بارش کا پہلا قطرہ

rain

rain

یہ حقیقت ہے کہ جب سے ہمارا وطن عزیز پاکستان جو بے شمار انسانی جانوں کی قربانیوں کے بعد معرض وجود میں آیاہے اِس نے کامیابیوں سے زیادہ ناکامیاں اور مشکلات اور پریشانیاں ہی اپنے دامن میں سمیٹیں ہیں یوں تب ہی سے اغیار نے اِسے پنپنے ہی نہیں دیاہے اور اِن کی جانب سے قدم قدم پر اِس کے خلاف طرح طرح کی سازشیں تیار کی جاتی رہی ہیں اور یہ ہر لمحہ اِن کی تیارکردہ کسی نہ کسی سازش کا شکار ہوتا رہا ہے اگر کسی کو ہماری اِس بات پر پھر بھی یقین نہ آئے تو ہمیں یہ کہنے دیجئے وہ اپنے اردگرد نظریں دوڑائے تو اِسے پورایقین آجائے گا کہ ہماری اِن سطور کے رقم کرنے تک بھی ہمارایہ پیاراوطن پاکستان اغیار کی سازشوں کی وجہ سے اپنی تاریخ کے ایک انتہائی نازک دورے سے گزر رہا ہے۔
مگر اِن تمام حقائق کے باوجود بھی یہ نکتہ ہم پاکستانیوں کے لئے قابل تحسین ضرور ہے کہ واشنگٹن سے آنے والی ایک خبر میں شاید کسی امریکی ادارے نے پہلی بار اپنی غیر جانبداری کا مظاہرہ کرتے ہوئے پاکستان سے متعلق حق اور سچ پر مبنی اپنی تحقیقات میں اِس بات کا برملا اظہار کچھ یوں کیاہے کہ پاکستان جو دنیا کی 26ویں بڑی معیشت ہے اور یہ حیرت انگیز طور پر 2025تک 18ویں بڑی اقتصادی قوت بن جائے گا اِس موقع پر ہم یہ سمجھتے ہیں کہ یقینا دنیاکو اِس خبر کے بعد اب کسی بھی صورت میں پاکستان سے متعلق اپنے ان تمام منفی پروپیگنڈوںاورمفروضوں کی بناپر پاکستان کو ایک ناکام ریاست گرداننے کے لئے اپنی ساری سازشی مہم کو بندکردیناچاہئے جن کے ذریعے یہ پاکستان کو بدنام کرنے کے بہانے تلاش کرتی رہی ہے اور اب اِس کے ساتھ ہی دنیا کو اِس حقیقت کو بھی پوری طرح سے تسلیم کرلیناچاہئے کہ پاکستان نہ تو پہلے کبھی ناکام ریاست رہاہے نہ ہے اور نہ ہی کبھی ہو گا۔ بہرحال!وہ ایک خبر جس نے ہمیں آج اپنایہ کالم لکھنے کے لئے اکسایااور بیماری کے باوجود بھی ہمیں لکھنے پر متحرک کیاوہ ہم جیسے ایک محب وطن کروڑوں پاکستانیوں کے لئے اپنے اندر خوشیوں کے بے شمار جذبات رکھتی ہے اور ایک پاکستانی ہونے کے ناطے ہماری یہ ذمہ داری اور بڑھ جاتی ہے کہ ہم اِس اچھی خبر کو زیادہ سے زیادہ اپنے ہم وطنومیں پھیلانے کے لئے وہ تمام اقدامات بروئے کار لائیں جس کے ذریعے ہمارے ہم وطنو کو اپنے ملک سے متعلق زیادہ سے زیادہ حوصلہ افزاآگاہی حاصل ہواور اِن کے مرجھائے ہوئے چہروں پر خوشیوں کے آثارات نمایاں ہوں اور اِن کے حوصلے بلند ہوں تو خبر یہ ہے کہ امریکا میں 142سال سے کام کرنے والے ایک امریکی ادارے گولڈمین سیچ نے ایک رپورٹ شائع کی ہے۔
