گندم کی کٹائی۔ فوڈ اور پاسکو کا کسانوں سے نارواسلوک

Wheat Harvest

Wheat Harvest

تحریر: محمد ریاض پرنس
اپریل کے مہینے میں گندم کی کٹائی کا کام شروع ہو جاتا ہے ۔کسان گندم کو سونے سے کم نہیں سمجھتے اس لئے یہ چند دن کسانوں کے لئے بہت اہم ہوتے ہیں ۔کسان یہ سمجھتے ہیں کہ ہم گندم کا یک ایک دانہ ہر پاکستانی کے گھر پہنچائیں گے۔ کیونکہ ہم سب کی روزمرہ کی خوراک گندم سے منسلک ہے اس کے بغیر ہم زندہ نہیں رہ سکتے ۔ اس لئے کسان ہر سال محنت کرتا ہے اور ہم اس کی اس محنت کا پھل کھاتے ہیں ۔ جب گندم تیار ہو جاتی ہے تو تمام کسانوں کے گھروں میں خوشی کی لہر دوڑ جاتی ہے ۔کچھ علاقوں میں تو ابھی بھی یہ رسم چل رہی ہے کہ جب گندم تیار ہو جاتی ہے تو اس علاقہ یا آبادی کے لوگ ایک دوسرے کے ساتھ مل کر اس کی کٹائی کرتے ہیں ۔مگر جب کسان اس کی کٹائی کر لیتا ہے تو اس کو امید ہوتی ہے کہ حکومت اس کو اچھے داموں میں خرید ے گی اور ہماری محنت ہم کو مل جائے گی ۔مگر افسوس کہ ہر سال جوبھی حکومت ہو کسانوں کی محنت کو اہمیت نہیں دیتی اور اس کو رائیگاں کر دیتی ہے۔

اور کسان کی فصل تباہ ہونے کے لئے چھوڑ دیتی ہے ۔حکومت ہر سال کسانوں کا دل جیتنے کے لئے بہت سے اعلان تو کردیتی ہے مگر افسوس کے اس پر عمل درآمد نہیں ہوتا۔ حکومت نے جو اس سال کسانوں کے ساتھ کیا ہے اس کے بارے میں بھی آپ کو آگاہی دیتا چلوں ۔گندم کی فصل کی تقریباً 50 %کٹائی 20 اپریل سے پہلے ہو چکی تھی۔کچھ بچارے کسانوں کی فصل کو بارش نے تباہ کر دیا اور باقی رہی کھئی کسر فوڈ اور پاسکو کے نمائندوں نے نکال دی ۔فوڈ والوں نے باردانہ کی تقسیم کا اعلان اس وقت کیا جب کسان کمیشن اجنٹ کے ہاتھو ں لٹ چکے تھے ۔حکومت نے گندم کا جو ریٹ کسانوں کے لئے مقرر کیا وہ 1300 روپے فی من اور جو ریٹ کمیشن ایجنٹوں نے کسانوں کو دیا اس کا ریٹ 1100سے 1200 روپے تک تھا ۔ فوڈ اور پاسکو والوں نے ابھی باردانہ دینے کا اعلان نہیں کیا تھا کسانوں کو مجبوراً زہر کا گھونٹ پینا پڑا اور اپنی سونے جیسی فصل کو کم ریٹ پر سیل کرنا پڑا۔اگرحکومت وقت پر باردانہ کی تقسیم نہیں کر سکتی تو کسانوں کے ساتھ یہ جھوٹے وعدے کیوں کرتی ہے ۔اگر وہ اس نظام کو درست نہیں کر سکتے تو کسانوں سے وعدے کرنے کی بجائے ان کے لئے کچھ ایسا کریں جس سے کسان کی بہتری ہو سکے ۔اور کسان خوشحال ہو سکے۔

Wheat

Wheat

فوڈ اور پاسکو نے 25 اپریل سے باردانہ تقسیم کرنے کا اعلان کر دیا جس میں یہ شرط عائد کر دی کہ سب سے پہلے باردانہ ان کسانوں کو ملے گا جن کی گندم 12.5 ایکڑز ہے اور فی ایکڑ 10 بوری باردانہ ملے گا۔اب مجھے بتائیں کہ اس وقت جوگندم کی فی ایکڑ ایوریج آرہی ہے وہ تقریباً 40 سے 50 من فی ایکڑ ہے ۔اگر اس ایوریج کو دیکھا جائے تو کسان اپنی آدھی فصل حکومت کو سیل کر سکے گا اور باقی فصل کو چوروں کے حوالے کر دے گا ۔اب بتائیں کسان کرے تو کیا۔ اپنی بقایا فصل کر کہاں لے کر جائے ۔ یا پھر حکومتی امید میں اس کو باہر خراب ہونے کے چھوڑ دیے یہ کیسی منصوبہ بندی جس میں صرف ہر سال کسان کو مار جاتا ہے اور اس کو نقصان پہنچایا جاتا ہے ۔اب ان کو تو دوبارہ باردانہ ملے گا نہیں ۔اور آج سے باردانہ ان تمام کسانوں کو مل سکے گا جن کی گندم زیادہ ہے ۔

