عالمی یوم خواتین پر کشمیری خواتین کی فریاد

Kashmiri Women Crying

Kashmiri Women Crying

تحریر : ملک ابوبکر یعقوب
پاکستان سمیت پوری دنیا میں آٹھ مارچ کو خواتین کا عالمی دن منایا جا تا ہے۔ جس کا بنیادی مقصد نہ صرف خواتین کو ان کے بنیادی حقوق کے بارے میں آگاہی دینا ہے بلکہ ان کی معاشرتی اہمیت کو بھی اجاگر کرنا ہے۔افسوس کی بات ہے کہ عالمی یوم خواتین پر کشمیری خواتین کو عالمی دنیا بھول جاتی ہے جو بھارتی فوج کے رحم و کرم پر ہیں۔ مقبوضہ کشمیرمیں بھارتی فوجیوں اورپولیس اہلکاروںکی طرف سے کشمیر ی خواتین پر ظلم و جبر کا سلسلہ جاری ہے اوروہ انسانی حقوق کی بدترین خلاف ورزیوں کا شکار ہیں ۔ایک رپورٹ کے مطابق مقبوضہ کشمیر میںجنوری 1989ء سے اب تک بھارتی فوجیوں نے 94,628شہریوں کو شہید کیا جن میں ہزاروں خواتین شامل ہیں ۔ جنوری 1989ء سے اب تک جاری ریاستی دہشت گردی کے نتیجے میں 22,832 خواتین بیوہ ہوئیںجبکہ بھارتی فوجیوںنے10,828خواتین کی بے حرمتیاں کیں۔مقبوضہ علاقے میںبھارتی فوجیوں اور پولیس اہلکاروںنے ہزاروں خواتین کے بیٹوں، شوہروں اوربھائیوںکو حراست کے دوران لاپتہ اورقتل کر دیا ہے ۔دوران حراست لاپتہ کشمیریوں کے والدین کی تنظیم کے مطابق گزشتہ28برس کے دوران 8ہزار سے زائد کشمیری دوران حراست لاپتہ ہو چکے ہیں۔ رپورٹ میں مزید کہا گیا ہے کہ نفسیاتی بیماریوں میں مبتلا کشمیریوں میں زیادہ تعداد خواتین کی ہے۔حریت رہنمائوں شبیر احمد شاہ، زمرودہ حبیب، فریدہ بہن جی، یاسمین راجہ اور شبیر احمد ڈار کا کہنا ہے کہ دنیا میں ایک طرف خواتین کا عالمی دن منایا جارہا ہے جبکہ مقبوضہ کشمیر میں خواتین کی عصمت اور حرمت کو پامال کرنے والے قابض بھارتی فوجی نہ صرف آزادانہ گھوم رہے ہیں بلکہ انہیں ترقیوں اور انعامات سے بھی نواز جا رہا ہے۔

کشمیری مائیں اپنے لاپتہ بیٹوں کی گھر واپسی کی منتظر ہیں۔ جبکہ ہزاروں خواتین اپنے لاپتہ شوہروں کی جدائی میں کرب کی زندگی گزارنے پر مجبور ہیں۔ کشمیریوں خاص طور پر خواتین کو جس المناک صورت حال کا سامنا ہے وہ تمام انسانیت کیلئے لمحہ فکریہ ہے۔ مقبوضہ کشمیر سمیت دنیا بھر میں زیادہ فوجی قبضے والے علاقوں میں خواتین کو بے شمار مسائل کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔ دنیا بھر میں جنگ زدہ علاقوں میں خواتین سب سے زیادہ متاثر ہورہی ہیں ۔ اگرچہ عالمی برادری خواتین کی فلاح و بہبود کے لئے سنجیدگی سے کام کررہی ہے لیکن فوجی قبضوںوالے علاقوں میں خواتین کو جنسی زیادتیوں کا نشانہ بنایا جارہا ہے جس کے نتیجے میں وہ ذہنی تنائو کا بھی شکار ہورہی ہیں۔ مقبوضہ کشمیر میں ہربچہ ، جوان اور بزرگ بھارت کے جابرانہ قبضے کے خلاف جدوجہد میں مصروف ہے اور وہ اپنے حقوق کے حصول کے لیے اپنی جانوں کی بازی لگارہے ہیں جبکہ بھارتی فوجی انتقامی کاروائیاں کرتے ہوئے صنف نازک کو نشانہ بنارہے ہیں ۔ بھارتی فوج نے کنن پوشہ پورہ،جگر پورہ،چھانہ پورہ اور دیگر بے شمار مقامات پر انتقامی کارروائیاں کرتے ہوئے خواتین کو نشانہ بنایا تاکہ نو جوانوں کے حوصلوں اور عزم کو توڑا جاسکے ۔ بھارتی قابض حکام کے دبائو پر ملوث اہلکاروں کے خلاف کوئی کاروائی نہیں کی جاتی اور خواتین کی عزت کے ساتھ کھیلنے والے قاتل آج بھی کھلے عام گھوم رہے ہیں۔ بھارتی قابض فورسز مقبوضہ علاقے میں خواتین کی بے حرمتیوں کو جنگی ہتھیار کے طورپر استعمال کر رہی ہیں۔ مقبوضہ علاقے میں کشمیری خواتین مسلسل خوف و ذہنی تنائو کی حالت میں رہ رہی ہیں۔عالمی یوم خواتین کی مناسبت سے اسلام آبادمیں آل پارٹیز حریت کانفرنس کے زیر اہتمام کشمیری خواتین پر بھارتی ظلم و بربریت کی طرف توجہ مبذول کرانے کیلئے کانفرنس کا انعقاد کیا گیا۔ کانفرنس میں بھارتی افواج کی طرف سے کشمیری خواتین پر ڈھائے جانے والے ظلم و تشدد کی شدید مذمت کی گئی۔

