ابتدائی حساب

ibtidai hisaab

ibtidai hisaab

جمع، تفریق، ضرب، تقسیم۔
پہلا قاعدہ
جمع:
جمع کے قاعدے پر عمل کرنا آسان نہیں،
خصوصاً مہنگائی کے دنوں میں
سب کچھ خرچ ہو جاتا ہے،
کچھ جمع نہیں ہو پاتا،
جمع کا قاعدہ مختلف لوگوں کیلئے مختلف ہے۔

Plus sign

Plus sign

عام لوگوں کیلئے 11/2= 1+1
کیونکہ 1/2 انکم ٹیکس والے لے جاتے ہیں۔
تجارت کے قاعدے سے جمع کرے تو 1+1 کا مطلب ہے گیارہ۔
رشوت کے قاعدے سے حاصل جمع اور زیادہ ہو جاتا ہے۔
قاعدہ وہی اچھا جس میں حاصل جمع زیادہ سے زیادہ آئے بشرطیکہ پولیس مانع نہ ہو۔
ایک قاعدہ زبانی جمع خرچ کا ہوتا ہے۔
یہ ملک کے مسائل حل کرنے کے کام آتا ہے۔ آزمودہ ہے۔
تفریق
میں سندھی ہوں، تو سندھی نہیں ہے۔
میں بنگالی ہوں، تو بنگالی نہیں ہے۔
میں مسلمان ہوں، تو مسلمان نہیں ہے۔
اس کو تفریق پیدا کرنا کہتے ہیں۔
حساب کا یہ قاعدہ بھی قدیم زمانے سے چلا آ رہا ہے۔

minus

minus

تفریق کا ایک مطلب ہے، منہا کرنا،
یعنی نکالنا ایک عدد میں سے دوسرے عدد کو۔
بعض عدد از خود نکل جاتے ہیں۔
بعضوں کو زبردستی نکالنا پڑتا ہے۔
ڈنڈے مار کر نکالنا پڑتا ہے۔
فتوے دے کر نکالنا پڑتا ہے۔
ایک بات یاد رکھیے۔
جو لوگ زیادہ جمع کر لیتے ہیں،
وہی زیادہ تفریق بھی کرتے ہیں۔
انسانوں اور انسانوں میں،
مسلمانوں اور مسلمانوں میں۔
عام لوگ تفریق کے قاعدے کو پسند نہیں کرتے۔
کیونکہ حاصل تفریق کچھ نہیں آتا،
آدمی ہاتھ ملتا رہ جاتا ہے۔
ضرب
پتھر کی ضرب، لاٹھی کی ضرب، بندوق کی ضرب۔

cross sign

cross sign

علامہ اقبال: کی ضربِ کلیم انکے علاوہ ہے۔
حاصل ضرب کا انحصار اس پر ہوتا ہے کہ ضرب کس چیز سے دی گئی ہے یا لگائی گئی ہے۔
آدمی کو آدمی سے ضرب دیں تو حاصل ضرب بھی آدمی ہوتا ہے۔
لیکن ضروری نہیں کہ وہ زندہ ہو۔
ضرب کے قاعدے سے کوئی سوال حل کرنے سے پہلے تعزیراتِ پاکستان پڑھ لینی چاہیے۔
تقسیم:
یہ حساب کا بڑا ضروری قاعدہ ہے۔ سب سے زیادہ جھگڑے اسی پر ہوتے ہیں۔
تقسیم کا مطلب ہے بانٹنا۔
اندھوں کا آپس میں ریوڑیاں بانٹنا۔

sign of divided by

sign of divided by

بندر کا بلیوں میں روٹی بانٹنا۔
چوروں کا آپس مال بانٹنا۔
اہلکاروں کا آپس میں رشوت بانٹنا۔
مل بانٹ کر کھانا اچھا ہوتا ہے۔
دال تک جوتوں میں ڈال کر کھانی چاہیے۔
ورنہ قبض کرتی ہے۔
تقسیم کا طریقہ کچھ مشکل نہیں ہے۔
حقوق اپنے پاس رکھیے۔
فرائض دوسروں میں بانٹ دیجیے۔
روپیہ پیسہ اپنے کھیسے میں ڈالیے۔
قناعت کی تقلین دوسروں کوکیجیے۔
آپکو مکمل مع گر یاد ہو تو کسی کو کانوں کان خبر نہیں ہو سکتی۔ آخر کو 12 کروڑ کی دولت 22 خاندانوں نے آپس میں تقسیم کیا ہے۔ کسی کو پتا چلا؟
ابتدائی الجبرا:

