دنیا نے اسے بے مثال حکمران بھی دیکھے ہیں

Hazrat Ameer Muawiya R.A

Hazrat Ameer Muawiya R.A

تحریر : جنید رضا، کراچی
حضرت امیر معاویہ رضی اللہ عنہ کے زمانے میں ایک مسلمان کو گرفتار کرکے (رومیوں کے پایہ تخت) قسطنطنیہ میں پہنچا دیا گیا۔ اس مسلمان نے رومی بادشاہ کے سامنے جرات کے ساتھ بات کی تو سپہ سالار نے اسے تھپڑ مار دیا ،اس قریشی قیدی کی زبان سے نکلا۔اے معاویہ ہمارا اور آپ کا فیصلہ اللہ تعالی کرے گا آپ ہمارے امیر ہیں اور ہم اس طرح سے ضائع کئے جا رہے ہیں، یہ بات جب حضرت معاویہ رضی اللہ عنہ تک پہنچی تو آپ نے فدیہ بھجوا کر اس قیدی کو آزاد کروا لیا اور اس سے اس رومی سپہ سالار کا نام پوچھ لیا جس نے اسے تھپڑ مارا تھا ،پھر حضرت معاویہ رضی اللہ عنہ نے بہت زیادہ غور فکر کے بعد اپنے ایک نہایت معتمد اور صاحب فراست اور تجربہ کار عسکری قائد کو اس کام کے لیے منتخب فرمایا اور اسے کہا تم کسی تدبیر سے اس سپہ سالار کو پکڑ کر لے آئو، اس قائد نے کہا:اس کے لیے میں پہلے ایک ایسی کشتی بنانا چاہتا ہوں جس کے چپو خفیہ ہوں اور وہ بے حد تیز رفتار ہو ۔حضرت معاویہ رضی اللہ عنہ نے فرمایا تمھیں جو سمجھ آئے وہ کرو اور آپ نے اسے ہر طرح کے اسباب فراہم کرنیکا حکم جاری فرما دیا ،جب کشتی تیار ہو گئی تو آپ نے اسے بے شمار مال و دولت اور تحفے تحائف دیکر فرمایا کہ تم ایک تاجر بن کر قسطنطنیہ جائو اور کچھ تجارت کرنے کے بعد بادشاہ کے وزیروں سپہ سالاروں اور خصوصی درباریوں کو تحفے تحائف دینا ،مگر اس سپہ سالار کو کچھ نہ دینا جب وہ تم سے شکوہ کرے تو کہنا کہ میں آپ کو نہیں پہچانتا تھا اب میں نے آپ کو پہچانا ہے تو اگلی بار آپ کے شایان شان تحفے لے آئونگا فی الحال تو آپ کے مناسب میرے پاس کچھ نہیں بچا۔ چنانچہ اس قائد نے ایساہی کیا۔

اس کے بعد وہ قائد واپس آگیا اور اس نے پوری کار گزاری حضرت معاویہ رضی اللہ عنہ کو سنائی،آپ نے پہلے سے کئی گناہ زیادہ مال و دولت ا دیکر اسے کہا کہ روم واپس جا دوسروں کے ساتھ اس سپہ سالار کو بھی تحفے دینا اور واپسی کے وقت اسے کہنا کہ میں تم سے خصوصی مگر خفیہ دوستی رکھنا چاہتا ہوں ،تمھیں جو چیز ضرورت ہو مجھے بتا دو میں تمھارے لیے لے آئونگا تاکہ پہلے والی کمی کی تلاافی ہوسکے، اس سپہ سالار نے ایک رنگ برنگی منقش ریشمی چادر کی فرمائش کی اور اس کی لمبائی چوڑائی بھی بتائی وہ قائد جب واپس آیا تو حضرت معاویہ رضی اللہ عنہ نے مطلوبہ چادر تیار کروانے کا حکم دیا اور ایسی چادر تیار کروائی جسے دیکھنے والے حیران رہ جاتے تھے۔ حضرت معاویہ رضی اللہ عنہ نے یہ چادر اسے دیکر فرمایا کہ جب قسطنطنیہ کے ساحل کے قریب پہنچنا تو اس چادر کو کشتی کے اوپر بچھا دینا اور اسے کسی طرح اپنی کشتی پر بلوا لینا جب وہ آجائے تو اسے یہ چادر اور دوسرے تحفے دے کر باتوں میں لگا دینا اور اپنے ساتھیوں کو حکم دے دینا کہ وہ خفیہ چپو چلا کر کشتی کو کھلے سمندر میں لے آئیں وہاں آکر کشتی کے بادبان کھول لینا اور سپہ سالار کو باندھ کر میرے پاس لے آنا۔

عسکری قائد چادر لے کر روانہ ہو گیا رومی سپہ سالار کو جب کشتی کے آنے کی اطلاع ملی تو وہ اسے دیکھنے کے لیے نکل آیا، جب اس نے وہ ریشمی چادر دیکھی تو اس کی عقل اڑ گئی اور وہ خود اس کشتی پر جاپہنچا ۔ خفیہ چپو چل رہے تھے اور رومی کو کچھ پتہ نہیں تھا جب کشتی کے بادبان کھلے تو اس نے حیرانی سے پوچھا یہ کیا ہوا ؟مسلمانوں نے اسے اس کے ساتھیوں سمیت باندھ دیا اور حضرت معاویہ رضی اللہ عنہ کے پاس لے آئے آپ رضی اللہ عنہ نے اس قریشی مسلمان کو بلوایا اور فرمایا کیا اس نے تمہیں تھپڑ مارا تھا ؟اس نے کہا ہاں: فرمایا اٹھو، اور ویساہی تھپڑ تم بھی مار لو ،مگر اس سے زیادہ نہیں۔

قریشی نے اٹھ کر تھپڑ مار دیا ۔ تو آپ نے عسکری قائد سے کہا کہ اب اس رومی کو وہ چادر دے کر واپس چھوڑ آئو اور اس رومی سے کہا کہ اپنے بادشاہ کو کہہ دو کہ مسلمانوں کا خلیفہ اس بات کی طاقت رکھتا ہے کہ تمھارے تخت پر بیٹھنے والے تمہارے سپہ سالاروں اور سرداروں سے اپنے کسی مسلمان کا بدلہ لے سکے۔ جب کشتی والے اسے لیکر قسطنطنیہ پہنچے تو دیکھا کہ رومیوں نے ساحل پر حفاظتی زنجیریں لگا دی ہیں چنانچہ انہوں نے اس رومی سپہ سالار کو وہیں پھینکا اور اسے چادر بھی دے دی ۔جب یہ واقعہ رومی بادشاہ تک پہنچا تو اس کے دل میں حضرت معاویہ رضی اللہ عنہ کی عظمت و ہیبت اور زیادہ بڑھ گئی ۔(تاریخ قرطبی)

Junaid Raza

Junaid Raza

تحریر : جنید رضا، کراچی
جنید رضا : متعلم ,جامعہ بنوریہ عالمیہ،سائٹ کراچی
ای میل ایڈریس:junaid53156@gmail.com
فون نمبر:0310-2238341