اسلام کے نام پربنا ملک،پاکستان مختلف لابیز میں کیوں بٹ گیا ہے

Pakistan flag

Pakistan flag

آج سے 65سال قبل خالِصتاََ اسلام کے نام پر بننے والا ملکِ پاکستان جو اپنے قیام کے اول روز ہی سے ایک مضبوط اسلامی ریاست کے حوالے سے اپنی منفرد پہنچان رکھتا تھا کیا کسی نے کبھی اِس جانب سوچنا گواراہ کیا ہے کہ یہ اسلامی ریاست آج اِس مختصر ترین عرصے میں مختلف لابیز میں کیوں بٹ کررہ گئی ہے۔

مگر شائد نہیں کیوں کہ آج دنیا کے تیز رفتار ترقی کی دوڑ میں ہم میں سے کسی کو اِس جانب غوروفکراور سوچنے کی مہلت ہی نہیں ملی سکی ہے کہ ہم اِس سارے عرصے میں ذراسی دیر کے لئے پلٹ کر اپنے ماضی اور اپنے قیام کے مقصد پر ہی نظر ڈال لیتے …اور یہ بھی سوچنے کی زحمت گوراہ کر لیتے کہ ہم نے اپنے اِس ملکِ پاکستان کی آزادی اور اِس میں اسلامی اصولوں کے قیام اور اِن سے کن مقاصد کے حصول کے لئے لاکھوں قربانیاں کیوں دیں تھیں …؟اور ہماری اِن جدوجہد اور قربانیوں کا کیا مقصد تھا…؟جن کی بنیاد پر ہمیں ہمارایہ عظیم ملک پاکستان حاصل ہواتھا۔

اِس پر ہمیں یہ کہنے دیجئے کہ یقین جانئے کہ ہم آج اپنے مقصد سے بھٹک چکے ہیں تب ہی تو ہم میں نہ تو ایک پاکستانی او ر مسلمان ہونے کا جذبہ باقی رہ گیاہے اور نہ اَب ہم یہ بن کر سوچناہی چاہتے ہیں کیوںکہ ہماری قربانیوں کے بعد اغیار کی جن طاقتوں نے ہندوستان سے ہمیں آزادی دلوائی تھی اُن ہی طاقتوں نے ہمارے نیک جذبوں کو بھانپ کرہمارے قیام کے چند ہی عرصے بعد ہمیں توڑڈالا اور ہمارے ہی ایک وجود کا نام بنگلہ دیش رکھ دیااور جب اِس کے بعد بھی اِنہیں ہمارے پاکستانی ہونے سے خوف آتارہاتو اِنہوں نے ہمیں لسانی و تعصبی، علاقائی اور فرقوں میں باٹناکر مختلف لابیز میں تقسیم کرنے کا عمل بھی تیز کردیااور بالآخر ہم اِن کے آلہ ء کار بن کر وہ کچھ کرگزرنے پر تیار ہوگئے ہیں۔

Dollars

Dollars

آج جس پرعمل کرکے ہمیں ندامت کرنے کے بجائے فخرمحسوس ہوتاہے اور اِس طرح اغیار سے ڈالرز وصول کرکے ہم اپنی حب الوطنی اور اسلامی تعلیمات کو ایک طرف رکھ کر وہ کچھ کرنے لگے ہیں جس سے ہمارے دشمنوں (امریکا، برطانیہ ،بھارت اور دیگر )کے عزائم کی تکمیل ہورہی ہے۔

جبکہ یہاں یہ امر قابل ذکر ہے کہ آج بھی ہمارے درمیان ایسے بھی محب وطن اہلِ دانش ضرور موجود ہیں جو ہمیں اپنی کاوشوں ، اپنے قول وفعل سے ہمیںہمارے وجود اور قیام کا مقصد یاد دلاتے رہتے ہیں اور ہمارے ذہنوں کو جھنجھوڑنے کی کوششیں کرتے رہتے ہیں…مگر ایک ہم ہیں کہ اِس کے باوجود بھی ہم اِن کی سُنی اَن سُنی کرکے اُسی ڈگرپر چل پڑتے ہیں جہاں محب الوطنی کے جذبات کومحض لفظوں کی حد پر پرکھ کر محود کردیاجاتاہے اور اپنی اصل ترقی کا زینہ جائز ناجائز طریقوں سے کمائی گئی دولت کوسمجھاجاتاہے۔اَب ایسے میں ہمیں یہاں افسوس کے ساتھ یہ بھی کہناپڑرہاہے کہ اگردیکھاجائے تو یہ حققیت سامنے آجائے گی کہ ہم نے اپنے ملک کو اِس کے قیام سے آج تک کچھ بھی نہیں دیا ہے اُلٹاہم نے اِس سے اپنے مفادات وصول کئے ہیں اور جب ہمیں موقع ملاہے ہم نے اِس کو نقصان پہنچانے میں کوئی کسر بھی نہیں چھوڑی ہے ۔

