امریکا کا ترکی سے شام میں فوجی کارروائی روکنے کا مطالبہ

Fighters

Fighters

واشنگٹن (جیوڈیسک) امریکا نے شام میں ترکی اور ترک حامی جنگجوؤں کی کرد فورسز کے خلاف لڑائی کی مخالفت کرتے ہوئے اسے بند کرنے کا مطالبہ کیا۔

امریکی محکمہ دفاع کا کہنا ہے کہ شمال مشرقی شام کے جرابلس شہر میں ترکی فوج کے آپریشن میں عالمی اتحادیوں کی ہم آہنگی نہ ہونے سے شدت پسند گروپ داعش کو فائدہ پہنچ سکتا ہے۔

پیںٹاگون کے ترجمان پیٹر کک کا کہنا ہے کہ واشگنٹن جنوبی جرابلس میں جاری لڑائی کو باریک بینی سے دیکھ رہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ’ایسے علاقوں جہاں دولتِ اسلامیہ موجود نہیں بلکہ اپوزیشن کے حامی جنگجو گروپ اور ڈیموکریٹک فورسز کے جنگجو موجود ہیں جھڑپیں ہونا گہری تشویش کا باعث ہے۔‘

’ہم تمام مسلح فریقین سے مطالبہ کرتے ہیں کہ وہ جنگ روک دیں اور علاقے کو پر امن بنانے کے لیے اقدام کرتے ہوئے بات چیت کی راہ نکالیں۔‘ پیٹر کوک کا کہنا ہے کہ ہم نے کرد فورسز حمایۃ الشعب سے متعدد بار یہ مطالبہ کیا ہے کہ وہ دریائے فرات کی مشرق کی طرف پلٹ آئے۔

دوسری جانب وائٹ ہاؤس نے ایک بیان میں کہا ہے کہ صدر براک اوباما اپنے ترکی ہم منصب رجب طیب اردوآن سے اتوار کو چین میں جی ایٹ سربراہی اجلاس کے موقع پر ملاقات کریں گے جس میں شام کی صورتِ حال کے حوالے سے بات چیت ہو گی۔

انقرہ کا کہنا ہے کہ اس کا مقصد کرد فورسز اور دولتِ اسلامیہ دونوں کو ہی سرحد سے دور ہٹانا ہے۔