اس کی آنکھوں میں اک سایہ ہے

beautiful eyes

beautiful eyes

اس کی آنکھوں میں اک سایہ ہے
چوٹ کھا کر جو مسکرایا ہے

یاد بن کر جو رچ گیا خوں میں
اس کو سچ مچ بہت بھلایا ہے

لوگ کیوں آ گئے مٹانے کو
ہم نے کب شہر دل بسایا ہے

سوچ لو نیند روٹھ جائے گی
خواب آنکھوں میں کیوں سجایا ہے

ہم نے دی ہیں دعائیں اس اس کو
دل کو جس جس نے بھی دُکھایا ہے

جانے والا تو خیر کیا آتا
ہاں مگر درد لوٹ آیا ہے

اس نے ہر بار ہی فریب دیا
بارہا ہم نے آزمایا ہے

فاخرہ بتول