بعد مدت اسے دیکھا، لوگو

unhappy friend

unhappy friend

بعد مدت اسے دیکھا، لوگو
وہ ذرا بھی نہیں بدلا، لوگو

خوش نہ تھا مجھ سے بچھڑ کر وہ بھی
اس کے چہرے پر لکھا تھا ، لوگو

اس کی آنکھیں بھی کہے دیتی تھیں
رات بھر وہ بھی نہ سویا، لوگو

اجنبی بن کے جو گزرا ہے ابھی
تھا کسی وقت میں اپنا، لوگو

دوست تو خیر کوئی کس کا ہے
اس نے دشمن بھی نہ سمجھا، لوگو

رات وہ درد مرے دل میں اُٹھا
صبح تک چین نہ آیا، لوگو

پیاس صحرائوں کی پھر تیز ہوئی
ابر پھر ٹوٹ کے برسا، لوگو

پروین شاکر