باد بہار غم میں وہ آرام بھی نہ تھا

main kitna tanha  hoon

main kitna tanha hoon

باد بہار غم میں وہ آرام بھی نہ تھا
وہ شوخ آج شام لبِ بام بھی نہ تھا

درد فراق ہی میں کٹی ساری زندگی
گرچہ ترا وصال بڑا کام بھی نہ تھا

رستے میں ایک بھولی ہوئی شکل دیکھ کر
آواز دی تو لب پہ کوئی نام بھی نہ تھا

کیوں دشتِ غم میں خاک اڑاتا رہا منیر
میں جو قتیلِ حسرتِ ناکام بھی نہ تھا

منیر نیازی