اِس صورتِ حال میں ہم یہاں اپنے قارئین کویہ بتاتے چلیں کہ اگرچہ اِس میں کوئی شک نہیں کہ ان دنوں ساری دنیا میں مختلف نوعیت کے مسائل اور فتنے جن میں مہنگائی، بے روزگاری ، کرپشن، لوٹ مار، قتل وغارت گری ،اور فرقہ واریت وغیرہ شامل ہیں یہ ضرور سر اُٹھارہے ہیں آج یہ سارے مسائل دنیاوالوں کے لئے تو نئے ہوں مگراَب ہمارے لئے یہ تمام مسائل پرانے ہوچکے ہیںجن کے تدارک کے لئے ہم نے تو 65سالوں میں کچھ نہیں کیا ..اور شائد اغیار کی سازشوں کے ہی شکار رہے اور مختلف لابیز میں بٹے رہے توہم آئندہ بھی کچھ نہ کرسکیں مگر ہمیں اُمید ہے کہ جن ممالک میںیہ مسائل اَب جنم لے رہے ہیں۔

Long march

Long march

وہ اِن پر جلد قابوبھی پالیں گے اور اِن کا خاتمہ بھی جلد کرلیں گے اِس کی وجہ صرف یہ ہے کہ اِن ممالک کے نہ تو حکمران نااہل ہیں ، نہ اپوزیشن والے اپوزیشن برائے اپوزیشن کرتے ہیںاِ ن کے یہاں اپوزیشن بھی برائے مقصد اور ملک و قوم کی بہتری کے لئے کی جاتی ہے ہمارے یہاں کی طرح نہیں کہ جب اپنا الو سیدھا کرنا ہوتو لانگ مار چ ،دھرنا، ریلی، اور جلسے جلوسوں سمیت احتجاجی تحریکوں والی سیاست شروع کردی جائیں اور جب اپنامقصد پوراہوجائے تو خاموشی اختیار کرکے بیٹھ جایاجائے، وہاں کے عوام بھی بے حس نہیں ہیں.وہاں کا ایک ایک فرد باشعور ہے اور اپنے اچھے بُرے کی خُوب تمیز کرناجانتاہے…ہماری طرح کوئی بے حس اور شعور کی منزلوں سے عاری نہیں ہے۔

جیسے ہم آج ہوگئے ہیں، وہاں سب ایک قرینے سے ایک حب الوطنی کی لڑی میںپروئے ہوئے ہیں ہمارے طرح کوئی اپنی حب الوطنی اور اپنے دین دھرم کا سودا چند ڈالروں کے عوض نہیں کرتاہے اور وہاں کوئی ہماری طرح اغیار کی سازش کاشکار ہوکر اپنے ملک اور دین کے ساتھ دھوکہ نہیں کرتا ہے جیسے ہم کرتے ہیں اور نہ ہی کوئی اپنے مفادات کے حصول کے خاطر طرح طرح کی لابیز میں بٹادِکھائی دیتاہے جیسے ہم اپنے اپنے ذاتی اور سیاسی مقاصد اور مفادات کے حصول کے خاطر مختلف لابیز میں بٹ کراپنے ملک اور دین کے نقصان پہنچارہے ہیں ہمیں افسوس کے ساتھ یہ کہناپڑرہاہے کہ انتھک جدوجہد اور لاکھوں قربانیوں کے بعد ایک مکمل اسلامی ریاست کے نام پر دنیاکے نقشے پر اپنامنفرد مقام اور پہچان بنانے والے ملکِ پاکستان کے 19کروڑ عوام اپنے قیام اور وجود کے اصل مقصد سے آج پوری طرح بھٹک چکے ہیںاور اغیار کی سازشوں کا شکار ہوکراپنے ملک اور دین اسلام کو خود ہی نقصان پہنچانے پر تلے ہوئے ہیں آج اِس قوم سے حب الوطنی اور اسلامی تعلیمات کے حسین جذبات ختم ہوچکے ہیں۔

آج حب الوطنی اور اسلامی تعلیمات اور اُصولوں کی لڑی اور گلدستے میں سجی یہ قوم لسانی ، تعصبی، زبان ، رنگ ونسل اور فرقہ ورایت اور اپنے اپنے سیاسی مقاصد کے حصول کے خاطر مختلف لابیز میں بٹ کر اپنے اپنے فعل ِ شنیع سے ملک اور دین اسلام کو نقصان پہنچانے میں فخر محسوس کررہی ہے آج ہر فرد اقتدارکی لابی، حزب اختلاف کی لابی، افسر شاہی کی لابی، نوکرشاہی کی لابی، اغیار کی خوشامداور چاپلوسی کرنے والی لابی، اور اغیار سے ڈالرز لے کر ملک کی بنیادوں کو کمزروکرنے والی لابی، اور پیڑولیم کی لابیز میں بٹ کر ملک کو بحرانوں میں جکڑ کراِس عظیم ملک اورقوم کا شیزاہ بکھیرنے میں اپنا اپناحصہ ڈال کر خوش ہورہاہے کیا کسی نے یہ سوچاکہ ہم ایساکیوں کررہے ہیں؟ تحریر: اعظم عظیم اعظم