دنیائے اسلام میں کرب اور کربلا

Muharram ul Haram

Muharram ul Haram

تحریر : ڈاکٹر میاں احسان باری
کربلا کی مٹی امام عالی مقام حضرت امام حسین اور آقائے نامدار محمدۖ کی آل اولاد، عزیز واقارب اور حتیٰ کہ دودھ پیتے بچوں کے خون سے رنگین ہوئی اور آج تک اس کی سرخی آسمانوں پر پھیلی اور جہاں جہاں مسلمان بستے ہیں انھیں کرب وبلا میں مبتلا کیے ہوئے ہے اور یزیدی قوتیں سامراجیت، یہودیت، صہونیت، قادیانیت کے روپ میں انھیں تباہ و برباد کرنے پر تلی ہوئی ہیں مگر کربلائی 72 شہیدوں کی یاد میں ہر سال محرم میں ان کی عقیدت و احترام میں محافل منعقد کی جاتی ہیں۔

پوری دنیا میں شیعہ سنی غرضیکہ سبھی طبقات و مسالک کے لوگ دنیا کے اس عظیم ترین واقعہ پر اظہار تاسف کرتے اور سوگ مناتے ہیں حضرت امام معاویہ نے جب اپنے بیٹے یزید کو حکومت کا سربراہ نامزد کر دیا تو یہیں سے ملوکیت کی ابتدا ہو گئی خلافت راشدہ کا دور پہلے ختم ہو چکا تھا اس پر امام حسین نے اقتدار کی تبدیلی کے اسلامی طریق کار شورائیت کو چھوڑ کرنامزدگی کرڈالنے پر اس کو برداشت نہ کرتے ہوئے علم بلند کیااور کوفیوں کے کہنے پر بمعہ تمام اہل و عیال کوفہ کا رخ کیا اور یزیدی قوتوں اور اس کی سپاہ کے آگے سر نگوں ہونے سے انکار کرتے ہوئے عظیم ترین قربانی پیش کی۔آج بھی پورا عالم اسلا م کرب وبلا میں مبتلا ہے اور موجودہ دور کی اوپر مذکورہ قوتیںہر ملک وعلاقہ پر قابض ہو کر اس پر یزیدی طور طریقوں سے حکمرانی کرنا چاہتی ہیں۔۔

فلسطین میں اسرائیل یہی کچھ کر رہا ہے دیگر اسلامی ممالک میں مسلمانوں کے فرقوں پر مشتمل گروہ اکٹھے ہو کر دوسرے مسالک والوں کو دبانا بلکہ روئے زمین سے ختم کرڈالناچاہتے ہیں۔خود کو بہتر مسلمان اور دوسرے کو سرے سے ہی دین اسلام سے خارج کرکے کفر کا درجہ دے ڈالتے ہیں۔حالانکہ مسلمانوں کو بخوبی علم ہے کہ”الکفر ملتا ًواحدة” کی طرح تمام غیر اسلامی قوتیں مل کر ان کا خاتمہ چاہتی ہیں اس لیے تو فرقہ واریت علاقائیت کے بتوں کی پرورش کی جاتی ہے تاکہ ملت اسلامیہ فرقوں اور ٹکڑوں میں بٹ کرآپس کی جنگ و جدل میں مصروف ہو کر تباہ و برباد ہو جائے شاہ فیصل اور مسٹر بھٹو اسلامی سربراہی کانفرنس کا انعقاد کرنے ،پٹرول بم استعمال کرنے کی خواہش کرنے اور اسلامی بم کی تیاری کی پاداش میں قتل اور تختہ دار پر کھینچ ڈالے گئے پھر جب روسی امریکہ کی خواہشات کے مطابق افغانستان سے چلے گئے تو ضیاء الحق ان کے کسی کام کا نہ رہاتو اس کا طیارہ ہوائوں میں بھسم ہو گیا یہ کس کا”کارنامہ “ہے۔

Karbala

Karbala

خدا ہی بہتر جانتے ہیں شنید ہے کہ جس گیس سے طیارے کے سبھی مسافر موت کی وادیوں میں پہنچ گئے وہ گیس امریکہ نے ہی اسرائیل کو سپلائی کی تھی۔محرم الحرام کے اس مقدس ماہ میں بھی کشمیر میں کرفیو نافذ ہے ۔تقریباً دو صد افراد شہید اور ہزاروں افراد شدید زخمی ہیں۔کشمیر کربلا کا روپ دھارے ہوئے ہے پانی خوراک کی شدید کمی ہے بھوکے پیاسے لوگ مر رہے ہیں 11سالہ بچے کے جنازے پر بھارتی درندے یزید بنے فائر کھول دیتے ہیں یمن افغانستان شام لہو لہان ہیں۔عراقی حکومت امریکی نگل چکے9/11کے واقعہ کے21ملزموں میں سے17کے تعلق کا الزام سعودیہ پر لگایا جا چکاکہ وہ القاعدہ کا امدادی ہے۔کویت سعودی جنگ امریکنوں نے ہی شروع کروائی اور خود ہی سعودیہ پہنچ کر اس کے” محافظ ” بن بیٹھے۔لڑائو انتشار پھیلائو اورخود ہی قابض ہو جائو آج تک امریکی سامراج ساڑھے چھ کروڑ افراد کو قتل کرکے عالمی تھانیدارکا روپ دھارے ہوئے ہے۔عالم اسلام میں برپا جنگ و جدل ،یزیدی قوتوں کی سازشوں اور فرقہ واریت کے پھیلائو کو روکنے کے لیے پاکستان جو کہ ایٹمی قوت ہے سربراہی کانفرنس بلو اکر اہم رول ادا کر سکتا ہے۔

حتیٰ کہ ایران اور سعودیہ سے برابر کے دوستانہ تعلقات کی بنا پر ان کی صلح اور مصالحت کروانے میں کلیدی کردار ادا کرسکتا ہے۔ہر جگہ حسینیت اور یزیدیت کی جنگ جاری ہے مودی اور ٹرمپ جیسے لوگ اسلام دشمنی کے چمپئن بنے ہوئے ہیںاگر عالم اسلام کے سربراہ اوربرسر اقتدار افراد حضرت امام حسین کی شہادت کا یہ سنہراسبق کہ اقتدار کی باگیں موروثی قیادت باپ سے بیٹا بیٹی خاوند سے بیوی کے حوالے نہیں کی جاسکتیںاور شورائیت و استصواب رائے اورعوام کے مینڈیٹ کے بغیر قیادت تبدیل نہ ہو تو امام عالی مقام کی عظیم قربانی کا مقصد بھی مکمل حاصل ہو جائے گااور عالم اسلام میں موجود افرا تفری ختم ہو گی اقتدار کی تبدیلیوں کے لیے خون ریزیاں وقتل و غارت گری دفن ہو جائیں گی عالم اسلام متحد ہو گا اور اسلامی فلاحی مملکتیں بن کر رہیں گی۔قومیں صرف محمدۖکوسیدی مرشدی ماننے اور ان پر درود و سلام بھیجتے ہو ئے اللہ اکبر اللہ اکبرکے نعرے لگاتے ہو ئے تحریک کی صورت میں آگے بڑھیںخدا کامیابی و کامرانی نصیب فرمائیں گے۔

Dr Mian Ihsan Bari

Dr Mian Ihsan Bari

تحریر : ڈاکٹر میاں احسان باری