شب قدر کی اہمیت و فضیلت

Shab e Qadar

Shab e Qadar

تحریر : ملک نذیر اعوان
اور تمہیں کیا معلوم ہے شب قدر کیا ہے۔ شب قدر ہزار مہینوں سے افضل ہے اور دوسرا یہ ہے اس رات میں قرآن پاک فر قان حمید کا نزول ہوا۔اور ایک اس رات کا شان نزول یہ بھی ہے کی حضرت عیسیٰ علیہ ایسلام کو آسمانوں میں اٹھایا گیا۔یہ اتنی عزمت اور حرمت والی رات ہے اس میں کثرت سے ملائکہ اترتے ہیں،بزرگان دین فرماتے ہیںشب قدر کے معنی تنگی بھی ہے،کیونکہ اس رات کو فرشتوں کے سردار حضرت جبرائیل امین فرشتوں کی ایک بہت بڑی تعداد لے کر زمیں میںاترتے ہیںاور اللہ کے برگزیدہ بندے جو عبادت اوراذکار میں مشغول ہوتے ہیں،یہ فرشتے ان کے لیے دعا کرتے ہیں۔اور صبح طلوع تک یہ سلسلہ جاری رہتا ہے محترم قارئین جو آدمی سچے اور خلوص دل سے اس رات اللہ کی یاد میں گزارتا ہے۔

اللہ اس کے تمام گناہ معاف فرما ددیتا ہے اور یہ قبولیت کی رات ہے پیارے آقا رحمت دو عالمۖ کافرمان مبارک ہے جو شخص سچے اور خلوص دل سے جو دعا کرے گا اللہ پاک اس کی حاجت پوری کرے گا بشرطیکہ اپنے والدین کا نافرمان نہ ہو ،شراب پینے والا نہ ہو،رشتہ داروں سے برا سلوک کرنے والا نہ ہو اور کسی سے کینہ بغض رکھنے والانہ ہومحترم قارئین ماہ رمضان شریف کے آخری عشرے کی جو چند گھڑیاں ہیں اس سے فائدہ اٹھائیں اور شب قدر تلاش کرنے کی کوشش کریں دن کو روزہ رکھیں اور رات کو شب بیداری کریں۔

ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ فرماتی ہیں۔کہ جب رمضان کا آخری عشرہ آتا توآقا دو جہاں تاجدار مدینہ ۖ عبادت کے لیے کمر بستہ ہو جاتے،اور ان راتوں میں آپ خود بھی خوب شب بیداری فرماتے اور اپنے گھر والوں کوبھی بیدار رکھتے۔اور اس رات کا ایک یہ بھی نزول ہے کہ بنی اسرائیل کی قوم میں ایک شخص تھا وہ اللہ کا بہت برگزیدہ بندہ تھا۔

ALLAH

ALLAH

اس نے اللہ پاک سے دعا کی کہ اللہ مجھے ہزار بیٹے عطا فرما تاکہ میں کفار کے مقابلے میں اللہ کی راہ میں قربان کروں اللہ پاک نے اپنے اس لاڈلے بندے کی دعا قبول کی اور اسے ہزار بیٹے عطا کیے۔تو اس آدمی نے اپنے ہزار بیٹے اللہ کی راہ میںقربان کر دیے اور آپ بھی دن کو اللہ کی عبادت و ریاضت کرتا اور رات کو کفا ر کے ساتھ جہاد کرتا اور اس آدمی کی خواہش تھی کہ میں بھی اللہ کی راہ میں جہاد کرتا ہوا شہید ہو جائوں اور آخر کار اللہ نے اس نیک بندے کی یہ دعا بھی قبول کرلی۔تو رحمت دو عالمۖ نے جب یہ واقعہ اپنے صحابہ کو سماعت فرمایا تو صحابہ نے عرض کیا ،یارسول اللہۖ اس وقت ان لوگوں کی عمریں زیادہ ہوتی تھیں۔اور صحابہ کرام پریشان ہونے لگے توحضور پر نور آقا دو جہاں ۖ نے فرمایا،میرے پیارے صحابہ پریشان ہونے کی ضرورت نہیں۔

جو شخص ماہ رمضان شریف میںشب قدر کی رات کو بیداری میں گزارے گا اور کثرت سے اللہ کے ذکرو اذکار اور عبادت و ریاضت میں گزارے گا۔اللہ پاک اس آدمی کو ایک ہزار سال کی عبادت کاثواب عطا کرے گا۔تو صحابہ کرام خوش ہو گئے۔تواللہ پاک نے شب قدر میں ہم پر بے شمار رحمتیں عطا فرمائی ہیں جب حضرت آدم علیہ ایسلام کی تخلیق کے لیے سامان اکٹھا کیا گیا تو یہ بھی اس عظیم رات کا نزول ہے۔اور رحمت دو عالمۖ نے ارشاد فرمایا کہ شب قدر صرف میری امت کو نصیب ہوئی اور کسی امت کے حصے میں یہ رات نہیں آئی۔

اس لیے محترم قارئین اس رات سے ہم پورا فائدہ اٹھائیں اور اللہ سے کثرت سے توبہ استغفار کریںاور رو رو کر اللہ پاک سے دعا کریں اور اپنے رب کو راضی کریں۔اور وہ شخص بد قسمت ہے جو شب قدر کو بیداری نہ کرے اور اللہ پاک سے توبہ استغفارنہ کرے اس لیے میرے دوستوں ،بھائیوں بہنوں اس رات کو کثرت سے اللہ کی یاد میں گزاریں اور اللہ سے رو کر اپنے گناہوں کی مغفرت مانگیں اور رب کو راضی کریں۔آخر میں دعا ہے اللہ پاک ہر مسلمان کو شب قدر سے نوازے اور اس رات کو کثرت سے عبادت کرنے کی توفیق عطا فرمائے آمین ۔۔۔۔۔۔۔۔اللہ پاکآپ کا حامی و ناصر ہو۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

Malik Nazir

Malik Nazir

تحریر : ملک نذیر اعوان