آنکھ روشن ہے جیب خالی ہے

aankh roshan jeb khali

aankh roshan jeb khali

آنکھ روشن ہے جیب خالی ہے
ظلمتوں میں کرن سوالی ہے

حادثوں نے رباب چھیڑے ہیں
وقت کی آنکھ لگنے والی ہے

حسن پتھر کی ایک مورت ہے
عشق پھولوں کی ایک ڈالی ہے

آئینے سے حضور کی مانند
چشم کا واسطہ خیالی ہے

موت اک انگبیں کا ساغر ہے
زندگی زہر کی پیالی ہے

ساغر صدیقی