یہ کیسی ظالم ہستی ہے

یہ کیسی ظالم ہستی ہے
جہاں موت زندگی سے سستی ہے

بلندی کہیں نہیں ملتی
بر کردار میں، کجی ، ہستی ہے

کسی شدت سے دکھ سہنا ہے
مر مر کے جیتے رہنا ہے

یہ کیسی ظالم ہستی ہے

جو سچا ہے وہ ٹھیک نہیں
انصاف کی ملتی بھیک نہیں

اس چوکھٹ پہ جا گرنا ہے
جہاں انصاف کی بولی لگتی ہے

یہ کیسی ظالم ہستی ہے

جب ان کو مہلت دیتا ہے
پھر حساب بھی اس کا لیتا ہے

اس وقت کو بھولنے بیٹھے ہیں
جب گرد آنکھوں میں جمتی ہے

جہاں جھوٹ کا کاروبار چلے
جہاں، جہل علم کو مات کرے

اس شہر خرابی میں ہر دم
ظلم کی آندہی چلتی ہے

تب دنیا ان پر ہستی ہے
یہ کیسی ظالم ہستی ہے

Alia Jamshed Khakwani

Alia Jamshed Khakwani

شاعرہ: عالیہ جمشید خاکوانی