کانفرنس کے شرکاء نے کہا کہ عالمی برادری کو بھارت کی طرف سے کشمیری خواتین پر تشدد کا نوٹس لینا چاہئے اور انسانی حقوق کی تنظیمیں بھارت کی طرف سے کشمیر میں بنیادی انسانی حقوق کی خلاف ورزی بند کرانے کیلئے اپنا کردار ادا کریں۔ اس موقع پر خطاب کرتے ہوئے ترجمان دفتر خارجہ نفیس زکریا نے کشمیری خواتین کو خراج تحسین پیش کرتے ہوئے کہا کہ وہ گذشتہ کئی سالوں سے بھارتی ظلم کا شکار ہیں اور بھارتی مظالم کو جس انداز میں سہہ رہی ہیں وہ سب کے سامنے ہے، پاکستان کی تمام حکومتوں کی کشمیر ایشو اولین ترجیح رہا ہے، یہ قومی مسئلہ ہے۔ اس مسئلہ کو عالمی سطح پر مزید اجاگر کرنے کے ساتھ ساتھ بھارتی مظالم سوشل میڈیا اور دیگر ذرائع سے سامنے لانے کی ضرورت ہے۔ عالمی تنظیموں کو متحرک ہونے کی ضرورت ہے تاکہ کشمیری خواتین پر بھارت کی طرف سے انسانی حقوق کی خلاف ورزی کو بند کرایا جا سکے۔ کشمیریوں کے حق خودارادیت کے حصول کے لئے پاکستان دنیا کے مختلف فورمز پر کوششیں کر رہا ہے، بھارتی مظالم کو دنیا میں بے نقاب کرنے کے لئے نئی سوچ اور اپروچ کی ضرورت ہے، نوجوان نسل کو سوشل میڈیا کے ہتھیار سے لیس ہو کر کشمیر کا مقدمہ لڑنا ہو گا، حق خود ارادیت کی تحریک میں خواتین نے مردوں سے زیادہ مشکلات کا سامنا کیا۔بھارتی فوج کے مظالم کے نتیجے میں کشمیر کا کوئی ایسا گھر موجود نہیں ہے جو متاثر نہ ہوا ہو ، گذشتہ 70 سال کے دوران کشمیریوں نے حق خودارادیت کے حصول کے لئے جدوجہد کی ہے اس جدوجہد میں مردوں کے ساتھ ساتھ عورتوں نے زیادہ مشکلات کا سامنا کیا۔

پاکستان کشمیر کاز کا حامی اور تمام پاکستانی کشمیریوں کے ساتھ ہیں، پاکستان کی موجودہ اور ماضی کی تمام حکومتوں کی ترجیحات میں کشمیر ایشو سرفہرست رہا ،کشمیر سلامتی کونسل کے ایجنڈے کا ایک دیرینہ مسئلہ ہے جس کا حل ہونا ضروری ہے، یہ مسئلہ حل ہو گا تو دیگر مسائل بھی حل ہوں گے۔ مقبوضہ جموں کشمیر میں بھارتی فورسز کے ہاتھوں انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزیاں ہوئی ہیں، شہری مارے گئے ہیں، عورتوں کو بے عزت کیا گیا ہے، 27 سال گزرنے کے بعد کنن پوش پورہ کی خواتین کو انصاف نہیں ملا، کشمیری خواتین کی آواز دنیا تک نہیں پہنچ رہی، ہم نے مل کر بھارتی مظالم کو بے نقاب بھی کرنا ہے اور کشمیریوں کی آواز دنیا تک بھی پہنچانی ہے۔ مقبوضہ کشمیر میں بھارتی مظالم کی بڑی لمبی تاریخ ہے ، کشمیریوں کی آواز دنیا تک پہنچانے کے لئے سوشل میڈیا کا استعمال ضروری اور اس سلسلے میں نوجوان موثر کردار ادا کر سکتے ہیں، بھارتی فوج پہلے نوجوانوں کو قتل کرتی تھی برہان وانی کی شہادت کے بعد اب کشمیری بچوں کو اندھا بھی کیا جا رہا ہے، گھروں میں گھس کر عورتوں اور بچوں پر پیلٹ گن کے فائر کئے جا رہے ہیں۔ کشمیری خواتین سات دہائیوں سے ظلم و ستم برداشت کر رہی ہیں لیکن افسوس کی بات ہے کہ بین الاقوامی انسانی حقوق کی تنظیموں کی نظر ان پر نہیں پڑتی۔ بین الاقوامی برادری اور انسانی حقوق کی تنظیموں کو کشمیری خواتین پر بھارتی تشدد کا نوٹس لینا چاہئے۔

Malik Abou Bakar

Malik Abou Bakar

تحریر : ملک ابوبکر یعقوب