ادیب اور مترجم ستار طاہر کو بچھڑے 23 برس بیت گئے

Sattar Tahir

Sattar Tahir

لاہور (جیوڈیسک) معروف ادیب اورمترجم ستار طاہر کو ہم سےبچھڑے 23 برس بیت گئے، ستار طاہر نےاپنے قلم سے جمہوری قدروں کی آبیاری کی اور آخری دم تک آمریت کے خلاف ڈٹے رہے۔

مصنف اور مترجم، ستار طاہر یکم مئی 1940ء کو گورداس پور میں پیدا ہوئے۔ قیام پاکستان کے بعد فیصل آباد منتقل ہو گئے۔ زمانہ طالب علمی سے لکھنے پڑھنے سے لگاؤ تھا،اسی شوق نے قلمکار بنا دیا۔

ستار طاہر نے 250 سے زائد کتابیں مرتب کیں، تین روسی کتب کا ترجمہ بھی کیا۔اپنا قائداعظم ایک، دنیا کی سو عظیم کتابیں اور مارشل لاء کا وائٹ پیپر سمیت کئی کتابیں ستار طاہر کی پہچان بنیں۔وعدے کی زنجیر اور میرا نام ہے محبت جیسی شہرہ آفاق فلموں کی کہانیاں بھی ستار طاہر کے قلم نے لکھیں،بحیثیت انسان قناعت پسندی اور اصول پسندی پر کبھی سمجھوتا نہ کیا۔

جنرل ضیاء الحق کے دور میں بھٹو پر کتاب لکھنے کی پاداش میں انہیں جیل کی ہوا بھی کھانا پڑی۔ستار طاہر نے عمر بھر جمہوری اصولوں کی پاسداری کی اور آمریت کے خلاف کھل کر لکھا۔