گاڑیاں ٹریفک سگنل سے باتیں کریں گی

Audi Cars

Audi Cars

گاڑیاں بنانے والی کمپنی اوڈی نے اعلان کیا ہے کہ وہ ایک ایسی ٹیکنالوجی متعارف کروانے والی ہے جس کی بدولت اس کی گاڑیاں ٹریفک سگنلز سے بات چیت کر سکیں گی۔

یہ ٹیکنالوجی ڈرائیوروں کو بتائے گی کہ کب لائٹ سبز ہونے والی ہے اور کب سرخ لائٹ پر انھیں رکنا ہے۔

کمپنی کا کہنا ہے اس کا مقصد حفاظت سے زیادہ ڈرائیونگ کے وقت دباؤ میں کمی لانا ہے۔

ایک ماہر کا کہنا ہے کہ برطانیہ میں اسے قابل عمل بنانے کے لیے واضح سرمایہ کاری کی ضرورت ہوگی۔

اوڈی کمپنی کے مطابق ’وہیکل ٹو انفراسٹرکچر‘ یا ’وی ٹو آئی‘ ٹیکنالوجی یکم جون کے بعد تیار کیے جانے والے اے 4 ماڈلز میں رواں سال یکم جون سے متعارف کروائے جا چکے اور آئند سال کیو 7 ماڈلز میں متعارف کروائے جائیں گے۔

ووکس ویگن بنانے والی اس کمپنی کا کہنا ہے کہ حفاظت سے متعلق اور دیگر آپریشنل معلومات وائرلس کی مدد سے ٹریفک سگنلز اور گاڑیوں میں منتقل کی جائیں گی۔

اگرچہ امید ظاہر کی جارہی ہے اس ٹیکنالوجی کی مدد سے حادثات اور سڑکوں پر رش میں کمی لائی جا سکے گی تاہم اوڈی کے ایک جنرل مینیجر پوم ملہوترا نے صحافیوں کو بتایا کہ ’یہ ایک سیفٹی فیچر نہیں ہے۔ یہ ایک آرام اور سہولت فراہم کرنے والا فیچر ہے۔‘

پوم ملہوترا کا کہنا ہے کہ اوڈی کا یہ نظام لائٹ سرخ سے سبز ہونے سے پہلے گاڑی میں الٹی گنتی دکھائے گی۔ یہ جانتے ہوئے کہ لائٹ تبدیل ہونے میں کتنا وقت ہے اس سے انتظار کی بے چینی میں کمی ہوگی۔ یہ ڈرائیوروں کی توجہ بھی لائٹ تبدیل ہونے سے پہلے مبذول کروائے گا۔

الٹی گنتی کے ذریعے ڈرائیوروں کو یہ بھی بتایا جائے گا کہ لائٹ سرخ ہونے والی ہے اور آپ کے پہنچنے تک لائٹ سرخ ہوجائے گی، چنانچہ ڈرائیور کو اشارہ ملے گا کہ وہ بریک لگانا شروع کر دے۔

مستقبل میں اس ٹیکنالوجی کو گاڑی کے نیویگیشن کے نظام یا اس کے چلنے یا رکنے کے عمل کے ساتھ جوڑ کر دیکھا جارہا ہے۔

اوڈی کے اعلیٰ عہدیداروں کا کہنا ہے کہ اس کا ایک استعمال یہ بھی ہو سکتا ہے ٹریفک سگنلز گاڑی کو مشورہ دیں کہ اگر وہ مخصوص رفتار سے ساتھ چلے تو وہ ٹریفک سگنلز کی سرخ یا سبز لائٹ کی مناسبت سے گاڑی چلتی رہ سکتی ہے۔

کمپنی امریکہ کے پانچ سے سات شہروں میں اس کو اس سال عملی جامہ پہنچانے کا ارادہ رکھتی ہے تاہم یہ واضح نہیں کیا گیا ہے ان سے پہلے کس پر عمل کیا جائے گا۔

آسٹن یونیورسٹی کے پروفیسر ڈیوڈ بیلی کہتے ہیں کہ اوڈی ٹریفک لائٹس پہنچاننے والی ٹیکنالوجی کی بانی ہے اور وہ اس کام کو بڑھانا چاہتے ہیں۔

انھوں نے بی بی سی کو بتایا کہ ’یہ سفر کے وقت میں کمی لانے کے حوالے سے بھی مفید ہوسکتی ہے۔ مثال کے طور پر اگر آپ دن کے وقت تھوڑی بہت ٹریفک کے ساتھ شہر میں سفر کر رہے ہیں تو لائیٹس تبدیل ہوتے ہوئے آپ کو اپنا سفر جاری رکھنے کا موقع دے سکتی ہیں۔‘