حالیہ تین سال میں بھی حکمرانوں نے عوام کو سمجھنے کی ذرہ برابر کوشش نہیں کی

Wazirabad

Wazirabad

وزیرآباد (نامہ نگار) بجٹ نے حکمران طبقہ کی ذہنیت کو واضح کر دیا ہے اسحاق ڈار اور دیگر معزز لیڈروں کو عوامی مشکلات کا اندازہ نہیں۔ حالیہ تین سال میں بھی حکمرانوں نے عوام کو سمجھنے کی ذرہ برابر کوشش نہیں کی یہی وجہ ہے کہ عام آدمی کا بجٹ میں کوئی حصہ نہیں رکھا گیا جبکہ لاکھوں سرکاری ملازمین کو لفظوں کے ہیر پھیر سے مطمئن کرنے کی کوشش کی گئی ہے۔

مختلف محکموں کے ملازمین اور شہریوںنے حالیہ بجٹ پر تبصرہ کرتے ہوئے کہا کہ حکومت نے ملازمین کو بدترین مہنگائی کے دور میں10فیصد پر ٹرخا کرغربت کی بھڑکی ہوئی آگ پر تیل ڈالا ہے جبکہ محنت کش مزدور طبقہ کی کم ازکم تنخواہ میں ایک ہزار اضافہ سے لاکھوں محنت کشوں، غریب ملازمین کی امیدوں پر پانی پھیر دیا ہے۔موجودہ بجٹ میں اشرافیہ کے مفادات کا تحفظ کیا گیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ اپنی تنخواہوں میں تین سے چار سو فیصد تک اضافہ کی کوششیں کرنے والے حکمرانوں کو ریاست کے ملازمین کیلئے دس فیصد اضافہ کی نوید سناتے ہوئے اﷲ کی ناراضگی کو ہی ذہن میں رکھنا چاہیئے تھا مگر حکمران طبقہ دلوں سے شاید اﷲ کا ذرہ برابرخوف بھی نکل چکا ہے۔

شہریوں کا کہنا تھا کہ(ن) لیگ نے ناکام بجٹ پیش کرکے عوام النا س سے اپنی دشمنی کا واضح ثبوت پیش کردیا ہے۔ بجٹ کے بعد کروڑوں پاکستانی موجودہ حکومت کو جمہوریت دشمن سمجھنے میں حق بجانب ہیں یقینا (ن) لیگی دور حکومت آمرانہ ادوار سے بھی بدترین ثابت ہوا ہے۔

متعدد شہریوں نے بجٹ کو کاغذی کاروائی قرار دیا اور کہا کہ وطن عزیز میں ہر دوسرے دن نیا بجٹ آتا ہے مہنگائی مافیا حکمرانوں کے کسی بجٹ کو نہیں مانتا اور منی بجٹ میں سارا سال مرضی کی قیمتیں مقرر کرکے عوام الناس کو دونوں ہاتھوں لوٹا جاتا ہے جنہیںحکمرانوں کی سرپرستی حاصل ہونے کی وجہ سے کوئی ریاستی طاقت پوچھنے کی جرات بھی نہیں کرتی۔ سرکاری ملازمین نے حکومت سے بجٹ پر نظر ثانی کا مطالبہ کرتے ہوئے تمام ایڈہاک ریلیف کو بنیادی تنخواہ میں ضم کرنے اور کم ازکم چالیس فیصد تنخواہیں بڑھانے کا مطالبہ کیا ہے۔