بے زاریاں

shugfta

shugfta

ہمارے سیاست دانوں میں ایسے بہت ہی کم لوگ ہیں جنہوں نے موجودہ حالات کا صیح اندازہ لھانے کی کوشش کی ہے ۔ہمارے سیاست دانوں کی اکثریت قوم میں اجتماعی سیرت پیدا کرنے کی بجائے ذہنی انتشار پیدا کررہے ہیں ۔جو موجودہ حالات میں ہمارے لیے بہت خطر ناک بات ہے ۔۔اس ذہنی انتشار میں دن بدن اضافہ ہوتا جارہا ہے ۔موجودہ سیاسی اور ملکی حالات دیکھ کر دل خون کی آنسوں روتا ہے ۔کہ ہم کس طرح بے روزگاری مہنگائی ‘کرپشن لوڈشیڈنگ اور راہ زنی جیسے مسائل بری طرح کاشکار ہیں ۔جوبھی حکومت جاتی ہے عوام کو کسی نہ کسی اذیت کا تحفہ ضرور دے کرجاتی ہے۔

موجودہ حالات نے امیر کو امیر تر اور غریب کو غریب ترین کر کے رکھ دیا ہے ۔ہمارے نام نہاد سیاست دان اپنی پرآسائش رہائش گائوں میں عیاشی کرتے نظر آتے ہیں ۔دوسری طرف غریب اور محنت طبقہ روٹی کے ایک لقمے کے لیے ترس رہا ہے ۔غربیوں کو سیات دانوں کے پیدا کردہ حالات ہرروز انہیں موت کی ریاضت کرواتے ہیں ۔عوام کے ٹیکس کے پیسوں سے عیاشی کرعہے ہیں ۔یہ نا نہاد سیاسر دان عوام کے حالات دیکھنے پرکھنے کی بجائے ان کے دکھوں کا مداوا کرنے کی بجائے ان کی حالت زار دیکھ دیکھ کر خوش ہوتے ہیں ۔ ہم کبھی کسی سیاست دان سے ملاقات نہیں کرسکتے کونکہ کچھ کے پرسنل سیکرٹری آف پبلک افیئززکا کہنا ہے کہ میری خود ان سے چھے چھے مہنے بات نہیں ہوتی اس صورت میں عوام کیا کرئے ؟

کس کو اپنے دکھڑے سنائے؟سیاست دان ہر بار جھوٹے وعدے کرکے عوام کو بے وقوف بناتے آرہے ہیں ۔یہ عوام سے ووٹوں کی بھیک مانگنے کے لیے الیکشن کے دنوں میں ضرور سڑکوں پرشہر شہراور گائوں گائوں باولے ہوتے نظرآتے ہیں ۔اور پھر برسراقتدار آکراپنے آپ کو خدائی فوج کا حصہ سمجھنے لگتے ہیں یہ منافق لوگ۔ انہوں نے عوام کا دکھ درد اور قرب کب محسوس کیا ہے ؟؟اور نہ ہی کرسکتے ہیں۔عوام کا دکھ درد صرف اور صرف کوئی غریت اور دکھوں کا مارا ہوا انسان ہی محسوس کرسکتا ہے ۔جو خود ان مشکل ترین حالات سے گزرا ہو۔

Asif ali zardari

Asif ali zardari

ان سیاست دان کسی قسم کی بھلائی یا اچھائی کی اتوقع رکھنا سراسربے وقوفی ہے۔جب سے پاکستان بنا ہے سیاست دانوں کی ناقص پالیسوں اور اوچھے ہتھکنڈوں میں ذرابھی فرق نہیںآیا۔ورنہ یہاں ہم نے شکلیں اور سیاستدانوں کے بھیس بدلتے تو ضرور دیکھے ہیں ۔ حکومت کی ناقص پالیساں بھونڈے وعدوں اور منافقت نے لوگوں کو خود کشیوں پر مجبور کردیا ہے ۔لوڈشیڈنگ نے عوام کا رام وسکون چھین کرانھیں ذہنی مریض بنادیا ہے۔موجودہ مہنگائی اور بے روزگاری نے پڑھے لکھے نوجوانوں کے راہ روی کے راستے پر چلانے میں اہم رول ادا کیا ہے ۔

