دو روز قبل واہ کینٹ اسمائیل آباد سے اغواء ہونے والی دس سالہ عائشہ کی نعش برآمد

Ayesha Dead Body

Ayesha Dead Body

ٹیکسلا (ڈاکٹر سید صابر علی سے) دو روز قبل واہ کینٹ اسمائیل آباد سے اغواء ہونے والی دس سالہ عائشہ کی نعش برآمد ، اغوا کاروں نے دس لاکھ روپے تاوان کا مطالبہ کیا تھا تاوان نہ ملنے پر دس سالہ بچی کا گلہ دبا کر موت کے گاھٹ اتار دیا گیا۔

پولیس نے موبائل ڈیٹا سے ملزمان ٹریس کر لئے ملزمان کی نشاندہی پر معصوم دس سالہ عائشہ کی نعش براہمہ انٹر چینج کے قریب سے برآمد کر لی ملزمان گرفتار پولیس نے پوسٹمارٹم کے بعد نعش ورثاء کے حوالے کردی، ملزمان سے تفتیش جاری، اغواء کی واردات میں مغوی عائشہ پروین کا پڑوسی کامران عرف کامی اور اسکا ساتھی تیمور ملوث نکلا۔

جبکہ ملزمان نے ابتدائی تفتیش میں یہ اعتراف بھی کیا ہے کہ بچے کے ساتھ زیادتی کے بعد اسے قتل کیا،بچی کی موت کی خبر سے محلہ میں کہرام مچ گیا ، کثیر تعداد میں لوگ جمع ہونا شروع ہوگئے، ظلم ہے ملوث ملزمان کو کڑی سزا ملنی چاہئے۔

اغواء کی واردات کے بعد محلہ میں خوف و ہراس کی فضاء پھیلی ہوئی تھی والدین نے بچوں کو سکول بھیجناچھوڑ دیا تھا توفیق شاہ ، شانی شاہ ودیگر اہل محلہ کی میڈیا سے گفتگو، تفصیلات کے مطابق اسمائیل آباد واہ کینٹ کے رہائشی راجہ طارق کے مطابق اسکی دس سالہ بیٹی اتوار کے روز محلہ میں کھیل رہی تھی کہ اچانک غائب ہوگئی ، بہت ڈھونڈا مگر اسکا کچھ پتا نہ لگا۔

اسی روز شام کو نامعلوم فون نمبر سے موبائل پر فون آیا کہ بیٹی کی زندگی چاہتے ہو تو دس لاکھ روپے تاوان دو، ہم نے کہا کہ کچھ وقت دو ہم غریب لوگ ہیں کہاں سے اتنے پیسے کریں گے،تاہم اس دوران اپنی گاڑی کو بیچ کر اور کچھ لوگوں سے ادھار لیکر کچھ پیسوں کا بندوبست کیا تاہم اغواء کار بار بار فون کرتے اور دھمکاتے کہ جلدی کلرو ورنہ بیٹی کی نعش دیکھو گے۔

منگل کی رات کو پولیس نے اطلاع دی کہ ایک دس سالہ بچی کی نعش براہمہ انٹر چینج کے قریب سے ملی ہے آکر شناخت کر لو، پولیس نے موبائل ڈیٹا کی مدد سے ملزمان تک رسائی حاصل کی اور انھیں گرفتار کر لیا انہی ملزمان کی نشاندہی پر بچی کی نعش برآمد کی گئی، ملزم کامران عرف کامی جو کہ پرائیویٹ گاڑی چلاتا ہے اور انکے پڑوس میں ہی رہائش پذیر ہے اغواء کی سنگین واردات میں ملوث پایا گیا۔

ادہر معصوم بچی کے قتل کی خبر جنگل کے آگ کی طرح پورے شہر میں پھیل ،گئی، جبکہ اہل محلہ سمیت اہل خانہ شدت غم سے نڈھال ہیں،بتایا جارہا ہے کہ بچی کو موبائل چارجر کی تار سے گلہ دبا کر ہلاک کیا گیا، جس کے گلے پر واضح نشان بھی موجود تھے۔

ڈاکٹر سید صابر علی تحصیل رپورٹر ٹیکسلا0300-5128038