ویلیو ایڈڈ ٹیکسٹائل انڈسٹری ایک بار پھر بحران کا شکار

Textile Industry

Textile Industry

کراچی (جیوڈیسک) کپاس کی مقامی پیداوار میں کمی کے باوجود سوتی دھاگے کی برآمدی سرگرمیاں بلاتعطل جاری رہنے کے باعث مقامی ویلیو ایڈڈ ٹیکسٹائل انڈسٹری ایک بار پھر بحران کا شکار ہو گئی ہے۔

ذرائع نے بتایا کہ ٹیکسٹائل سیکٹر کے بنیادی خام مال کی تسلسل سے جاری برآمدات کی وجہ سے ملک میں کاٹن یارن کی قیمتیں30 تا35 فیصد بڑھ گئی ہیں، نتیجتاً برآمدات کے لیے ٹاولز اور بیڈشیٹس تیارکرنے والی 12 فیصد سے زائد صنعتوں کی پیداواری سرگرمیاں معطل ہوگئی ہیں جبکہ ویلیو ایڈڈ ٹیکسٹائل مصنوعات تیار کرنے والی دیگر متعدد صنعتوں کی 3 شفٹوں پرمحیط پیداواری سرگرمیاں 1 شفٹ تک محدود ہو گئی ہیں۔

ذرائع نے بتایا کہ وفاقی وزارت تجارت نے بھی ملک میں کاٹن یارن کی قلت اور زائد قیمتوں کا اعتراف کرتے ہوئے ویلیو ایڈڈ ٹیکسٹائل سیکٹر کی تمام نمائندہ تنظیموں سے فوری طور پر اس تمام خام مال کی فہرست طلب کرلی ہے جس کی درآمدپر ڈیوٹی وٹیکسز عائد ہیں۔ ذرائع نے بتایا کہ ویلیوایڈڈٹیکسٹائل مصنوعات کی برآمدی سرگرمیوں کو بلارکاوٹ جاری رکھنے کے لیے امکان ہے کہ وزارت تجارت اس شعبے میں استعمال ہونے والے بنیادی خام مال کی درآمدات پرڈیوٹی وٹیکسوں کی ترغیبات کا اعلان کرے۔

اس ضمن میں ٹاول مینوفیکچررز ایسوسی ایشن کے چیئرمین سدرن زون محمد ہارون شمسی نے ’’ایکسپریس‘‘ کو بتایا کہ پاکستان اور بھارت کے درمیان سرحدوں کی کشیدہ صورتحال اور ملک میں بھارتی روئی ودھاگے کی درآمدات غیراعلانیہ طور پر بند ہونے کے باوجود ملک سے کاٹن یارن کی برآمدی سرگرمیاں جاری وساری ہیں جس کی وجہ سے مقامی مارکیٹ میں کاٹن یارن کا ایک نیابحران پیدا ہوگیا ہے۔

محمد ہارون شمسی نے بتایا کہ پاکستان سے ٹیکسٹائل سیکٹر کی مجموعی برآمدات میں10 فیصد حصہ کاٹن یارن کا ہے، حکومت کو چاہیے کہ وہ مقامی ویلیوایڈڈ ٹیکسٹائل سیکٹر کی بقا اور ویلیو ایڈڈ ٹیکسٹائل مصنوعات کی برآمدات کو بڑھانے کے لیے کاٹن یارن سمیت اس شعبے میں استعمال ہونے والی دیگربنیادی خام مال کی برآمدات پرفی الفور پابندی عائد کرے۔