بھٹک رہی ہے عطا خلق بے اماں پھر سے

lahore pakistan

lahore pakistan

بھٹک رہی ہے عطا خلق بے اماں پھر سے
سروں سے کھینچ لیے کس نے سائبان پھر سے

دلوں سے خوف نکلتا نہیں عذابوں کا
زمیں نے اوڑھ لیے سر پر آسماں پھر سے

میں تیری یاد سے نکلا تو اپنی یاد آئی
ابھر رہے ہیں مٹے شہر کے نشاں پھر سے

تری زباں پہ وہی حرف انجمن آرا
مری زبان پہ وہی حرف رائیگاں پھر سے

ابھی حجاب سا حائل ہے درمیاں میں عطا
ابھی تو ہوں گے لب وحرف رازداں پھر سے
عطاء الحق قاسمی