں ،ڈاکومینٹریزوغیرہ وغیرہ ۔یوں محسوس ہوتا ہے جیسے دنیامیں اگر کوئی جرائم کی جڑ ہے تو وہ پاکستان ہی ہے ۔شام کے مسئلے پر سب کی خاموشی چہ معنی وارد۔برطانیہ کی جانب سے جب بیان آیا تو مجھے ہضم نہ ہوا اس سلسلے میں جب تحقیق کی تو معلوم ہوا کہ اب تک کوئی بھی شامی پناہ گزین برطانیہ میں نہیں ہے ۔ اقوام متحدہ کی رپورٹ کے مطابق جو اس کے پاس شامی پناہ گزین رجسٹرڈ ہیں ان میں سب سے زیادہ پناہ گزین ترکی میں ہیں جن کی تعداد 1,193,999ہے۔لبنان میں 1,113,941پناہ گزین،اردن میں 629,266پناہ گزین،عراق میں 249,463پناہ گزین،مصر میں 132,375پناہ گزین اور شمالی افریقہ میں 24,055پناہ گزین موجود ہیں۔

Syrian Refugees

Syrian Refugees

اب شامی بچے (ایلان کردی)کی تصویر کولے کر پوائنٹ سکورنگ کی جارہی ہے ۔مغربی ممالک اگر اتنے ہی انسانیت کے رکھوالے ہیں تو فلسطینی بچے کیوں نظر نہیں آتے؟ افغانستان میں جو کھیل انہوں نے کھیلا ہے وہ کس کھاتے میں ڈالا جائے گا ؟ بھارت کشمیر میں جو کھیل کھیل رہاہے وہ انسانیت کے دائرے میں ہے ؟ عراق میں جو کچھ کیا وہ ان کی نظروں سے اوجھل ہے ؟میں یہاں بشارالاسد جیسے ظالم کی حمایت نہیں کررہا ۔میں تصویر کادوسرا پہلو قارئین تک پہنچانا چاہ رہاہوں ۔میری قوم تو اتنی سیدھی ہے کہ بھارتی فلم سے موم ہوجاتی ہے تو برطانوی وزیراعظم کے بیانات کا اثر اس پر کتنا ہوگا۔فلسطین کازخم امت مسلم کا وہ مسئلہ ہے جو اسرائیل کے قیام سے لے کر اب تک نہ صرف ہر ہے بلکہ روزبروز اس میں اضافہ ہو رہا ہے۔

اسرائیل وہاں کتنے بچوں کو جلاچکاہے،کتنے ماؤں کے سہاگ اجڑچکے ہیں ،کتنی ملالائیں سکول نہیں جارہی ۔ایلان کردی جیسے بچوں کو لے کر خدارا پوئنٹ سکورنگ سے آگے بڑھ کر جنگ بندی کی کوشش کی جائے ۔اب بھی لاکھوں لوگ اس امید پر ہیں کہ امت مسلم کے رہنماآگے بڑھ کر امداد سے زیادہ کرنے کی کوشش کریں گے ۔وہ لوگ اس امید پر ہیں کہ یہی رہنمادنیا کو بشارالاسد کے مظالم متعلق آگاہ کریں گے اور اس خانہ جنگی کو منطقی انجام تک پہنچانے میں اپناکردار اداکریں گے۔

کیونکہ مغربی ممالک وامریکی ، ایران اور حزب اللہ کی بشار الاسد کی حمایت کوئی ڈھکی چھپی بات نہیں ہے ۔بلکہ ایلان کردی کویہاں تک پہنچانے میں ان سب کا کردار شامل ہے ۔یہ بات اظہر من الشمس ہے کہ اسرائیل ومغرب کے مفادات کس میں ہیں ۔اتحاد واتفاق میں پروئے ہوئے اسلامی ملکوں میں یا چھوٹے چھوٹے ٹکڑوں میں بٹے ملکوں میں ۔سپرپاور کا نعرہ کسی اسلامی ملک کا نعرہ نہیں ہے اور ناماضی میں بلیک گولڈ سے کسی اسلامی ریاست نے سپرپاور بننے کی کوشش کی تھی ۔اس وقت پاکستان ،سعودی عرب اورترکی کے تعلقات آپس میں مثالی ہیں ۔ان کو بیک فٹ سے فرنٹ فٹ پر آکر کھیلنا ہوگا ۔تاکہ مغربی میڈیا جو اپنی تمام حشر سامانیوں کے ساتھ امت مسلمہ کو توڑنے پر تلاہوا ہے اس کا سدباب کیا جاسکے اور امت کے رستے زخموں پرمرہم رکھا جا سکے۔

Muhammad Attique

Muhammad Attique

تحریر: محمد عتیق الرحمن
03216563157