ووٹ میں طاقت اور اتفاق میں برکت ہے

Vote

Vote

تحریر: سید سبطین شاہ
ووٹ میں طاقت ہے اور اتفاق میں برکت ہے۔ یہ راقم کے الفاظ نہیں بلکہ ایک ابھرتے ہوئے نارویجن پاکستانی سیاستدان کے ہیں کہ جو اوسلو کی سٹی پارلیمنٹ کے رکن ہیں اور اوسلو کے علاقے گرورود کی ضلع کونسل کے چیئرمین بھی۔ ڈاکٹر مبشر بنارس نے ان خیالات کا اظہار برطانیہ سے ناروے آئے ہوئے مہمان چوہدری احسان الحق کے اعزاز میں اپنی طرف سے دیئے گئے عشائیہ کے موقع پر کیا۔

چوہدری احسان الحق جو ناروے کی متحرک پاکستانی چوہدری اسماعیل سرور کے بہنوئی بھی ہیں، نے بھی اپنے خطاب میں اسی طرح کے تاثرات دیتے ہوئے لوگوں سے کہاکہ ڈاکٹر مبشر بنارس کی ان باتوں کا ساتھ ہیں۔اس تقریب میں کمیونٹی کی چیدہ چیدہ شخصیات موجودتھیں۔ اگرچہ ڈاکٹرمبشر بنارس اپنی مختصر سی گفتگو کے دوران اس بات پر زوردیتے رہے کہ وہ سیاسی باتیں نہیں کریں گے کیونکہ یہ ایک ذاتی نوعیت کی تقریب ہے لیکن پھربھی وہ کہہ گئے کہ ووٹ میں طاقت ہے اور اتفاق میں برکت ہے۔سٹیج سیکرٹری وسیم شہزاد نے تو ووٹ کی بات نہیں کی لیکن اپنی باتوں سے یہ ضرور تاثردیا کہ وحدت سے ہی میں کام بنے گا۔

Norway

Norway

اگرچہ راقم کو اس تقریب میں زیادہ دیرتک بیٹھنے کا اتفاق نہیں ہوا مگراس بات کو تسلیم کرناہوگاکہ واقعاً وحدت وہ عنصر ہے جسے اپنا کرمشکل کاموں کو آسان بنایاجاسکتاہے۔ اکثر پاکستانی تقریبات میں اتفاق و اتحاد پر زور دیا جاتا ہے لیکن ان باتوں پر عمل بہت کم ہوتا ہے۔عام طورپرایسا محسوس ہوتاہے کہ کچھ لوگ اب بھی اس کوشش کو عملی جامہ پہنانے سے کتراتے ہیں اوران کادوسروں پر گلہ ہوتاہے کہ دوسرے ہمارے ساتھ تعاون نہیں کرتے۔ ناروے میں رہنے والے پاکستانی نارویجن معاشرے میں اہم مقام رکھتے ہیں اوراگربات سمجھ میں آجائے تو ناروے کی سیاست میں بھی یہ لوگ ایک فیصلہ کن حیثیت رکھتے ہیں لیکن بات وہیں آجاتی ہے کہ اتفاق میں برکت ہے اور یہ حیثیت اتفاق سے ہی برقراررہ سکتی ہے۔

راقم کا نارویجن پاکستانیوں سے گذشتہ پندرہ سالوں سے واسطہ ہے اور اس مدت میں گذشتہ گیارہ سال ایسے ہیں جس کے دوران راقم نے نارویجن پاکستانی معاشرے کوعملی طورپر مشاہدہ کیا۔واقعاً یہ لوگ ایک طاقت اور مقام رکھتے ہیں لیکن طاقت اور مقام وحدت میں ہے۔ ویسے تو منتشر ہجوم بازاروں اور سڑکوں پر بہت ملتے ہیں لیکن ایک مضبوط کمیونٹی تب بنتی ہے جب لوگ مشترکات رکھتے ہوں اور مشترکہ مفادات پرایک دوسرے کے ساتھ اتفاق کرلیں۔ دونوں باتوں کے لئے اتحاد و اتفاق اشد ضروری ہے ۔ یعنی بات سیاست کی ہویاپھر پاکستان کے امیج کو بہتر بنانے کی ہوتو دونوں صورتوں میں متفقہ لایحہ عمل اپنایا جائے۔ یہاں ہر کسی کو ماضی کی کوتائیوں اوراختلافات فراموش کرکے اپنی ذمہ داری پوری کرنا ہے۔

اگر نارویجن پاکستانی ناروے کی سیاست میں ایک دوسرے سے اتفاق کرلیں اور کمیونٹی کے مفاد میں ایک دوسرے کے ساتھ صلاح مشورہ کرکے مشترکہ حکمت عملی اختیار کریں گے تو یہ سب کی بھلائی ہے۔یہاں اشارہ ہی کافی ہے کہ کمیونٹی کوکچھ ایسے چیلنج درپیش ہیں، جن کی وجہ سے ان کے لئے مشکلات بڑھ رہی ہیں یا نت نئے قوانین کی وجہ سے بعض مسائل ایسے ہیں جن کی وجہ سے مستقبل قریب میں مزید چیلنجوں کا سامنا ہو سکتا ہے۔ لہذا ضروری ہے کہ متفقہ لایحہ عمل اختیار کیا جائے اور اتفاق کے ساتھ ووٹ کا بھرپور استعمال کر کے اپنی اہمیت کو منوایا جائے۔ نارویجن پاکستانی کمیونٹی کا ووٹ اس وقت ایک فیصلہ کن حیثیت اختیار کر سکتا ہے، جب کمیونٹی کے اندر کم از کم مشترکہ مفادات پر ہی اتفاق کر لیا جائے۔

Sibtain Shah

Sibtain Shah

تحریر: سید سبطین شاہ