امریکا اور یورپی یونین نے ایران پر عائد پابندیاں اٹھا لیں

Iran Sanctions Took up

Iran Sanctions Took up

ویانا / واشنگٹن / تہران (جیوڈیسک) امریکا اور یورپی یونین نے ایران پر عائد عالمی پابندیاں اٹھالی ہیں۔ یورپی یونین اور امریکی وزیر خارجہ جان کیری نے پابندیاں ختم کرنے کی تصدیق کردی ہے۔

اس سے قبل عالمی ایٹمی توانائی ایجنسی نے اپنی رپورٹ میں کہا تھا کہ ایران نے عالمی معاہدے کی پاسداری کرتے ہوئے جوہری سرگرمیاں ختم کردی ہیں۔ ادھر یورپی یونین کے حکام نے بھی ایران پر سے پابندیاں ختم کرنے کی تصدیق کی ہے۔ ایرانی وزیرخارجہ نے یورپی یونین کے نمائندوں کے ساتھ پریس کانفرنس میں فیصلے کا خیرمقدم کیا۔

اس سے قبل ایران نے واشنگٹن پوسٹ کے صحافی سمیت 4 امریکیوں کو رہا کردیا جبکہ امریکا نے اپنی جیلوں میں قید 7 ایرانیوں کو رہا کرنے کا فیصلہ کیاہے۔ امریکی صدر باراک اوباما نے ایران کومسافرطیاروں کی فراہمی پرعائد پابندی ختم کر دی۔ برطانوی خبر رساں ادارے کے مطابق معاہدے پرعملدرآمد سے متعلق تمام تفصیلات پرکام مکمل ہوچکا ہے۔

ایرانی وزیرخارجہ جوادظریف نے ویانا آمد کے بعد میڈیا سے گفتگومیں کہا کہ ہم دنیا پرثابت کردیںگے کہ مسائل پابندیوں،دباؤ اوردھمکیوں سے نہیں بلکہ باہمی احترام اور بات چیت سے حل ہوتے ہیں۔جوہری معاہدے پر ہماری جانب سے عمل درآمد بالکل واضح ہے۔تمام پابندیاں اٹھا نے کے بعد ایران ایک خوشگوارماحول میں دنیا بھر سے اقتصادی تعاون اوراربوں ڈالر مالیت کے منجمد اثاثے حاصل کر نے کے ساتھ ساتھ عالمی منڈی میں تیل بھی فروخت کر سکے گا۔

عالمی میڈیاکے مطابق ایران سے رہائی پانے والوں میں امریکی روزنامہ واشنگٹن پوسٹ کے صحافی جیسن رضیان،سابق میرین عامر حکمتی، پادری سعید عابدینی اور ایک کاروباری شخصیت سیماک نامازی شامل ہیں۔ایرانی پبلک پراسیکیوٹر عباس جعفری نے کہا کہ قیدیوں کا تبادلہ دونوں ممالک کے مفاد میں اوراعلیٰ قومی سلامتی کونسل کے احکام کے عین مطابق ہے۔امریکی وزیرخارجہ جان کیری اوریورپی یونین کی خارجہ امور کی سربراہ فیڈریکا موگیرنی نے ویانا میں ایرانی وزیرخارجہ جواد ظریف سے ملاقات کی۔

ملاقات کے حوالے سے اپنے ٹوئیٹر پیغام میں فیڈریکا نے کہا کہ یہ ملاقات گزشتہ سال جولائی میں ہونے والے نیوکلئیر معاہدے کو حتمی شکل دینے کے لیے کی گئی۔عالمی ایٹمی توانائی ایجنسی (آئی اے ای اے) نے ایران کے حوالے سے اپنی رپورٹ جاری کرتے ہوئے کہا ہے کہ ایران نے تمام شرائط پر عمل کیا اور معاہدے کے مطابق ایٹمی سرگرمیاں ختم کیں۔ ایران نے عالمی معاہدے کی مکمل پاسداری کی ہے۔