algebra

algebra

یہ بھی ایک قسم کا حساب ہے چونکہ طالب علم اس سے گھبراتے ہیں اور یہ جبراً پڑھایا جاتا ہے۔ اس لیے الجبرا کہلاتا ہے۔
حساب اعداد کا کھیل ہے۔ الجبرا حرفوں کا۔ اس میں سب سے مشہور حرف ” لا ” ہے۔ اسکے معنی کچھ نہیں بلکہ یہ ایسا ہے۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ کہ کسی اور لفظ کیساتھ لگ جائے تو اسکے معنی بھی سلب کر لیتا ہے۔ جسطرح لامکاں ، لادوا، لاولد وغیرہ۔ بعض مستمنیات بھی ہیں۔ مثلاً لاہور، لاڑکانہ، لالٹین، لالوکھیت وغیرہ، اگر ان لفظوں کیساتھ لا نہ ہو تو ہور، ڑکانہ،لٹین، اور لوکھیت کے کچھ معنی نہ نکلیں۔
آزمائے کو آزمانا جہل کہتے ہیں لیکن الجبر میں آزمائے کو آزماتے ہیں۔ اچھے خاصے پڑھے لکھوں کو نئے سرے ا ب ج سکھاتے ہیں بلکہ انکے مربعے بھی نکلواتے ہیں۔
الجبرا کا ہماری طالب علمی کے زمانے میں کوئی خاص مصرف نہ تھا۔
ا سے صرف اسکولون کے طلبہ کو فیل کرنے کا کام لیا جاتا تھا لیکن آج کل یہ عملی زندگی میں خاصا استعمال ہوتا ہے۔
دکاندار اور گداگر اس قاعدے کو زیادہ استعمال کرتے ہیں۔
پیسہ لا، اور لا اور لا۔
بعض رشتوں میں الجبرا یعنی جبر کا شائبہ ہوتا ہے جیسے مدر ان لا، فادر ان لا وغیرہ۔ مارشل لاء کو بھی الجبرے ہی کا ایک قاعدہ سمجھنا چاہیے۔
ابتدائی جیومیٹری:

Geometry

Geometry

جیومیٹری لکیروں کا کھیل ہے، علمائے جیومیٹری کو ہم لکیر کے فقیر کہہ سکتے ہیں۔ دنیا نے اتنی ترقی کر لی ہے ہر چیز بشمول سائنس اور مہنگائی کہاں سے کہاں پہنچ گئی لیکن جیومیٹری والوں کیہاں ابتک زاویہ قائمہ 90 درجہ کا ہوتا ہے اور مثلث کے اندرونی زاویوں کا مجموعہ 180 درجے سے تجاوز نہیں کر پایا۔ امریکہ اور روسہ ہر معاملہ میں لڑتے ہیں۔
اس معاملے میں ملی بھگت ہے۔ ہم اپنے ملک میں اپنی پسند کے نظام لائیں گے تو اپنی اسمبلی میں ایک قانون بنوائیں گے، چند درجے ضرور بڑھائیں گے۔ مستطیل بھی پرانے زمانے میں جیسی چورس ہوتی تھی ویسی آجکل ہے۔ گول کرنا تو بڑی بات ہے کسی کو یہ توفیق نہ ہوئی کہ اس کے چار سے پانچ یا چھ ضلعے کر دی۔ ایک آدھ فالتو رہے تو اچھا ہی ہے۔ مغربی پاکستان کے ضلعوں میں ہم ردوبدل کرتے ہیں تو مستطیل وغیرہ کے ضلعوں میں کیوں نہیں کر سکے۔
جیومیٹری میں بنیادی چیزیں ہیں۔ خط، نقطہ، دائرہ، مثلث وغیرہ۔ اب ہم تھوڑا تھوڑا حال انکا لکھتے ہیں۔
خط:
خط کی کسئی قسمیں ہیں: خطِ مستقیم، بالکل سیدھا ہوتا ہے۔ اسلیے اکثر نقصان اٹھاتا ہے۔ سیدھے آدمی کو بھی نقصان اٹھاتے ہیں۔
خطِ منحنی:
یہ ٹیڑھا ہوتا ہے بالکل کھیر کیطرح لیکن اس میں میٹھا نہیں ڈالا جاتا۔
خطِ تقدیر:
اسے فرشتے پکی سیاہی سے کھینچتے ہیں۔ یہ مستقیم بھی ہوتا ہے، منحنی بھی اسکا مٹانا مشکل ہوتا ہے۔
خطِ بیرنگ:
اس پر لگانے والے ٹکٹ نہیں لگاتے۔ ہمیں دگنے پیسے دینے پڑتے ہیں۔
خطِ شکستہ:
یہ وہ خط ہے جس میں ڈاکٹر نسخہ لکھتے ہی، تبھی تو آجکل اتنے لوگ بیماریوں سے نہیں مرتے جتنے دواؤں کے استعمال سے مرتے ہیں۔
خط استوا:
یہ اس لیے ہوتا ہے کہ کہیں تو دنیا میں رات دن برابر ہوں کہیں تو مساوات نظر آئے۔
خط کی دو اور قسمیں مشہور ہیں۔
حسینوں کے خطوط:

