عورت کا مقام

Muslim Women

Muslim Women

تحریر : ثوبیہ اجمل
رشتے کہنے کو تو ایک بہت ہی چھوٹا سا لفظ ہے لیکن اس کی انسان کی زندگی میں بہت بڑی اہمیت ہے. انسان کے اس دنیا آنے سے لے کر تا دم مرگ وہ کسی نہ کسی رشتے میں بندھا رہتا ہے۔ ماں، باپ، بہن، بھائی .میاں بیوی اور بچےّ رشتہ نبھانے کے لیے اور کسی چیز کی ضرورت ہو نہ خلوص، محبت اور دیانتداری کی ضرورت ہوتی ہے مگر آج کل کے مادیت پرست دنیا میں رشتوں کی اہمیت بھی گھنا کر رہ گئی ہے۔ انسان کی زندگی میں جتنے بھی رشتے ہیں ان میں سے بیشتر ایسے ہیں جو رب تعالیٰ کی طرف سے آتے ہیں۔ لیکن ایک رشتہ ایسا ہے یعنی میاں بیوی کا جو ہم خود اپنی مرضی اور منشا سے بناتے ہیں۔

چاہیے تو یہ کہ اس رشتے کو قائم کرتے وقت ہم محبت اور خلوص کو مد نظر رکھیں لیکن افسوس کا مقام تو یہ ہے کہ اس موقع پر سب سے زیادہ مادیت پرستی کا مظاہرہ کیا جاتا ہے اس حقیقت سے تو سب ہی آشنا ہیں کہ ہمارے معاشرے میں مرد کو اور عورت پر زیادہ فوقیت حاصل ہے۔ لہٰذا رشتہ قائم کرتے وقت بھی لڑکی کو کو ہی زیادہ دیکھا اور ہر لحاظ سے پرکھا جاتا ہے۔

آج کل کے دور میں لڑکیاں تعلیم حاصل کرنے میں کسی سے کم نہیں ہیں اور اعلیٰ سے اعلیٰ تعلیم حاصل کر رہی ہیں اس لیے والدیں کی کوشش ہوتی ہے کہ لڑکیوں کو بہت پڑھایا جاے پر جب بات لڑکیوں کی شادی کی ہوتی ہے تو چونکہ ماں باپ کو یہ فرض بھی ادا کرنا ہوتا ہے اس لیے باز اوقات یہ بھی دیکھنے میں آیا ہے کہ وہ لڑکی کو اس سے کم پڑھے لکھے سے بیاہ دیتے ہیں۔ اور آجکل تو لڑکیاں ہر شعبے میں کام کررہی ہیں اور کہیں کہیں تو لڑکوں سے زیادہ پیسے بھی کما رہی ہیں۔ اگر کوئی لڑکا زیادہ پڑھ لکھ جائے تو اس کی اور اس کے ماں باپ کی کوشش ہوتی ہے کہ اسے بہت ہی اچھی طرح سے‘‘کیش ’’کروایا جاے. اس لیے ان کی دیمانڈز بھی آسمانوں کو چھو رہی ہوتی ہیں۔

Wedding

Wedding

ماں باپ اپنی پڑھی لکھی بیٹی کو لاکھوں کروڑوں کا جہیز دے کر رخصت کر دیتے ہیں ۔جہاں وہ سسرال جا کر سارے گھر والوں کی خدمت کرتی ہے اور ساتھ ملازمت بھی کرتی ہے. پھر بھی اس کا مقام لڑکے کے گھر والے ہی طے کرتے ہیں. ہونا تو یہ چاہیے کہ مرد اپنی بیوی کو صحیح مقام دے لیکن چونکہ یہ لڑکی پرائے گھر سے آئی ہوتی ہے اس لیے شوہر کو اس سے کوئی خاص ہمدردی نہیں ہوتی۔ اسے تو بس اپنے گھر والوں کو خوش کرنا ہوتا ہے اگر اس رشتے میں اونچ نیچ ہو جائے تو بھی مرد سارا کا سارا الزام بیوی پر لگا کر بری الذمہ ہو جاتا ہے۔

ہمارے معاشرے میں عورت کا کوئی مقام نہیں اور آج کل کے دور میں دور جہالیت کی جھلک واضع طور پر دیکھائی دیتی ہے ۔ کسی بھی چھوٹی سے چھوٹی بات کو ایشو بنا کر لڑکی کی تذلیل کرنا اور اب تو یہاں تک ہونے لگا ہے کہ اسے زندہ جلا دینا اور پھانسی پر لٹکا دینا اب کوئی بڑی بات نہیں سمجھا جاتا۔

ہمارے ہاں جب لڑکی شعور کی منزل طے کرتی ہے اس کا ایک ہی خواب ہوتا ہے کہ اس کا اپنا ایک گھر ہو، لیکن اس کے خوابوں کو چکنا چور کرنا اب تو عام سی بات ہے۔ کاش کوئی سمجھ سکتا ۔! کہ لڑکی کی بھی کوئی عزت ہوتی ہے وہ بھی انسان ہوتی ہے۔

Sobia Ajmal

Sobia Ajmal

تحریر : ثوبیہ اجمل