بس بس بہت ہوگئی..اَب راجہ پر تنقیدوں کا سلسلہ بند کیا جائے

raja pervaiz ashraf

raja pervaiz ashraf

جیسا کہ ہمارے نومنتخب وزیراعظم راجہ پرویز اشرف نے کہا ہے کہ اخبارات اور ٹی وی چینلز پر مجھے کھلم کھلا تنقیدوں کا نشانہ بنا یا جارہاہے اِس طرح مجھے مایوس کیا جارہاہے کہ میں وہ کام نہ کرسکوں جس کا میں عزم لے کر آیا ہوں ہاں البتہ …!اُنہوں نے اتناضرور کہاہے کہ مجھ میں اور یوسف رضاگیلانی میں فرق نہیں ہے سوئس حکومت کو خط لکھنے کے موقف واضح کرچکے ہیںاور اِس کے ساتھ ہی اِن کا یہ بھی کہناہے کہ ہم ہر کام آئین اور قانون کی مطابق کر یں گے ملک میں تمام مسائل کا حقیقی حل جمہوریت اور پارلیمنٹ کی بالادستی میں ہے ہم کسی بھی صورت میں اداروں کے درمیان ٹکراؤکی بجائے آئین اور قانون کی بالادستی پر یقین رکھتے ہیں اگر واقعی ایساہی ہے جیساوزیراعظم نے فرمایا ہے تو پھر ہمیں بھی سوچنا چاہئے۔

ہم پر کیا ذمہ داری عائد ہوتی ہے اور ہم اور ہمارے حزب اختلاف کے سیاستدان وزیراعظم کو کچھ مہلت دے دیں کہ یہ کیا کچھ کرنے کا ارادہ رکھتے ہیں ویسے یہ اِس بات کے علاوہ ہے کہ یہ دوٹوک الفاظ میں کہہ چکے ہیں کہ مجھ میں اور یوسف رضاگیلانی میں کوئی فرق نہیں ہے ۔اِس پر ہم یہ سمجھتے ہیں کہ یہ تو وقت ہی بتائے گا کہ آپ اور یوسف رضاگیلانی میں کیا اورکتنا فرق ہے …آپ بھی سوئس حکومت کو خط لکھتے ہیں کہ نہیں….مگر پھر بھی ہم اپنے لکھاری بھائیوں اور اینکرپرسنز سمیت تبصرہ اور تجزیہ نگاروں سے یہ ضرورکہیں گے کہ بس بس بہت ہوگئی اَب راجہ پر تنقیدوں کا سلسلہ بند بھی کیا جائے۔

قوم راجہ کا بطور راجہ رینٹل ماضی بھولاکر اِن کا باجا نہ بجائے اور راجہ کو بحیثیت وزیراعظم تسلیم کرکے راجہ پرویز اشرف کو کام کرنے کا بھر پور موقع فراہم کرے کیوں کہ آج راجہ نے بحیثیت وزیراعظم خود کو بدلنے کا تہیہ کر رکھا ہے۔ اگرچہ یہ حقیقت ہے کہ ازل سے ہی دنیا کے اِنسانوں کا کلیہ یہ رہاہے کہ اچھابننا مشکل اور بُرابننا آسان ہوتاہے مگر ہمیں اَج یہ لگتاہے کہ ہمارے نو منتخب وزیراعظم راجہ پرویز اشرف نے صدیوں پرانے اِس اِنسانی مفروضے اور کلیے کو اپنے لئے چلینج سمجھتے ہوئے اپنے ملک اور قوم کے لئے اِس کے برعکس کام کرنے کا عزم و حوصلہ کررکھاہے یعنی یہ کہ وہ اپنی ماضی کی کوتاہیوں اور غلطیوں کا ازالہ کرنے کے لئے اپنے آٹھ ماہ کے عہدہ وزارتِ عظمی میں اتنا کچھ اچھا کر دکھانے کا عزم مصمم کئے ہوئے ہیں کہ یہ اپنے اِسی عزم سے یہ ثابت کردیں گے کہ جہاں اِنسان کا بُرابننا آسان ہوتاہے تو وہیں اگر کوئی شخص اپنی غلطیوں اور کو تاہیوں کا احتساب کرلے تو اِسے بُرابننے سے زیادہ آسان اچھابننا بھی ہوتا ہے۔