letters of girls

letters of girls

یہ دو طرح کے ہوتے ہیں۔ ایک وہ جن میں دور بہت دور افق کے پار جانے کا ذکر ہوتا ہے، جہاں ظالم سماج نہ پہنچ سکے۔ یہ تصویر بتاں کیساتھ استعمال ہوتے ہیں۔ دوسرے وہ جو حسینوں کے چہروں پر ہوتے ہیں اور جن کو چھپانے کیلئے ہر سال کروڑوں روپے کی کریمیں، لوشن، پوڈر، وغیرہ کیے جاتے ہیں۔
متوازی خطوط:
یہ ویسے تو آمنے سامنے ہوتے ہیں لیکن تعلقات نہایت کشیدہ۔ انکو کتنا بھی لمبا کھینچ کے لیے جائیے یہ کبھی آپ میں نہیں ملتے۔ کتابوں میں یہی لکھا ہے لیکن ہمارے خیال میں انکو ملانے کی کوئی سنجیدہ کوشش بھی نہیں کی گئی۔ آجکل بڑے بڑے ناممکنات کو ممکن بنا دیا گیا ہے یہ تو کس شمار قطار میں ہیں۔
نقطہ: ( ۔ )
نقطہ یعنی بِندی یعنی پوائنٹ۔ یہ محض کسی جگہ کی نشاندہی کیلئے ہوتا ہے۔ جیومیٹری کی کتابوں میں آیا ہے کہ نقطہ جگہ نہیں گھیرتا۔ ایک آدھ نقطہ کی حد تک یہ بات صحیح ہو گی لیکن چھ نقطوں سے تو آپ سارا پاکستان گھیر سکتے ہیں۔
دائرہ:

circle

circle

دائرے چھوٹے بڑے ہر قسم کے ہوتے ہیں لیکن یہ عجیب بات ہے کہ قریب قریب سبھی گول ہوتے ہیں۔ ایک اور عجیب بات ہے کہ ان میں قطر کی لمبائی ہمیشہ نصف قطر سے دگنی ہوتے ہے۔ جیومیٹری میں اس کی کوئی وجہ نہیں لکھی گئی۔ جو کسی نے پرانے زمانے میں فیصلہ کر دیا۔ اب تک چلا آ رہا ہے۔ ایک دائرہ اسلام کا دائرہ کہلاتا ہے۔ پہلے اس میں لوگوں کو داخل کیا کرتے تھے، آجکل داخلہ منع ہے، صرف خارج کرتے ہیں۔
مثلث:

Triangle

Triangle

تکون کے تین کوتے ہوتے ہیں۔ چار کونوں والی بھی ہوتی ہوگی لیکن ہمارے ملک میں نہیں پائی جاتیں۔ کم ازکم ہماری نظر سے نہیں گزریں۔ مثلثیں کئی طرح کی ہوتی ہیں۔ مثلاً: عشق کی مثلث، عاشق، معشوق، رقیب۔ فلم میں بھی یہی مثلث ہوتی ہے لیکن وہاں ان تینوں کو پیسے ملتے ہیں۔ رقابت سے شادی تک فلم ساز کے خرچ پر ہوتی ہے۔

تحریر: ابن انشاء