جب سے یہ زندگی ملی ہے ہمیں

beautiful eyes

beautiful eyes

جب سے یہ زندگی ملی ہے ہمیں
چبھ رہا ہے غبار آنکھوں میں

آئینہ دل میں ٹوٹ جاتا ہے
کرچیوں کا شمار آنکھوں میں

بے بسی ہائے تمنا مت پوچھ
جم گیا انتظار آنکھوں میں

اک سودا ہمارے ذہن میں ہے
اور اس کا خمار آنکھوں میں

کر رہا ہے پناہ گاہیں تلاش
دل افسردہ کار آنکھوں میں

آنسوئوں کے لیے بنی رضوی
درد کی رہگزار آنکھوں میں

شاہد رضوی