ہماری حکومت عوام کوبت بس کر کے انھیں تباہی کے دھانے پرپہنچا کر صرف تماشا دیکھنے پرہی اکتفا کررہی ہے۔کہیں تعلیم اتنی مہنگی جو غریب عوام کی دسترس سے کوسوں دورہے تو کہیں سرکاری نوکریاں ہیں جو لاکھوں میں بک رہی ہیں ۔ہمیں میرٹ ‘میرٹ اور صرف میرٹ کے بلند بانگ دعوے اور وعلان تو ضرور سننے کو ملتے رہتے ہیں لیکن عملی طور پرکہیں بھی میرٹ نظر نہیں آتا ۔سیاستدانوں کے اس دوغلے پن نے عوام کے اعتماد کو بری طرح ٹھیس پہنچائی ہے۔اب عوام ان کرپٹ ‘نااہل اور منافق سیاستدانوں سے تنگ آ چکی ہے اب سب ان کا اصلی چہرہ اور فرعونیت پہچان چکے ہیں ۔یہ منافق لوگ بڑے بڑے اور کھوکھلے دعوے صرف اور صرف اپنی سیاست کی دکان چمکانے کے لیے کرتے ہیں ۔عوام کو بے وقوف بنانے کے لیے ہرروز نت نئے ہتھکنڈے استعمال کرتے رہتے ہیں ۔اب عوام ان کی مکاریوں اور چالوں کو سمجھنے لگی ہے ۔وطن عزیز میں کوئی بھی شعبہ کرپشن سے پاک نہیں ہے ۔اور نہ ہی پاک ہوسکتا ہے۔

جب تک حکومتی ایوانوں میں ان پڑھ کرپٹ اور جعلی ڈگریوں والے نااہل اور بے شعور و بے ضمیر لوگ موجود ہوں گے ۔ایسی ہی صورت میں ہمارا ملک کبھی بھی ترقی نہیں کرسکتا ۔ان منافق لوگوں نے کبھی کسی غریب کی آواز سنی ہے نی سنیں گے ۔ایساتب تک ہوتا رہے گا جب تک ہم اپنے ووٹ کا صیحح استعمال کرنا نہیں سیکھیں گے ۔پم ان جھوٹے ‘رشوت خور’لالچی’بے شعور ‘بے ضمیراور احساسات ست عاری اوران کی اندھی پالیسوں سے تنگ آچکے ہیں۔اب ہمیں ایسے حکمرانوں کی ضرورت ہے جواندھا ‘بہرہ اور بولا لنگڑا نہ ہوضوعوام کے مسائل سے پوری طرح آگاہی رکھتے ہوں ۔

Pakistan economy

Pakistan economy

عوام کے دکھ درد کو محسوس کریں ۔ ملکی معیشیت کوتباہی اوربربادی کی طرف لے جانے کی بجائے ترقی کی طرف لے جائیں ۔ اپنے ذاتی مفادات پرقومی مفادات کو ترجیح دیں۔عوام کے مسائل کا فوری سدبات کریں۔ہمارے ملک میں لاکھوں نوجوان ایسے ہیں جو m.aپاس ہیں اوقر مشرف کے دور سے کراب تک انتظاتر کی سولی پہ لٹک رہے ہیں ۔انھیں ابھی تک کوئی نوکری نہیں ملی ۔کیونکہ ان کے پاس نہ تو بڑے لیول کی سفارش ہے اور نہ ہی رشوت دینے کے لیے لاکھوں روپے ۔وہ حالات کی چکی میں برٰ طرح پس رہے ہیں ۔ہماری نام نہاد اور اندھی حکومت نے عوام کوکیا دیا ہے ۔یہ نوجوان اس سوال کا حکومت سے جواب طلب کررہے ہیں ۔انھی حالات کے ستاے ہوئے نوجوان جن کوحکومت پاکستان مسلسل نظر انداز کرتی آرہی ہے ۔

انہی لوگوں میں سے یہ جرائم پیشہ افراد پیدا ہوتے ہیں ۔ہماری اندھی حکومت نے کبھی بھی مسائل کی تہہ تک جانے اور حقیقت پہچاننے کی کبھی کوشش ہی نہیں کی۔اور نہ کبھی ان مسائل کے د]سدبات کا سوچا ہے ۔اگر انھیں فکر ہے تو صرف دونوں ہاتھوں سے قومی خزانہ لوٹنے کی فکر ہے ،کوئی غریب فاقوں سے مرے یا کوئی بے روز گار خودکشی کرے۔بے ھناہ عوام ٹارگٹ کلنگ میں مریں یا پھر خود کش دھماکے میں لوگ کٹیں پھٹیں ان کے کانوں پرجوں تک نہیں رینگتی زیادہ سے زیادہ کیا کرتے ہیں میڈیا پہ آکے کوئی بے عمل بیان داغا اور اپنی راہ لی۔ یہ سانحہ نہیں تو اور کیا ہے؟
اور ایسا کب تک ہوتا رہے گا ؟آخرکب تک؟ تحریر: شگفتہ چودھری