نیٹ ورک

Mom and woman

Mom and woman

تحریر: عرفانہ ملک
ماں یا عورت کا رول یا کردار ہمارے معاشرہ میںہے وہ کسی تعارف کا محتاج نہیں اورجس پہلو میںبھی ہم نے عورت کودیکھا ہر کام میں آگے پایا وہ کسی کام میںپیچھے نہیںمگرکم ظرفی یہ ہے کہ عورت ہی عدم توجدگی کاشکاررہی جبکہ ہم اس کے کردارسے بخوبی واقف ہیں ۔وہ کسی قربانی ،کسی مشن میںہار نہیںمانتی۔ وہ قربانیوںدیں جو تا قیامت دہرائی جائیں گی۔اپنے لخت جگر کو ملک کی خاطر قربان کردینا ،اور ان سب باتوںکے باوجود بھی ایک مضبوط چٹان کی طرح کھڑے رہنایقینا مضبوط اعصاب کا مالک انسان ہی کرسکتاہے۔کئی موڑ ایسے آئے کہ عورت نے اپنی صلاحیتوںکا لوہا منوایا۔جنگ کے میدان میںمرد کے شانہ بشانہ لڑ کر یہ ثابت کردیا کہ عورت بھی کسی سے کسی بھی حالت میںطاقت میںکم نہیں۔مانا کہ قدرت نے عورت کوایک کمزور انسان پیدا کیا ہے۔مگر اپنی صلاحیتوں کو بروئے کارلاکر عورت کسی بھی حالات کا مقابلہ آسانی سے کرسکتی ہے۔

ہمیں یہاں حضرت خولہ کی جنگ میں لازوال بہادری کو ضروربالضروریاد کرنا ہوگاکہ کیسے انہوںنے جواں مردی سے اپنے بھائی کو دشمن کے چنگل سے آزاد کرایا۔اسی طرح حضرت حفصہ کی لازوال قربانیاں بھی تاریخ کا حصہ ہیں۔اسی طرح وقت گزرتا گیا اور عورت اپنی صلاحیتیں منواتی گئی۔ویسے تو اس عزم میں آج بھی کئی تنظیمیں کام اپنے اپنے طور معاشرہ کے لئے خدمات انجام دے رہی ہیں۔تاکہ معاشرہ ترقی کرسکے اور عورت اپنے آپ کو اور اپنے کام کو پہچان سکے۔اوراس پاک دھرتی کی کامیابی میں اپنا مثبت کرداراداکرسکے۔

Society

Society

اسی حوالے گزشتہ روز پیڈ فائونڈیشن کی شگفتہ خلیق نے ایک پروگرام ترتیب دیاجس میں ان کا مقصد پاکستانی معاشرہ سے تعلق رکھنے والی عورت کو اس کا جائز مقام دینا اور اسے اس کی صلاحیتوں سے استفادہ حاصل کرنے کی ہر ممکن کوشش کروانا۔اپنے نیٹ ورک سے سے معاشرہ کی عورت کوموقع دے کر ایک امید کی کرن روشن کی تاکہ وہ کامیاب زندگی گزارسکیں۔ایک عورت کی کامیابی ایک خاندان سے ایک شہر اور شہرسے ایک ملک کی کامیابی بن جاتی ہے۔اس میں انہوںنے اس بات پر زوردیا کہ عورت نے کب ،کیسے اورکہاں اپنی اپنی صلاحیتوںسے ملک وقوم کو مستفیدکرانا ہے۔ہم اپنی اندرونی سوچ کو کیسے بدل سکتے ہیں؟وہ کون سے لوازمات ہیں جو ہمیں مثبت کردارپر اکساتے ہیں یا اکسانے میں مدد فراہم کرتے ہیں۔ہم اپنے ظاہر اورباطن کوکیسے ایک بنا سکتے ہیں؟ہمارا المیہ کہ ایک ہی گھر میں ایک ہی چھت کے نیچے رہنے والی دوعورتیں کینہ بغض کا مادہ لئے ایک دوسرے کے وجود سے نفرت کرنے لگتی ہیں۔ ان کی آپس کی سوچ انہیں نفرتیں پھیلانے پر کیونکر اکساتی ہیں یہ ہمارے لئے سوچنے کا مقام ٹھہرتا ہے۔

آج ایک کامیاب عورت کو ایک ناکام عورت بجائے اپنی ناکامی سدھارنے کے سازشوںکی نذرکردیتی ہے۔توکیسے معاشرہ اورپھر پرامن معاشرہ پنپ سکتاہے۔کیسے ہم ایک پرسکون معاشرہ ،گھر،شہراورملک کی تمنا یا آرزو کرسکتے ہیں۔ہم تبدیلی کے خواہاںنظرآتے ہیں،ہم تبدیلی چاہتے ہیں یا پھر آسان لفظوںمیں کہ ہم اپنے تاریک ماضی سے جان چھڑانا چاہتے ہیںتو پھر کیوں ہم اپنے آج کو نہیں بدلنے کی سعی کرتے۔

ہماری ناکامی کی وجوہات معلوم کرکے ہم اپنے آج اورآنے والے کل کو کامیاب بناسکتے ہیں اگر ہم چاہیں۔اس لئے ضرورت اس امر کی ہے کہ آج کی پاکستانی عورت کو اپنی صلاحیتوںسے خاطر خواہ استفادہ حاصل کرنے کی اشد ضرورت ہے اگر تو وہ ایسا کرنے میںکامیاب ہوجاتی ہے تو کوئی شک باقی نہیں رہ جاتا کہ پاکستانی معاشرہ دن دوگنی رات چوگنی ترقی کرے گا ورنہ تو ”لکیر کے فقیر ”تو ہم ویسے ہی ہیں۔شکریہ۔

irfana malik logo

irfana malik logo

تحریر: عرفانہ ملک