ورلڈ کالمسٹ کلب سے پاکستان کالمسٹ کلب، ایک سال کا سفر

Ceremony

Ceremony

تحریر : ممتاز حیدر
ورلڈ کالمسٹ کلب کا قیام 13 اپریل 2016 کو عمل میں آیا تھا۔مرکزی صدر محمد ناصر اقبال خان نے اہل قلم کو اکٹھا کرنے کا پروگرام ترتیب دیا اور ورلڈ کالمسٹ کلب کی بنیاد رکھی۔جسے ایک سال کا عرصہ مکمل ہو چکا ہے،ایک سال میں ورلڈ کالمسٹ کلب سے نہ صرف پاکستان بلکہ دنیا بھر سے اہل قلم وابستہ ہوئے اور یوں لکھاریوں کا ایک ایسا گلدستہ تیار ہوا جس کی خوشبو دنیا بھر میں پھیل گئی۔ورلڈ کالمسٹ کلب کے تحت ایک سال میں مختلف پروگرا م کئے گئے جن میں ایک منفرد پروگرام تقریب پذیرائی کا ہے جو ہر ماہ کی 28تاریخ کو الحمرا ادبی بیٹھک میں ہوتی ہے۔سینئر کالم نگاروں،ادیبوں،شاعروں کے اعزاز میں تقریب پذیرائی میں انہیں کلب کی جانب سے شیلڈ دی جاتی ہیں۔ورلڈ کالمسٹ کلب کا منشور روشنائی سے روشنی،سچائی تک رسائی اور اسلامیت ،پاکستانیت ،انسانیت ہے ،اسی منشور کو سامنے رکھتے ہوئے کشمیریوں سے یکجہتی کے لئے پروگرام بھی ترتیب دیئے گئے جس میں حریت رہنما یاسین ملک کی اہلیہ مشعال ملک کو دعوت دی گئی جبکہ دختران ملت مقبوضہ کشمیر کی چیئرپرسن سیدہ آسیہ اندرابی کا بھی ٹیلی فونک خطاب ایک الگ پروگرام میںہوا جس میں سوال و جواب کی نشست بھی ہوئی۔

بھارتی وزیر اعظم نریندر مودی نے پاکستان کے خلاف کنٹرول لائن پر جنگ چھیڑی تو اہل قلم اکٹھے ہوئے اور لاہور پریس کلب کے سامنے احتجاج کرتے ہوئے اعلان کیا کہ وطن عزیز کے دفاع کے لئے پاک فوج کے شانہ بشانہ رہیں گے۔ورلڈ کالمسٹ کلب کی بائیس رکنی کورکمیٹی ہے جو امور کے فیصلے کرتی ہے۔ایک سال مکمل ہونے پر یوم تاسیس کر پروگرام پلاک قذافی سٹیڈیم میں ہوا جس سے مقررین نے خطاب میں کہا کہ کسی انسان سے امید نہیں چھینی جاسکتی ۔اسلام نے سچائی کوعلم بنایااوراس کے اظہار کابھی اسلوب بیان کردیا ہے ۔ذہانت کوکسی فرد یاجماعت کی اہانت کیلئے استعمال نہ کیاجائے ۔افسوس تنقیدپرتوہین کارنگ غالب آتاجارہا ہے،تنقید سے توہین کاگمان نہ ہو ۔کالم نگار ارباب اقتدارواختیار کامحاسبہ ضرورکریں مگروہ محاصرہ نہیں کرسکتے ۔ہمارے معاشروں میں کتاب کلچر کی بحالی کیلئے قلم کاروں ،دانشوروں اورشاعروں کی فلاح وبہبود کیلئے بہت کام کرنے کی ضرورت ہے۔