جس میں اِس کے دعوے کے مطابق آبادی کے اعتبار سے دنیاکے 6ویں اور اسلامی دنیاکے دوسرے بڑے ملک پاکستان جسے قائم ہوئے خیرسے 64سال گزرچکے ہیں جس کا شمار دنیا کی 26ویں بڑی معیشت میں ہوتاہے یقینی طور پر 2025تک پاکستان دنیا کی 18ویں بڑی اقتصادی قوت بن جائے گا رپورٹ میں بتایاگیاہے گرتے پڑتے حالات کے باوجود بھی چھ دہائیوں سے زائد عرصے تک سفرکرنے والے اِس پاکستان کو دنیا میں اور کئی اعتبار سے بھی بہت سے منفرد مقام حاصل ہیں جیسے ایدھی دنیاکی سب سے بڑی رضاکارانہ ایمبولنس سروس ،عالمی سطح پر استعمال ہونے والے 80فیصد فٹ بال پاکستان میں بنتے ہیں،بین الاقوامی معیار کو ملحوظِ خاطر رکھتے ہوئے ملک کا دارلحکومت اسلام آباد باقاعدہ طورپرمنصوبہ بندی کے لحاظبنائے گئے دنیاکے چند بہترین شہروں میں سے ایک ہے جہاں دنیاکی 6ویں اور ایشیاکی سب سے بڑی فیصل مسجد ہے۔
رپورٹ میں اِس بات کا بھی انکشاف کیا گیاہے کہ ایک ہی دن میںعالمی سطح پر سب سے زیادہ پودے لگانے کا اعزاز بھی پاکستان کے پاس ہے جبکہ اِس رپورٹ میں ورلڈ اکنامک فورم کی فرسٹ فنانشل رپورٹ کے مطابق اِس کا بھی اعتراف کیاگیاہے پاکستان بینکنک سیکٹرنئی سروسزکی فراہمی میں بھی روس، انڈونیشیا، ترکی،پولینڈ برازیل، فلپائن اور قازقستان سے بہترہے اِس کے علاوہ ایشیائی ترقیاتی بینک کے مطابق پاکستان میں گزشتہ 10سال میں فی کس آمدنی میں سوفیصد اضافہ ہواہے اور ساتھ ہی رپورٹ میں گیلپ کے عالمگیرسروے کا حوالہ دیتے ہوئے بتایاگیاہے کہ پاکستان کی زراعت اور اِس سے متعلقہ شعبوں میں ملک میں کاروباری ماحول کے لحاظ سے بھی کارکردگی بہت بہتر ہوئی ہے اگرچہ اِس کے باوجود بھی ہمارے یہاں کچھ مٹھی بھر عناصر ملک میں گندم سمیت اور دیگر اجناس کا مصنوعی بحران پیداکرکے یہ تاثر پیداکرنے کی کوششیں کرتے رہتے ہیں کہ جیسے پاکستان زراعت اور اِس سے متعلقہ شعبوں میں کوئی بہتری نہیں لایا ہے۔
جس کی وجہ سے ملک میں گندم اور چینی سمیت دیگر اجناس کا بحران پیداہونامعمول بن گیاہے یعنی کہ یہ وہی مٹھی بھر ملک دشمن عناصر ہیں جنھوں نے اپنے ذاتی اورسیاسی مفادات کے خاطر ہر دور میں حکومتوں کو بدنام کرنے کے لئے یہ حربہ استعمال کیا اور ملک کے عوام کی بوٹیاں نوچ نوچ کر کھاتے رہے اور الٹا یہی عناصر اپنا یہ تاثر قائم کرنے میں بھی کامیاب رہے کہ جیسے یہی محب وطن پاکستانی ہیں اور باقی سب کوڑاکرکٹ مگر پھر بھی یہ امر بڑی حد تک قرار واقعی رہاکہ اے ایم ایس ایگریکلچر مارکیٹنگ انفارمیشن سروس کے اعدادوشمار پر کی گئی تحقیق سے یہ بات واضح ہوگئی ہے کہ1947-48سے پاکستان میںکپاس کے زیرکاشت رقبے میں151اور پیداوار میں1067، چاول کے زیرکاشت رقبے میں265اور پیداوار میں909،گنے کے زیرکاشت رقبے پر398اور پیداوار میں807،گندم کے زیرکاشت رقبے میں 131اور پیداوار میں 606فیصد یقینی اضافہ ہواہے جو قابل اطمینان ہے۔
