اپنے گھر کو واپس جائو

shadow

shadow

اپنے گھر کو واپس جائو، رو رو کر سمجھاتا ہے
جہاں بھی جائوں میرا سایہ پیچھے پیچھے آتا ہے

اس کو بھی تو جا کر دیکھو، اس کا حال بھی مجھ سا ہے
چپ چپ رہ کر دکھ سہنے سے تو انسان مر جاتا ہے

مجھ سے محبت بھی ہے اس کو لیکن یہ دستور اس کا
غیر سے ملتا ہے ہنس ہنس کر مجھ سے ہی شرماتا ہے

کتنے یار ہیں پھر بھی منیر اس آبادی میں اکیلا ہے
اپنے ہی غم کے نشے سے اپنا جی بہلاتا ہے

منیر نیازی