عورت کے ساتھ ناانصافی۔ آخر کب تک ؟

Woman

Woman

تحریر: پرھ اعجاز ۔کراچی
تاریخ کے پس منظر سے لے کر دورِ حاضر تک کی صورتِ حال کو دیکھتے ہوئے ہم یہ بات باآسانی کہہ سکتے ہیں کہ ہمارے معاشرے میں خواتین آج بھی اپنی ذندگی کے تمام تر بنیادی حقوق سے محروم ہیں ، دیکھا جائے تو عورت زات اپنی ذندگی کے تمام معاملات سے لے کر اپنے حقوق کے حصول کے لیئے آج بھی ایک طویل سفر میں ہے جہاں کسی منزل تک پہنچنے کے لیئے اُسے ہر قدم بہت سوچ سمجھکر رکھنا پڑ رہا ہے اور اِس سفر میں حائل بے تحاشا مشکلات کا سامنا بھی کرنا پڑرہا ہے۔مگر یہ حال صرف ہمارے ملک کا ہی نہیں بلکہ دنیا کے بڑے سے بڑے ترقی یافتہ ممالک کا بھی یہی حال ہے جہاں عورت زات اپنے حقوق سے محروم اَن گنت مسائل کا شکار بنی ہوئی ہے اور آج تک چاہ کر بھی اپنے حقوق کی جنگ میں جیت نہیں سکی لیکن یہ بھی ایک عورت کی عظمت ہے کہ وہ آج بھی اپنی لڑائی بہادری سے لڑتے ہوئے ہر مشکل کا سامنا کر رہی ہے۔

اس لیئے میرے نزدیک عورت کی زات ایک عبرت کے ساتھ سوالیہ نشان بھی ہے جو اپنی زات کے لیئے خود مقابلہ کر رہی ہے ۔دورِ جہالت سے لے کر آج تک عورت ازیتوں کا شکار رہی ہے،بے انتہا مسائل اور سماج کی نا انصافیوں نے عورت زات کی شخصیت کو ہی اُلجھا دیا ہے۔اگر ہم دل سے ایک عورت کی تکلیفوں کو محسوس کریں تو شائد ہمیں یہ احساس ہو کہ ایک لفظ (عورت) میں ہی مسائل کی دنیا نظر آتی ہے ،جس سے آج کا ہر انسان نظر چُرانے کے مشن میں مشغول ہے تا کہ عورت زات اپنے حقوق کے حصول کے لیئے آواز اُٹھائے بھی تو اُسے نظرانداز کر دیا جائے تا کہ اُسے اپنے حقوق کے حصول کی جنگ میں شکست کا سامنا کرنا پڑے۔

غربت ، بیماری ،روزگار وغیرہ کے مسائل سے ہٹ کر بھی اگر ہم غور کریں تو عورت کی ذندگی کے ساتھ جُڑی نا انصافیوں کی کئی داستانیں موجود ہیں ، اور کئی ایسے بھیانک حادثات اکثر و بیشتر رونما ہوتے آئے ہیں جو انسان کی روح تک کو ہلا دیتے ہیں ،مگر افسوس کی بات ہے کہ بدلتے وقت ،وقت کی تیز رفتاری اور ملک کی ترقی کے باوجود بھی آج تک عورت کے مسائل حل ہوتے نظر نہیں آئے جس کے سبب عورت کے ساتھ پیش آنے والے مسائل کی تعداد بڑھتی ہی چلی جا رہی ہے۔یہاں تک کہ عورت کو مسائل اور مایوسیوں کی ایک تجربا گاہ کی مانند استعمال کیا جا رہا ہے جس کے باعث عورت اپنی لڑائی میں آج تک آگے نہیں نکل سکی۔

Injustice

Injustice

ناانصافی کی انتہا تو دیکھیں کہ کسی ملک میں عورت کو ڈرائیونگ کرنے سے روکا جارہا ہے تو ایک طرف میڈونا جیسی گلوکارہ کو عالمی حیشیت دے کر دنیا میں روشناس کرایا جا رہا ہے۔ ویسے بھی ہر دور کے مسائل کی نشاندہی ایک عورت ہی کر سکتی ہے ،ذندگی کی اُلجھنیں اور مسائل کی بھی سطح کے ہوں ایک عورت ہی اُن پر آواز اُٹھا سکتی ہے اور برابری کی بنیاد پر دنیا کو بہشت بنا سکتی ہے ۔دنیا میں آج بھی ایسی کئی نامور شخصیات ہیں جو اپنی مثال آپ ہیں ،جن میں مدر ٹریسا ، اینجلنا جولی ،لیڈی ڈائنا ،ملالہ یوسف زئی ،اور محترمہ بے نظیر بھٹو صاحبہ جیسی معروف اور اہم ہستیاں سرِفہرصت ہیں ، جن کا نام لینے سے ہی دل میں ایک حوصلہ پیدا ہوتا ہے۔پاکستان میں عورت ہر آئے دن نئی مشکلات کا سامنا کرتی ہوئی دکھائی دیتی ہے ،بالخصوص عورتوں کی تعلیم کا مسئلہ ،ملازمت ہو یا شادی کے معاملات ایک اُلجھی ہوئی ڈور کی مانند ہیں ،خاص طور پر عورت کی وراثت میں حصے داری سے بھی آج کا ایک اہم مسئلہ ہے۔