prime minister pakistan

prime minister pakistan

ایسے میںہم یہ سمجھتے ہیں کہ جو وزیراعظم راجہ پرویز اشرف اَب کر بھی دکھائیں گے اور اہلِ وطن اور دنیا کو اپنی صلاحیتوں سے یہ بھی ثابت کر دیں گے یہ پہلے کیا تھے اور اَب کیاہوگئے ہیں …؟ ہاں وزیراعظم کی شکل میں یہ وہی راجہ رینٹل ہیں جنہیں وزیراعظم کا منصب سنبھالنے کے بعد سے آج تک ہر طرف سے شدید تنقیدوں کا نشانہ بنا یا جارہاہے…اور اِس میں کوئی شک نہیں کہ یہ وہی راجہ رینٹل ہیں مگرجو اَب ایوان سے 211ووٹ لے کر ہمارے 25ویں وزیراعظم بن گئے ہیں اور آج یہ اپنے ارادوں اور حوصلوں سے ملک اور قوم کی تقدیربدلنے کا عزم کئے ہوئے ہیں۔

اگرچہ یہاں یہ امر قرار واقع ہے کہ قوم کو راجہ پرویز اشرف کو بحیثیت وزیراعظم تسلیم کر لینا چاہئے اور ایسے میں ہم اپنے بھائیوں اپوزیشن کے رہنماؤں، صحافیوں ، اینکرپرسنز اور تبصرہ اور تجزیہ نگاروں سے بھی یہ کہیں گے کہ بس اَب قوم راجہ پر تنقیدوں اور اِن کا بیجا باجابجانے کا سلسلہ بھی بندکر دے اورراجہ کو دوچار ماہ کی مہلت دے اور راجہ کو بحیثیت وزیراعظم کام کرنے کا موقع بھی فراہم کرے..اور اگر اِس دوران بھی راجہ اپنی پرانی والی روش پر قائم رہ کر ملک اورقوم کے لئے کچھ بھی اچھانہ کرسکیں تو پھر قوم پر لازم ہے کہ قوم احتجاجوں کے لئے سڑکوں پر نکل پڑے اور راجہ کا باجا بجاڈالے مگر ابھی ایساکرنا کسی بھی صورت میں ممکن نہیں ہے ویسے بھی دانا کہتے ہیں کہ اگرروشنی اور توانائی مل جائے تو بُرائی میں سے بھی اچھائی پیداہوجاتی ہے جس طرح گلاب کی قلم کے کچھ کانٹے چشموں کی صورت میں پھوٹ پڑتے ہیں۔

ایسے ہی آج نومنتخب وزیراعظم راجہ پرویز اشرف المعروف راجہ رینٹل سے بھی اچھی اُمیدیں وابستہ کی جائیں ملک کے 25ویں وزیراعظم کی حیثیت سے راجہ پرویزاشرف کاوزارتِ عظمی کا عہدہ سنبھالنے ہی اِن کی جماعت پاکستان پیپلز پارٹی نے ملک گیرسطح پر جشن منانے اورمٹھائیاں باٹنے کا سلسلہ شروع کررکھاہے تو دوسری جانب نومنتخب وزیراعظم راجہ پرویز اشرف نے بھی عوام کا خود پر اعتماد بحال کرانے کے لئے وزیراعظم ہاؤس میں شام پانچ سے سات بجے تک ” اوپن ڈے ” کی ایک نئی اوراچھی اور تاریخی عوامی روایت قائم کر دی ہے اِس دوران ہزاروں کارکن ملنے آئے اگرچہ رش اور دھکم پیل کی وجہ سے نومنتخب وزیراعظم فرداََفرداََ تو نہ مل سکے مگر اِس سے انکار کر نابھی ممکن نہیں کہ وزیراعظم نے اوپن ڈے کی جو روایت ڈالی ہے جس سے آنے والے دنوں میں مثبت تبدیلیاں رونماہوگئیںاِس پر ہم یہ کہیں گے ٹھیک ہے اِس موقع پر بدنظمی بھی نذر آئی مگر اِسے جواز بناکر اِ س اوپن ڈے کے سلسلے کو بند نہ کیاجائے ۔