Ceremony

Ceremony

کتاب بیزارمعاشروں میں ادب معاشی مسائل کے بوجھ تلے دب کررہ جاتا ہے۔ان خیالات کااظہار جماعت اسلامی کے مرکزی سیکرٹری جنرل لیاقت بلوچ، مرکزی جمعیت الحدیث کے امیر و سینٹر ساجد میرعوام لیگ کے سربراہ وسابق صوبائی وزیرتعلیم ریاض فتیانہ،عوامی راج پارٹی کے سربراہ وممبرقومی اسمبلی جمشیددستی،تحریک آزادی کشمیر کی روح رواں اورضمیر کے پرعزم قیدی یٰسین ملک کی اہلیہ مشعال حسین ملک،روزنامہ پاکستان کے چیف ایڈیٹر اورسینئر کالم نگارمجیب الرحمان شامی، پاکستان پیپلزپارٹی کی صوبائی رہنما جہاں آرا ء وٹو،سابق آئی جی پنجاب حاجی حبیب الرحمن،سینئر کالم نگارعبداللہ طارق سہیل ،چیئرمین ایثاررانا،روزنامہ الشرق کے چیف ایڈیٹر وممتازقانون دان میاں محمد سعید کھوکھر، چیف آرگنائزرمظہر برلاس،منصور آفاق،میاں حبیب، امان اللہ خاں، امجد اقبال، کرنل (ر)عبدالرزاق بگٹی، افتخار مجاذ، پروفیسر ناصر بشیر، نعیم میر ،محمد ناصر اقبال خان،ذبیح اللہ بلگن، ڈاکٹر عمرانہ مشتاق ،رابعہ رحمن، نیلمہ درانی،محمدآصف عنایت بٹ، سردار مراد علی خان، جاویداقبال اور ممتاز اعوان نے گذشتہ روزپلاک میں ورلڈ کالمسٹ کلب کے پہلے یوم تاسیس کی پروقار تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کیا ۔فیصل درانی، فرحت عباس شاہ،محمد صفدر سکھیرا ،سعد اختر، میاں محمد اشرف عاصمی ڈاکٹر رانا تنویر قاسم،سلمان پرویز، کاشف سلیمان، چودھری شاہد نسیم چودھری، بیناگوئندی ،ناصر چوہان، شہزادہ علی ذوالقرنین، محمد شاہد محمود،محمد راشد تبسم ،ناہید نیازی رقیہ غزل اور شاہد مجید سم یت دوسرے مقررین نے بھی اظہار خیال کیا۔

تقریب میں مہمانان گرامی اور ورلڈ کالمسٹ کلب کے مرکزی عہدیداران میں شیلڈز تقسیم کی گئیں۔تقریب میں اعلان کیا گیا کہ ورلد کالمسٹ کلب کا نام پاکستان کالمسٹ کلب رکھ دیا گیا ہے۔سینٹر ساجد میر نے کہا کہ اچھا کالم نگاروہ ہے جو ہمیشہ مثبت لکھتا ہے آپ کالم نگار ہیں اور آپ لوگوں کو ایک اچھی سوچ دینے والے ہیں اور لوگوں کو اچھا سوچنے پر مجبور کرنے والے ہیں تو کالم نگار اسلام اورپاکستان کے مفادات پرکوئی سمجھوتہ نہ کریں،وہ بے خوف اوربے لوث ہوکراصلاح احوال کیلئے لکھیں ۔مجیب الرحمان شامی نے کہا کہ ورلڈکالمسٹ کلب نے اب تک انتہائی موثراندازمیں کالم نگاروں کی نمائندگی کی ہے۔ ہمیں ملک پاکستان کیلئے مثبت اورمفید کردار کرنا ہوگا کیونکہ ہمارے بزرگوں نے قیام اوراستحکام پاکستان کیلئے قربانیاں پیش کی ہیں۔ اس ملک کیلئے ہمارا مال جان سب کچھ قربان ہے ۔لیاقت بلوچ نے کہا کہ میرا اپنا تعلق صحافت سے ہے اور میں پاکستان کالمسٹ کلب کے تمام کالم نگاروں کے لیے ہر قسم کی خدمت کیلئے تیار ہوں۔

