امّی

mother

mother

میں اس سے قیمتی شے کوئی کھو نہیں سکتا
عدیل ماں کی جگہ کوئی ہو نہیں سکتا

مرے خدا یہاں درکار ہے مسیحائی!
لہو کو آدمی اشکوں سے دھو نہیں سکتا

یہ اور بات ہے ہو جائے معجزہ کوئی!
یہ غم خوشی میں بدل جائے ہو نہیں سکتا

ذرا یہ جان نکل جائے تو ملیں گے ضرور
کہ زندگی میں تو اب ایسا ہو نہیں سکتا

تری دعائیں ہمیشہ رہیں گی ساتھ مگر
میں تیری گود میں سر رکھ کے سو نہیں سکتا

خدا کا شکر کہ واقف ہے حالِ دل سے تو
حروف میں تو ترا غم سمو نہیں سکتا

جدا جو ہو گئے تسبیحِ روز و شب سے عدیل
میں زندگی میں وہ دانے پرو نہیں سکتا
عدیل زیدی