تری چوکھٹ پہ سر رکھ کے جو مر جاتے تو اچھا تھا

Alone Boy with sorrow

Alone Boy with sorrow

تری چوکھٹ پہ سر رکھ کےجو مر جاتے تو اچھا تھا
ہم اپنے پیار میں حد سے گزر جاتے تو اچھا تھا

بچھڑنے سے ذرا پہلے بہک جاتا جنوں میرا
مرے پہلو میں وہ گیسو بکھر جاتے تو اچھا تھا

ہمیں رسموں رواجوں سے نہیں تھا واسطہ رکھنا
ہم اپنے دل کی دنیا میں اتر جاتے تو اچھا تھا

محبت میں جو گزرے ہیں وہی دو پل ہمارے تھے
وہی دو پل ہمیشہ کو ٹھہر جاتے تو اچھا تھا

پیامِ شوق جو میرا لیے پھرتے تھے آوارہ
کبوتر وہ تری چھت پہ اتر جاتے تو اچھا تھا

قمر اس بے مہر دنیا میں جینا کیسا جینا ہے
ہم اپنے عشق میں جل کر نکھر جاتے تو اچھا تھا

سید ارشاد قمر