اِس وقت پاکستانی سماج میں عورت کے بڑھتے ہوئے مسائل میں تعلیم اور ترقی کے میدان میں آگے بڑھنے سے روکنے والی سوچ رکھنے والے لوگ، کند ذہن سوچ کے مالک جو عورت پر تیزاب گرانے سے لے کر زبردستی کی شادی ، پیسے اور جائداد کے عیوض شادی ،غیرت کے نام پر فرسودہ رسم و رواجات کے باعث عورت کی بَلی دیتے ہیں ،کاروکاری جیسے معاملات میںجھوٹے الزامات کی بناء پر عورت کو قربان کردیتے ہیں ۔یہ لوگ کسی جانور سے کم نہیں جو محض عورت کو اپنے مفا دات کے لیئے استعمال کرنا جانتے ہیں ۔بہت افسوس ہوتا ہے یہ دیکھکر کہ آج کے دور میں جہاںہمارا ملک بھی کہیں نا کہیں کسی نہ کسی شعبے میں ترقی کررہا ہے ، جہاں لڑکیاں پڑھ لکھ کر بھی اپنے حقوق کے لیئے نہیں لڑ سکتیں ، جہاں آج بھی عورت کر آواز کو دبایا جاتا ہے ۔کیا یہی ہے ایک عورت کی ذندگی؟ جب تک اِس نا کارہ سوچ کا خاتمہ نہیں ہوگا ،خواتین کے حقوق کے لیئے منظور ہونے والے اسمبلی بِل، اُن کے حقوق کے لیئے قائم ہونے والی کمیٹیاں ،یہاں تک کہ سیاسی اور فلاحی تنظیمیں ،اور خواتین کے تمام مسائل کے لیئے روک تھام کے لیئے عملی اقدامات کرنا صرف ایک خواب ہی رہ جائے گا۔

ہر آئے دن ہمیں میڈیا رپورٹس کے زریعے عورتوں پر ظلم و تشدد کی داستانیں سننے کو ملتی ہیں ،جن میں عورتوں پر تیزاب چھڑکنے کے بڑھتے ہوئے واقعات سے لے کر جہیز جیسی معمولی بات پر عورت کی ذندگی تباہ کردینے والی تکلیف دہ خبریں اخباروں کی حصہ بنتی ہیں ۔ اِن تمام مسائل کی روک تھام کے لیئے یہ بہت ضروری ہے کہ قانون کی مکمل رسائی سے لے کر عورتوں کی برابری کی بنیاد پر ملک کے معاملات اور زاتی زمیداریوں کو شعور کی نگاہ سے دیکھا جائے تو اِن موجودہ حالات میں ملک کی خواتین ترقی کے ہر عمل میں خود کو محفوظ سمجھکر اپنا کردار بخوبی نبھا سکیں گی۔ہمارا ملک اِس وقت خطرناک مسائل کا سامنا کر رہا ہے ،خاص طور پر دہشت گردی اور جہالت جیسے حالات ہی مثبت سماجی ڈھانچے کو تباہ کرنے کے لیئے کافی ہیں۔یہ تمام حالات ہماری آنکھوں کے آگے ہوتے ہوئے نظر آرہے ہیں لیکن ہم قلم اُٹھانے کے سِوا کچھ نہیں کرسکتے۔ وقت اور سماج نے آج تک عورت کو ہر زاویے سے مظلومیت کا نشانہ بن رکھا ہے اِس لیئے عورت کے ساتھ درپیش مسائل کو سنجیدگی کے ساتھ نہیں لیا جارہا اور اِن کو روایات کا نام دے کر خاموشی اختیار کی جارہی ہے اور ایسی بے بسی میں عورت رونے کے سِوا کچھ نہیں کر سکتی۔اگر ایسا ہی حال رہا تو عورت کب تک یہ نا انصافیاں برداشت کر گی ؟ آخر کب تک ؟

Woman Rights

Woman Rights

آج میری تحریر کا مقصد اپنے خیالات کو محض قلم بند کرنا نہیں ہے بلکہ ایک عورت ہونے کے ناطے دنیا کی ہر عورت کے حقوق کے لئے آواز اُٹھانا ہے ، لوگوں میں شعور پیدا کرنا ہے، میری یہ تحریر لوگوں کے لیئے یا ددہانی ہے جو لوگ پڑھ لکھ کر بھی ، اِن سب باتوں سے واقف ہونے کے باوجود بھی عورت کو کمتر سمجھتے ہیں ،ظلم و تشدد کا نشانہ بناتے ہیں ، تو میری یہ گذارش ہے کہ ہوش سے کام لیں اور اپنی بیٹیوں کی ذندگیوں سے نہ کھلیں ،اُن کو اِن تمام واقعات کی نزر ہونے سے بچالیں اور سنجیدگی سے اِن مسائل کی روک تھام کے لیئے پہلا مثبت قدم بڑھائیں ۔یا د رکھیئے ، کہ آنے والی نسل کو آپ ہی ایک مثبت سوچ دے سکتے ہیں۔

تحریر: پرھ اعجاز ۔کراچی