پاکستان کی اِس حوصلہ افزاصورت حال کے باعث ہیرٹیج فاونڈیشن کے انڈیکس آف اکنامک فریڈم 2011کے مطابق پاکستان کی درجہ بندی ہر لحاظ  سے بھارت، بنگلہ دیش،چین، روس اور ایران سے بہتر ہے رپورٹ میں یہ بات بھی واضح طور پر کہی گئی ہے کہ فی کس آمدنی ،اوسط عمراور غربت کی شرح میں پاکستان کی کارکردگی اپنے پڑوسی اور حریف ملک بھارت کے مقابلے میںبہت بہتر ہے جبکہ انٹرنیٹ استعمال کرنے کے حوالے سے پاکستان کا دنیا کاوہ ملک ہے 15واں نمبر ہے اور اِسی طرح ہماراملک مسلم دنیا کا وہ واحد ملک ہے جو ایٹمی صلاحتیوں سے پوری طرح مالامال ہے اِس رپورٹ میں اِس بات کا بھی برملاطور پر اعتراف کیاگیاہے کہ پاکستان کی افواج اپنی پیشہ وارانہ کارکردگی کے لحاظ اقوام متحدہ میں بھی بھر پور طریقوں سے سرگرم ہے اور بین الاقوامی طور پر پیداہونے والی ہر صورت حال میں ہمیشہ سرگرم رہتی ہے۔ اِس موقع پرہم یہ سمجھتے ہیں کہ اِس ساری حوصلہ افزاصورت حال کے باوجود امریکا اور اِس کے دیگر دوست ممالک جو اپنے مفادات کے حصول کے خاطر پاکستان میں سیاسی ، مذہبی اخلاقی اور معاشی و اقتصادی طور پر عدم استحکام پیدا کرکے اِسے ایک ناکام ریاست قرار دینے کے لئے ہمیشہ کمربستہ رہتے ہیں اِنہیں اب تو اپنے کرتوتوں پر شرم آجانی چاہئے اِس لئے کہ اب یہ کس منہ سے پاکستان کو دنیا کی ایک ناکام ریاست گرداننے کے لئے کوشاں ہیں جبکہ پاکستان اپنے خطے کے دیگر ممالک کے مقابلے میں ہر لحاظ سے بہت بہتر ہے ہماری امریکاسمیت ان پاکستان دشمن ممالک سے یہ عرض ہے کہ وہ اِس امریکی ادارے گولڈمین سیچ جو 142سال سے کام رہاہے اِس کی یہ رپورٹ ضرور پڑھ لیں جس نے اپنی رپورٹ میں واضح اور دوٹوک الفاظ میں جگہہ جگہہ اِس بات کا اعتراف کیا ہے کہ پاکستان ہر لحاظ سے ایک کام یاب ریاست ہے اور اِسے ناکام ریاست تصورکرنے والے اِسے اِس طرح بلیک میل کرکے اِسے اپنے گھناونے مقاصد کے لئے استعمال کرناچاہتے ہیں۔ اور اپنی ان سازشوں کو چھوڑ دیں جن کے پسِ پردہ چپھے مقاصد کی آڑ میں یہ پاکستان کو ناکام ریاست قرار دینے میں لگے پڑے ہیں۔ مگر پھر بھی ہم اپنے پاکستانی ہم وطنو سے بھی اتناضرور کہیں گے کہ کہ اِن ڈھیر ساری خوبیوں کے مالک اپنے اِس وطن پاکستان کو مزید ترقیوں اور کامرانیوں سے ہمکنار کرنے کے لئے اِن میں سے کوئی ایک شخص ملک سے بڑھتے ہوئے کرپشن کے ناسور کے خاتمے کے لئے بھی ضرور اٹھ کھڑاہو کیوں کہ جب ا ناہزارے بھارت جیسے ایک ارب کی آبادی والے ملک میں بھارتیوں کی لاج رکھنے اور اِن کی انا اور وقار کو دنیا بھر میں قائم رکھنے اور بہتر انداز سے پروان چڑھانے کے لئے اپنے ملک سے کرپشن کے خاتمے کے لئے بارش کا پہلا قطرہ ثابت ہوسکتے ہیں تو پھرکوئی پاکستان میں بھی ایساپیداکیوں نہیں ہوسکتا ہے۔
تحریر : محمد اعظم عظیم اعظم