اگلے سال

Awsome Hijaab

Awsome Hijaab

روشن روشن آنکھیں اس کی ڈمپل والے گال
چاند کی صورت کھلتا چہرہ ہرنی جیسی چال

نرم و نازک پھول نگر کی تتلی تھی وہ شوخ
جس کی حسرت سے تکتی تھی میرے دل کی ڈال

جسکی وصل کی خواہش میں دل خود کو بھول گیا
کل ہی اس کو دیکھا میں نے ہجر کی اوڑھے شال

میں نے اس کا حال جو پوچھا پہلے وہ شرمائی
پھر بولی وہ دھیرے دھیرے ملیں گے اگلے سال

یہ سن کر خاموش رہا میں کچھ بھی نہیں بولا
اگلے سال امید دلا کر بات گئی وہ ٹال

حسن رضوی