اُدھر ماضی کی اپنی غلطیوں اور کوتاہیوں کا ازالہ کرنے کے خاطر ہمارے نومنتخب وزیراعظم راجہ پرویز اشرف نے ملک میں بڑھتے ہوئے توانائی بحران کو قابوکرنے اور ایسے عام انتخابات سے قبل ختم کرنے کے منصوبوں پر عمل کرتے ہوئے اپنی زیرصدارت ایک ہنگامی اجلاس میں فیصلہ کیاکہ نیشنل گرڈسسٹم میں 1200میگاواٹ کا اضافہ کرنے کے لئے وزارتِ پیٹرولیم و قدرتی وسائل روزانہ پاور سیکٹر کو 28000ٹن ایندھن کی فراہمی یقینی بنائے اور اِس کا بھی فیصلہ کیا کہ اِس مقصد کے لئے صنعتی اور سین این جی سیکٹر ک مزیدایک دن گیس کی فراہمی بندکردی جائے اور شہرکراچی کو روشن کرنے اور یہاں کی صنعتوں کے رک جانیوالے پہیوں کو چلانے کے لئے کے ای ایس سی کو 300میگاواٹ بجلی پیداکرنے کے 100ایم ایم سی فٹ گیس فراہم کی جائے۔

load shedding

load shedding

اِن کا کہنا تھا کہ اِن فیصلوں سے یقینی طور پر ملک میں جاری بجلی کے بحران میں کمی واقع ہوگی اور اندھیروں میں ڈوبا ہواہماراملک پھر روشن ہوناشروع ہوجائے گا۔جبکہ اِس موقع پر وزیراعظم راجہ پرویز اشرف نے اِس عزم کا بھی اعادہ کیا کہ ہم اپنے اتحادیوں کی مدد سے توانائی بحران پر قابوپالیں گے اوریقینی طور پر ہم نے اپنے اِن فیصلوں اور اقدامات سے توانائی کے بحران کا حل تلاش کرلیا ہے۔

نومنتخب وزیراعظم نے حلف اٹھانے کے بعد جس طرح بجلی بحران کے حل کے لئے اپنی زیرصددات پہلاہنگامی اجلاس طلب کیا اور اِس میں چند دیر پا فیصلے بھی کئے جن پر عملی اقدامات کئے جانے کے بعدہی کچھ قوی اُمید کی جاسکتی ہے کہ ملک سے بجلی کا بحران ضرور کسی حد تک ختم نہیں تو کم ضرور ہوجائے گااَب اِس پس منظر میں ہمارا مشورہ یہ ہے کہ ہمیں اپنے نومنتخب وزیر اعظم سے یہ بھی اُمید ہے کہ ہمارا ملک توانائی کی شکل میں بجلی اور گیس کے بحرانوں کے علاوہ اِس وقت جن سنگین مسائل اور مشکلات کا شکار ہے اِن کے حل کے لئے بھی ترجیحی بنیادوں پر اقدامات اور منصوبوں کو عملی جامہ پہنانے کے لئے یقینی طور پر اپنی مثبت صلاحیتوں کو بروئے کار لائیں گے۔

ملک کو ترقی کی راہ پر گامزن کریں گے مگرضروری ہے کہ اِس کے لئے وزیراعظم راجہ پرویز اشرف کو کام کرنے کی مہلت دی جائے۔ تاکہ نومنتخب وزیراعظم راجہ پرویز اشرف اپنی ماضی کی اُن کوتاہیوں اور خامیوں کا ٹھیک طرح ازالہ کرسکیں جن کی وجہ سے یہ راجہ رینٹل کہلائے اور جس کی وجہ سے آ ج اِنہیں ہر سطح پر تنقیدوں کا سامنا ہے۔ تحریر : محمد اعظم عظیم اعظم