فوڈ انسپکٹر اور انتظامیہ نے کسانوں کو مزید پریشان کرنے لئے کوئی کسر باقی نہیں چھوڑی اس لیے کہ باردانہ کے CDRکاجو ریٹ تھا وہ فی توڑا31روپے اور فی بوری 143روپے اعلان کر دیا ۔مگر بہت سے کسانوں نے فی توڑا 31روپے کے حساب سے CDRبنوائے اور جمع کروادیے۔اس لئے کہ فوڈ والوں کے پاس صرف توڑا ہی موجود تھا دو دن بعد ان کو کال کر کے بتایا گیاجنھوں نے 31روپے کے حساب سے CDRجمع کروائے تھے ۔ کہ آپ کے CDRکینسل کر دیے گئے ہیں ۔اب ان کسانوں کی دودن گندم پھرچوروں کے حوالے ۔اس لئے کہ ان کو باردانہ وقت پر میسر نہیں ہو سکا۔ اور کہہ دیا گیاکہ دوبارہ CDR،95روپے فی بوری کے حساب سے جمع کرائیں ۔ اب کسان مزید دو دن پریشان ہو گا۔ حکومتی نمائندوں کی منصفانہ تقسیم کا حال یہ ہے کہ تمام سینٹروں پر کمیشن ایجنٹس کو بغیر کسی مشکلات کے نوازا جا رہا ہے اور تمام رکاوٹیں اور مشکلات صرف کسانوں کے لئے کھڑی کی جارہی ہے ۔میرا سوال ان نمائندوں سے ہے جو ایوانوں میں بیٹھ کر صرف سونے میں مشغول ہیں وہ کبھی اپنے کسانوں کی بہتری کے لئے بھی کچھ کر لیں۔

Wheat Stockholders

Wheat Stockholders

حکومت ہر سال کسانوں کو باردانہ کی منصفانہ تقسیم کے لیے کیا کچھ نہیں کرتی ۔یہاں تک کہ فوڈ اور گندم کے سنٹروں پر کسانوں کی رہنمائی کے سیل قائم کر دیے جاتے ہیں ۔اور مختلف نمائندوں کو ان کی رہنمائی کے لئے سنٹروں پر ڈیوٹی پر لگایا جاتاہے ۔تاکہ وہ کسانوں کی رہنمائی کر سکیں ۔کسانوں کے بیٹھنے کے لئے کرسیوں کا اہتمام پینے کے ٹھنڈا پانی اور چھائوں کا اہتمام بھی کر دیا جاتا ہے۔ اگر میں یہ کہوں کہ یہ سب کچھ کسانوں کے لئے نہیں ہوتا تو یہ غلط نہیں ہوگا ۔انتظامیہ یہ سب کچھ لوگوں کو دیکھانے کے لئے کرتی ۔اور یہ سب کچھ کسانوں کے لئے نہیں ہوتا۔ یہ انتظامات بڑے بڑے سٹاک ہولڈرز اور کمیشن ایجنٹ کے لئے کیا جاتا ۔ آپ کسی بھی سنٹر کا وزٹ کر کے دیکھ لیں۔ آپ کو کسان کم اور کمیشن اجنٹ زیادہ ملیں گے ۔تمام سنٹروں پر کمیشن ایجنٹس کی بھر مار ہو رہی ہے ۔اور ان کو باردانہ مل رہا ہے اور کسانوں کو صرف حوصلے۔

اب آپ اس حکومت اور فوڈ ،پاسکو انتظامیہ کے بارے میں کیا خیال کرتے ہیں کہ یہ اپنا کام پوری ایمان دار ی سے کر رہے ہیں۔ ان تمام مسائلوں سے آپ اندازہ لگا سکتے ہیں کہ اس وقت باردانہ کی منصفانہ تقسیم کہاں ہو رہی ہے ۔ بلکہ باردانہ تو صرف کرپشن کی نظر ہو رہا ہے ۔اورکمیشن ایجنٹوں کو مل رہا ہے ۔کسانوں کو نہیں ۔ہماری حکومت ہر روز کرپشن کے خلاف نعرے لگا رہی ہوتی ، یہ کردو، وہ کرد، مگر رزلٹ زیرو۔حکومتی غفلت سے ہر سال کسانوں کو مارنے کی پوری کوشش کی جاتی ہے ۔صرف ان کے لیے اس وقت سخت قسم کے رول بنائے جاتے ہیں ۔تاکہ کسان کو تباہ کیا جا سکے ۔اگر حکومت نے کسانوں کی بہتری کے لئے اقدامات نہ کیے تو ہمارا ملک معاشی طور پر تباہ ہو جائے گا۔ خدارا ہمارے ملک کے کسانوں کو بچائو جو اس ملک کی عوام کے لئے اپنی نیند کو خراب کر کے ان کے پیٹ پالنے کیلئے یہ سونا چاندی جیسے گوشے تیار کرتے ہیں۔

Riaz Prince

Riaz Prince

تحریر: محمد ریاض پرنس
03456975786