Ceremony

Ceremony

کالم نگارمعاشرے کی اصلاح اورمعیشت کی بہتری کیلئے قلم اٹھاتے رہیں۔ ہماری قوم مایوسی کی متحمل نہیں ہوسکتی ۔انہوں نے کہا کہ میں کالم نگاروں کوورلڈ کالمسٹ کلب کے پہلے شانداراورکامیاب یوم تاسیس اورپاکستان کالمسٹ کلب کے قیام پر مبارکبادپیش اوران کی مزید کامیابی کیلئے اپنی نیک خواہشات کااظہار کرتا ہوں۔مشعال حسین ملک نے کہا کہ جموں وکشمیر میں آزادی کیلئے سرگرم نوجوان آپ کے کالم ضرورپڑھتے ہیں ،ان کے حق کیلئے آپ کاقلم اٹھتا ہے تووہ بھارتی درندوں کے ستم بھول جاتے ہیں۔آپ کی تحریر جموں وکشمیر کے محکوم و مظلوم مسلمانوں کی تقدیربدل سکتی ہے۔

کالم نگاراپنے قلم سے بھارتی ظلم کوبے نقاب اوراس کاسینہ چاک کردیں۔انہوں نے کہا کہ کالم نگار ی وہ شعبہ ہے جو قارئین میں شعور بیدارکرتے اوران کے قلوب میں امید زندہ رکھتے ہیں۔ پاکستان کالمسٹ کلب مثبت سوث کے حامل کالم نگاروں کو ایک پلیٹ فارم مہیا کرتا ہے تاکہ کالم نگار لکھ سکیں سوچ سکیں اور سمجھ سکیں ۔جہاں آرا ء وٹونے کہا کہ پاکستان کالمسٹ کلب کالم نگاروں کی تربیت کررہا ہے،ا رکان کی کمٹمنٹ اورخدمات قابل قدر ہیں ۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان کی ترقی و زوال میں میڈیا کا بہت اہم کردار ہے۔

Ceremony

Ceremony

کالم نگار اپنی تحریروں میں معاشرتی اقدار کی بقاء اورشہریوں کی بہبود کیلئے تجاویزدیں ۔ایثار رانا نے کہا کہ میں سب کو عزت اور محبت دیتا ہوں اور سب کے حقوق کی بات کرتا ہوں ہمیں دلوں سے بدگمانی کو ختم کرنا ہوگا، ہمارا ایک نکاتی ایجنڈا پاکستان کی سا لمیت کیلئے اپنا کردار ادا کر ناہے اور اس کیلئے جوبن پڑاوہ کریں گے۔مظہربرلاس نے کہا کہ ورلڈ کالمسٹ کلب نے محض ایک سال میں کئی دہائیوں کاسفر طے کرلیا ہے۔منتشر قلم کاروں کواسلامیت اور پاکستانیت کی بنیادپریکجا ،متحد اور منظم کرنابہت بڑاکام ہے۔قلم قبیلے کے لوگ اسلام اور پاکستان کو اپنا قبلہ بنا تے ہوئے مغرب کی اسلام اورپاکستان دشمن سازشوں کا ناطقہ بندکردیں ۔محمد ناصر اقبال خان نے کہا کہ ہمارا مقصد نظریہ پاکستان کی آبیاری،ملک پاکستان کی نظریاتی سرحدوں کادفاع اور سچائی تک رسائی ہے اور یہ سفر اسی طرح جاری رہے گا۔ اسلام کی بنیاد سچائی ہے اور وہی بنیاد ہماری ہے۔ نعیم میرنے کہا کہ سیاستدانوں نے ہمیں مختلف ذاتوں اور شعبوں میں تقسم کردیا ہے لیکن کسی نے ہمیں سچا پاکستانی ہیں اور سچا مسلمان نہیں بنایا ۔اہل قلم عوام کوجوڑنے کیلئے بھی اپنا کردار ادا کریں۔

تحریر : ممتاز حیدر